مرغی فروشوں کے لئے ایک اہم مسئلہ/پلاٹ کی رجسٹری کے نام پر مٹھائی لینا کیسا؟

دارلافتاء اہلِ سنت (دعوتِ اسلامی ) مسلمانوں  کی شرعی  رہنمائی میں مصروفِ  عمل ہے ، تحریراً، زبانی ،فون اوردیگر ذرائع سے ملک و بیرونِ ملک سے ہزارہامسلمان شرعی مسائل دریافت کرتے ہیں، جن میں سے تین منتخب فتاویٰ ذیل میں  درج کئے جارہےہیں۔

مرغی فروشوں کے لئے ایک اہم مسئلہ/پلاٹ کی رجسٹری کے نام پر مٹھائی لینا کیسا؟/ امام کا حج کی چھٹیوں کی تنخواہ لینے کا حکم

مرغی فروشوں کے لئے ایک اہم مسئلہ

سُوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم مخصوص تِکّہ شاپس(Shops) پر چکن کی سَپلائی کرتے ہیں۔ہمیں اپنے طریقۂ کار پر شرعی رہنمائی درکار ہے۔ہمارا طریقۂ  کار یہ ہے:

ہم مرغی ہاتھ سے شرعی طریقۂ  کار کے ساتھ ذَبْح کرتے ہیں۔مرغی کی جان نکل جانے کے بعد اسے گرم پانی میں ڈالتے ہیں چند لمحوں کے بعد نکال کر ایک مشین کے ذریعے اس کے جسم سے تمام پَراور بال صاف کردیتے ہیں پھر  اس کے اندر کی آلائش نکال کر پریشر کے ساتھ بہتے ہوئے پانی سے دھوتے ہیں اور اس کے چار پیس کر دیتے ہیں۔سوالات یہ ہیں: (1)ذبح کرنے کے بعد مرغی کو گرم پانی میں ڈالنا جائز ہے یا نہیں؟(مرغی کو گرم پانی میں اس مقصد کے لئے ڈالا جاتا ہے تاکہ اس کے بال اور پَر نرم پڑ جائیں اور انہیں اُتارنا آسان ہو جائے اس کے بغیر انھیں اُتارنا بہت دشوار ہے اور انہیں گرم پانی میں چند لمحوں کے لئے رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے پانی گوشت تک نہیں پہنچتا کیونکہ گرم پانی کا گوشت تک پہنچناخود ہمارے لئے نقصان دہ ہے کہ گوشت کے جس حصے تک گرم پانی پہنچے گا گرم پانی اس حصے کو پکا دے گا اور گوشت کی رنگت تبدیل کر دے گا) (2) مرغی کی کھال کھانا جائز ہے یا نہیں؟ مرغی کے پَر اُتارنے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اس کی کھال باقی رہے کہ تکہ میں اس کی کھال ذائقہ دار اور لذیذ ہوتی ہے۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

(1)سوال سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ذبح شدہ مرغی کو گرم پانی میں ڈالنے سے مقصوداسے اُبالنا نہیں بلکہ اس کی ظاہری جلد کو حرارت پہنچا کر اس کے بال و پَرکی جڑوں کو  نرم اور ڈھیلا کرنا ہےتاکہ انھیں اتارنے میں آسانی رہے۔ اتنے میں حرج نہیں ۔ اس کے لئے نیم گرم پانی کافی ہے۔ ہاں اگر پانی ابلتا ہوا ہو تو اس میں مرغی فقط اتنی دیر ہی رکھیں جتنی دیر میں مرغی کے بال و پَر کی جڑیں ڈھیلی اور نرم ہو جائیں اس سے زیادہ دیر تک نہ رکھیں۔ پھربال و پَر اُتارنے اور آلائش نکالنے کے بعد تین بار دھو کر اس گوشت کو کام میں لایا جا سکتا ہےکہ یہ پاک و حلال ہےاور تین بار دھونے کا حکم اس وجہ سے ہے کہ مرغی کو جب پانی میں ڈالا جاتا ہے تو اس کی گردن پر لگا دَمِ مَسْفُوح (بہتا ہوا خون) پانی کو ناپاک کر دیتا ہے یونہی وہ پانی مرغی کے اندر جا کراس کے اندر کی نجاست بیٹ وغیرہ سے مُخْتَلَط ہو کر(یعنی مل کر ) خود بھی ناپاک ہو جاتا ہے اور گوشت کی ظاہری سطح کو بھی ناپاک کر دیتا ہے۔

نیزپاک کرنے کے لئے تین بار دھونا ہی ضروری نہیں بلکہ اس پر کثیر پانی بہانے یونہی پاک پانی جاری کرنے سے جب طہارت کا ظنِّ غالب ہو جائے تو بھی مرغی پاک ہو جائے گی۔ یہ بھی یاد رہے کہ اُبلتے ہوئےپانی میں ذبح شدہ مرغی کو اتنی دیر تک نہ رکھیں کہ پانی گوشت کے اندرونی اجزا میں سرایت کر جائے، اگر اتنی دیر تک رکھا تو نجس پانی کے گوشت میں سرایت کر جانے کی وجہ سے گوشت ناپاک ہو جائے گا اور کسی بھی صورت میں یہ پاک اور اس کا کھانا جائز نہیں ہو سکے گا۔

نیز دشواری سے بچنے کے لئے آسان طریقہ یہ ہے کہ ذبح کے بعد مرغی کی گردن پر سے خون کو دھو لیا جائے اور پیٹ چاک کر کے اس کے اندر کی آلائش نکال لی جائیں پھر اسے گرم پانی میں ڈالیں تاکہ بعد میں اسے پاک کرنے کے لئے دھونا نہ پڑے۔(2)ذبح شدہ مرغی کی کھال یونہی ہر ذبح شدہ حلال جانور کی کھال کھانا جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب

 

مُصَدِّق

ابوسعیدمحمدنویدرضا العطاری

عبدہ المذنب محمد فضیل رضا العطاری

پلاٹ کی رجسٹری کے نام پر مٹھائی لینا کیسا؟

سُوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم پلاٹ مکان وغیرہ فروخت کر دیتے ہیں اور رجسٹری بعد میں کرانے کا وعدہ کرتے ہیں پھر جب رجسٹری کرانے کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو ہم مٹھائی کے نام پر خریدار سے کچھ نہ کچھ رقم وصول کرتے ہیں۔پوچھنا یہ ہے کہ ہمارے لئے مٹھائی کے نام پر یہ رقم وصول کرنا جائز ہے یا نہیں؟

نوٹ:سائل نے وضاحت کی کہ اگر کوئی رقم نہیں دیتا تو پھر رجسٹری میں ٹال مٹول کرتے ہیں اور مٹھائی کی رقم وصول ہونے کی صورت میں ہی رجسٹری کرا کے دیتے ہیں۔

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

خریدار کا رجسٹری کرانے کے لئے بطور مٹھائی کچھ رقم دینا،اپنا کام بنانے کے لئے دینا ہے اور اپنا کام بنانے کے لئے جو کچھ دیا جائے وہ رشوت(Bribe) ہوتا ہے  لہٰذا رجسٹری کرانے کے لئے جو کچھ لیا دیا جاتا ہے یہ بھی رشوت کے زمرے میں آتا ہے اور لینے والا بہر صورت گناہ گار ہے ۔یونہی دینے والا اگر مجبورنہ ہو کہ چاہے دیر سے ہی مگر بغیر رقم ادا کئے اسےاپنا حق یعنی  رجسٹری مل جانے کی امید ہو،رقم  اس لئے دے رہا ہو کہ کام جلدی ہو جائے یا تعلقات بنے رہیں تاکہ بعد میں آسانی ہو تو دینے والا بھی گناہ گار ہوگا۔البتہ اگر مجبور ہو کہ بغیر کچھ رقم دیئے جلد یا دیر سے اسے اپنا حق ملنے کی کوئی امید نہ ہو تو مجبوری کی اِس حالت میں اس کا دینا اپنی ذات سے ظلم دفع کرنے کے لئے دینا ہوگا لہٰذا اس صورت میں وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب

 

مُصَدِّق

ابومحمدمحمدسرفرازاخترالعطاری

عبدہ المذنب محمد فضیل رضا العطاری

امام مسجد کا حج کی چھٹیوں پر کسی کو نائب  بنانے اور ان دنوں کی تنخواہ لینے کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر مؤذن و امام مسجد  حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کی وجہ سے معروف تعطیلات سے زائد چھٹیاں کرلیں تو اس صورت میں ان زائد ایام کی کٹوتی ہوگی یا نہیں ؟ نیز اگر اس درمیانی مدت میں وہ کسی باشرع شخص کو اپنا نائب بنادیتے ہیں اوروہ  ان کی نیابت کے طور پر امامت کے فرائض سرانجام دیتا ہے تو اس صورت میں ان دنوں کی تنخواہ (Salary) کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

امام و مؤذن کو صرف اتنی چھٹیوں کی اجازت ہوتی ہے کہ جتنی وہاں رائج و معہود(معروف) ہوں ، اس سے جتنی چھٹیاں زائد ہوں خواہ وہ بلاعذر یا کسی عذر مثلاً  حج و عمرہ کی وجہ سے ہی کیوں نہ ہوں ان کی کٹوتی کروانی لازم  ہوگی۔ البتہ اگر وہ اتنے دنوں کیلئےکسی امامت کے اہل شخص کو اپنا نائب بنادیتا ہے تو یہ نیابت درست ہے اور اس صورت میں  ان دنوں کی تنخواہ کا مستحق اَصْل امام ہی ہے۔ پھر جتنی اُجرت اس نے نائب کے ساتھ طے کی تھی، اَصْل امام اسے دے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ و رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب محمد فضیل رضا العطاری


Share

Articles

Comments


Security Code