سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا ذریعۂ معاش

اسلام اپنے ماننے والوں کو کَسْبِ حلال کی ترغیب دیتا اور رزقِ حلال کے لئے ان کی جِدّو جہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ بزرگانِ دین نے  بھی کوئی نہ کوئی حلال ذریعۂ روزگار اپنایا، ان ہی  بزرگوں میں سے ایک خلیفۂ دُوُم، امیرُالمؤمنین حضرت سیّدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ بھی ہیں۔

ذریعۂ مَعاش آپ کی آمدنی کے ذرائع میں زمینیں بَٹائی پر دینے (یعنی مزارعت)([1]) کا ذِکر بھی ملتا ہے، چنانچہ بخاری شریف میں ہےکہ آپ نے لوگوں سے اس بات پر مزارعت (یعنی زمین بٹائی پر دینے) کا معاملہ طے کیاکہ اگر آپ اپنی طرف سے بیج لائیں تو آپ کیلئے نصف پیداوار ہوگی اور اگر وہ بیج لائیں تو ان کیلئے اتنی اتنی پیداوار ہوگی۔(بخاری،ج2،ص87، حدیث:2327)

نیزآپ کا ایک ذریعۂ معاش چمڑے کا کام بھی تھا،چنانچہ فقہِ حنفی کی کتاب ”اختیار شرح مختار“ میں ہے:عُمَرُ يَعْمَلُ فِي الْاَدِيْم یعنی حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ چمڑے کا کام کیا کرتے تھے۔ (الاختیار لتعلیل المختار، جز،ج 2،ص182) نیز بچپن میں اپنے والد کے اونٹ چَرایا کرتے تھے اور جب کچھ بڑے ہوئے تو والد کے اونٹوں کے ساتھ ساتھ قبیلۂ بنی مخزوم کے اونٹ بھی چَرایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ جب اپنے اونٹوں کی  چراگاہ کے  مقام سے گزرے  تو فرمایا:میں اسی وادی میں  اپنے باپ کے اونٹ چَرایا کرتا تھا۔(الاستیعاب،ج 3،ص243،فیضانِ فاروقِ اعظم،ج1،ص66)

فاروقِ اعظم کے تجارتی سفر آپ کے تجارتی اَسفار کا ذِکر معتبر  کتبِ سِیَر و تاریخ میں نہ ہونے کے برابر ہے، علّامہ بَلاذُری نے ”اَنْسَابُ الْاَشْرَاف“ میں ملکِ شام کی طرف جانے والے  آپ کے فقط ایک تجارتی قافلے کا ذکر کیا ہے۔(انساب الاشراف،ج10،ص315)

کَسْب کی ترغیب پر مشتمل فرامینِ فاروقِ اعظم ٭ہُنر سیکھو کیونکہ عنقریب  تم کو ہُنر کی ضَرورت پیش آئے گی۔ (موسوعۃ ابن ابی الدنیا،اصلاح المال،ج7،ص473) ٭ایسا ذریعۂ مَعاش جس میں قدرے گھٹیا پَن ہو وہ لوگوں سے سوال کرنے سے بہتر ہے۔(موسوعۃ ابن ابی الدنیا، اصلاح المال،ج7،ص475) ٭اگر یہ بیوع (خرید و فروخت) نہ ہوں تو تم لوگوں کے محتاج ہوجاؤ۔(مصنف ابن ابی شیبہ،ج 5،ص258، رقم:2) ٭اے گروہِ قُرّاء! اپنے سر اونچے رکھو، راستہ واضح ہے، بھلائی کے کاموں میں سبقت کرو اور مسلمانوں کے محتاج ہو کر ان پر بوجھ نہ بنو۔(التبيان فی اٰداب حملۃ القراٰن، ص54) ٭تم میں سے کوئی رِزق کی تلاش چھوڑکریہ نہ کہتا پھرے کہ ”اے اللہ! مجھے رِزق عطا فرما۔“ کیونکہ تم جانتے ہو کہ آسمان سے سونے چاندی کی بارِش نہیں ہوتی۔(احیاء العلوم،ج 2،ص80) ٭مجھے کوئی نوجوان پسند آتا ہے تو میں پوچھتا ہوں:یہ کوئی کام کرتا ہے؟اگر لوگوں کی طرف سے جواب ملتا کہ ”نہیں“ تو وہ میری نظروں سے گر جاتا ہے۔(المجالسۃ و جواہر العلم،ج 3،ص113، رقم: 3028) ٭جو شخص کسی چیز کی تین مرتبہ تجارت کرے  پھر بھی اسے نفع نہ ہوتو اسے کسی دوسرے کام میں مشغول ہوجانا چاہئے۔(مصنف ابن ابی شیبہ،ج 5،ص393، رقم:1)

اللہپاک ہمیں  اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ حلال روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنا مہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی



1۔۔۔کسی کو اپنی زمین اس طور پر کاشت کیلئے دینا کہ جو کچھ پیداوار ہوگی دونوں  میں  مثلاًنصف نصف یا ایک تہائی دو تہائیاں تقسیم ہو جائے گی اس کو مزارعت کہتے ہیں


Share

سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا ذریعۂ معاش

آج کی ترقّی یافتہ دنیا میں کھانے اور استعمال کی چیزوں میں تو صفائی کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن حلال و حرام کی تمیز کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو دونوں باتوں کے اہتمام کا حکم دیا ہے یعنی چیزیں ظاہری طور پر بھی غلیظ اور گندی نہ ہوں تاکہ جسمانی صحّت پر بُرا اثر نہ پڑے اور ناجائز ذرائع سے حاصل کرکے باطنی طور پر بھی گندگی والی نہ ہوں تاکہ انسان کا باطن بھی صاف ستھرا رہے۔اسلام نے کسبِ مَعاش کے لئے کُھلی چُھٹی نہیں دی بلکہ تمام وہ راستے بند کردئیے جن میں کسی کی سادہ لوحی اور ناتجربہ کاری سے ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہو اور جھگڑے کی نوبت پیش آتی ہو۔ ذیل میں تجارت کے 14 آداب بیان کئے گئے ہیں جن پر عمل کرکے دنیا و آخرت میں سُرْخْرو ہوا جاسکتاہے اور اکثر آداب تو ایسے ہیں جن پر عمل کرنا ہر مسلمان تاجر کیلئے شرعا ً لازم ہے۔ ان آداب میں سے اکثر میں امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب ”کیمیائے سعادت“ سے مدد لی گئی ہے: (1)تاجر کو چاہئے کہ وہ روزانہ صبح کے وقت اچّھے ارادے یعنی نیّتیں دل میں تازہ کرے کہ بازار اس لئے جاتا ہوں تاکہ حلال کمائی سے اپنے اَہل وعیال کی شِکم پروری کروں اور وہ مخلوق سے بے نیاز ہو جائیں اور مجھے اتنی فراغت مل جائے کہ میں اللہ پاک کی بندگی کرتا رہوں اور راہِ آخرت پر گامزن رہوں۔ نیز یہ بھی نیّت کرے کہ میں مخلوق کے ساتھ شفقت، خلوص اور امانت داری سے کام لوں گا، نیکی کرنے کی ترغیب دلاؤں گا، برائی سے منع کروں گا اور خیانت کرنے والے سے باز پُرس کروں گا (2)تجارت کرنے والا جعلی اور اصلی نوٹوں کو پہچاننے کا طریقہ سیکھے اور نہ خود جعلی نوٹ لے نہ کسی اور کو دے تاکہ مسلمانوں کا حق ضائع نہ ہو (3) اگر کوئی جعلی نوٹ دے جائے (اور دینے والے کا پتا نہ چلے) تو وہ کسی اور کو نہیں دینا چاہئے (اور اگر دینے والے کاپتا چل جائے تو اسے بھی وہ جعلی نوٹ واپس نہیں دینا چاہئے) بلکہ ٹھنڈا کردے تاکہ وہ کسی اور کو دھوکا نہ دے سکے (4)اپنے مال کی حد سے زیادہ تعریف نہ کرے کہ یہ جھوٹ اور فریب ہے اور اگر خریدار اس مال کی صفات سے پہلے ہی آگاہ ہو تو اس کی جائز اور صحیح تعریف بھی نہ کرے کہ یہ فضول ہے (5)بیچنے کے لئے عیب دار مال نہ خریدے اگر خریدے تو دل میں یہ عہد کرے کہ میں خریدار کو تمام عیب بتادوں گا اور اگر کسی نے مجھے دھوکا دیا تو اس نقصان کو اپنی ذات تک محدود رکھوں گا دوسروں پر نہ ڈالوں گا کیونکہ جب یہ خود دھوکے باز کی مذمّت کر رہا ہے تواس فعل سے خود کو بھی بچائے تاکہ لوگ اسے بھی ملامت نہ کریں (6)غریبوں کا مال زیادہ قیمت سے خریدے تاکہ انہیں بھی مَسَرَّت نصیب ہو (7)وزن کرنےاور ناپنے میں فریب نہ کرے بلکہ پورا تولے اور صحیح ناپے (8)تاجر اصل قیمت خریدار کو بتائے یا نہ بتائے یہ اس کی مرضی ہے لیکن اگر بتائے تو غلط قیمت بتاکر خریدار کو دھوکا نہیں دینا چاہئے (9)بہت زیادہ نفع نہ لے اگرچہ خریدار کسی مجبوری کی وجہ سے اس زیادتی پر راضی ہو (10)اگر اپنے پاس موجود صحیح مال میں کوئی عیب پیدا ہو گیا تو اسے گاہک سے نہ چھپائے ورنہ ظالم اور گناہگارہوگا (11)قرض خواہ کے تقاضے سے پہلے اس کا قرض ادا کر دے اور اسے اپنے پاس بلا کر دینے کے بجائے اس کے پاس جا کر دے (12)جس شخص سے لین دین کا معاملہ کرے، اگر وہ معاملہ کے بعد پریشان ہو تو اس سے معاملہ فسخ (یعنی ختم) کر دے (13)دنیا کا بازار اسے آخرت کے بازار سے نہ روکے اور آخرت کا بازار مساجد ہیں (14)بازار میں زیادہ دیر رہنے کی کوشش نہ کرے کہ سب سے پہلے جائے اور سب کے بعد آئے۔(کیمیائے سعادت،ج 1،ص327 تا340، ملتقطاً و ملخصاً) اللہ کریم ہمیں تجارت اور لین دین کے ہر معاملے میں سچائی و ایمانداری سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی


Share