احمد رضا کا تازہ گلستان ہے آج بھی / بزرگانِ دین کے فرامین / علم و حکمت کے مدنی پھول

احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی

اویس یامین عطاری مدنی

ماہنامہ جمادی الاولیٰ 1438

اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت مولانا شاہ امام احمد رضا خان   رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی تحریر و تقریر سے برّعظیم (پاک و ہند) کے مسلمانوں کے عقیدہ و عمل کی اصلاح فرمائی ، آپ کے ملفوظات جس طرح ایک صدی پہلے راہنما تھے ، آج بھی مشعلِ راہ ہیں۔ دورِحاضر میں ان پر عمل کی ضرورت مزید بڑھ چکی ہے۔

اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنّت رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں :

(1) ذکرِ موت و ذکرِ قبر و ذکرِ آخرت و ذکرِ انبیاء و ذکرِ اولیاء عَلَیْہِمْ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَالثَّنَاء سب ذکرِ الٰہی ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ مخرّجہ ، 9 / 156)

(2) نماز کے مسائلِ ضروریہ کا نہ جاننا فسق (یعنی گناہ و جُرم) ہے۔ (فتاویٰ رضویہ مخرّجہ ، 6 / 523)

(3) جس نے قصداً (یعنی جان بوجھ کر) ایک وقت کی نماز چھوڑی ہزاروں برس جہنم میں رہنے کا مستحق ہوا۔

(فتاویٰ رضویہ مخرّجہ ، 9 / 158)

(4) گھڑی بھر کا تفکر (یعنی سوچ و بچار)انسانوں اور جِنّوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ (فتاویٰ رضویہ مخرّجہ ، 9 / 151)

(5) خرابیوں کے اسباب دور کرنا خوبیوں کے اسباب حاصل کرنے سے زیادہ اہم ہے۔ (فتاویٰ رضویہ مخرّجہ ، 9 / 551)

(6) لوگوں کی تالیفِ قلبی (یعنی دل جوئی کرنے) اور ان کو مجتمع (یعنی جمع) رکھنے کے لیے افضل (کام) کو ترک کرنا انسان کے لیے جائز ہے تاکہ لوگوں کو نفرت نہ ہو جائے۔ (فتاویٰ رضویہ مخرّجہ ، 7 / 680)

(7) پیر پر طعن و تشنیع (یعنی بُرا بھلا کہنا) اِرتدادِ طریقت (یعنی طریقت سے پِھر جانا) ہے اس سے خلافت دَرکنار (یعنی خلافت تو ایک طرف رہی) بیعت سے بھی (انسان) خارج ہوجاتا ہے۔  (فتاویٰ رضویہ مخرّجہ ، 6 / 551)

(8) جماعت میں بَرَکت ہے اور دعائے مَجْمَعِ مُسْلِمِیْن اَقْرَبْ بَقَبُوْل (یعنی مسلمانوں کے مجمع میں دعا مانگنا قبولیت کے قریب تر ہے۔ )(فتاویٰ رضویہ ، 24 / 184)

(9) جو اپنے نفس پر اعتماد کرے اس نے بڑے کذّاب (یعنی بہت بڑے جھوٹے) پر اعتماد کیا۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص 454)

(10) جب فعل کے سنّت اور مکروہ ہونے میں شک ہو تو اس کا ترک (یعنی چھوڑ دینا) بہتر ہوتا ہے۔ (فتاویٰ رضویہ مخرّجہ ، 8 / 303)

(11) جو مظلوم کی داد رَسی (یعنی اِنصاف) پر قادِر ہو اور نہ کرے تو اس کے لئے ذِلّت کا عذاب ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 347)

(12) ہر مسلمان پر فرضِ اعظم ہے کہ اللہ (عَزَّوَجَلَّ) کے سب دوستوں سے محبت رکھے اور اس کے سب دشمنوں سے عداوت رکھے۔ یہ ہمارا عین ایمان ہے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص 276)


Share

احمد رضا کا تازہ گلستان ہے آج بھی / بزرگانِ دین کے فرامین / علم و حکمت کے مدنی پھول

]حضرت سیِّدنا وہب بن منبہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ [

مومن کسی سے ملتا ہے توحصولِ علم کے لئے، خاموش رہتا ہے تو سلامتی کے لئے،بولتاہے تو سمجھانے کے لئے اور تنہائی اختیار کرتا ہے توسکون کے لئے۔(سیر اعلام للذہبی،ج5،ص448)

] حضرت سیِّدنا میمون بن مہران رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ[

جوبارگاہِ الٰہی میں اپنامرتبہ جاننا چاہے وہ اپنے اعمال کو دیکھے کہ وہ جیسے اعمال کرتاہے ویسا ہی مرتبہ ہے۔(حلیۃ الاولیاء،ج 4،ص87)

]حضرت سیِّدنا عون بن عبد اللہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ[

آپ نقل فرماتے ہیں:اللہ عزوجل جسے اچھی صورت اور اچھے منصب سے نوازے پھر وہاللہ تعالیٰ کے لئے عاجزی کرے تو وہ اُس کا مخلص بندہ ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ،ج8،ص223)

]حضرت سیِّدنا امام حسن بصریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ[

 جوشخص آپ کے سامنے کسی کی چغلی کھاتا ہے تو وہ آپ کی بھی چغلی کھائے گا۔(الزواجر،ج2،ص47)

]حضرت سیِّدنا عمر بن عبد العزیز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ [

فرائض کو ادا کرنا اور حرام سے بچنا افضل عبادت ہے۔  (سیرت ابن جوزی،ص234)

] حضرت سیِّدنا نَجِیح رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ[

  خوفِ خدارکھ کر بولنے والا  خوفِ خدا کے سبب خاموش رہنے والے سے بہتر ہے۔(الزھدلابن حنبل،ص136)


Share

احمد رضا کا تازہ گلستان ہے آج بھی / بزرگانِ دین کے فرامین / علم و حکمت کے مدنی پھول

علم و حکمت کے مدنی پھول

ماہنامہ جمادی الاولیٰ 1438

شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  فرماتے ہیں :

 (1)اچھوں سے نسبت بڑی اچھی بات ہے ، ایک کُتا صرف اصحابِ کہف  رَحِمَھُمُ اللہ تَعَا لٰی  کی نسبت کے سبب داخلِ جنت ہوگا۔ ([1])

(2)سانچ کو آنچ نہیں ، جھوٹا آدمی اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے۔

(3)نماز کے بغیر انسان کس کام کا!

(4)لوگوں کے درمیان بیٹھو تو اپنی  زبان قابو میں رکھو ، کسی کے گھر جاؤ تو اپنی  آنکھوں کو قابو میں رکھو ، نماز میں اپنے  دل  کو قابو میں رکھو۔

(5)مسلمان کی  دل آزاری  میں جہنّم کی حقداری ہے۔

(6)اگر کسی کو  خوش  نہیں کرسکتے تو ناراض  بھی مت کیجیے۔

(7)جسمانی بیماریوں سے جس طرح ڈر لگتا ہے کاش! اُسی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ  گناہوں کی بیماریوں سے  ڈر لگا کرے۔

(8)کھانے کے بعد  ٹھنڈا پانی پینے سے باز نہیں رہ سکتے تو  پتّے کی پتھری کے اِستقبال کے لیے تیار رہیے۔

(9)ہوسکے تو روزانہ ایک پارہ کم اَز کم ضرور  تلاوت  کرنا چاہیے۔

(10)مدینے کی حاضری عاشقوں کی  مِعراج ہے۔

(11)کولڈ ڈرنک  خوش ذائقہ  زہر ہے۔

(12)بے ضرورت گفتگو سے  دل سخت ہوجاتا ہے۔

(13)خاموشی ، سنجیدگی اور نیچی نگاہیں رکھنے کی عادت ڈالئے اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّوَجَلَّ  خشوع و خضوع  میں اضافہ ہوگا۔

(14)سُسرال میں زبان چلانے والی ، سُسرال کی کمزوریاں مَیکے میں بیان کرنے والی اور سُسرال میں مَیکے کی تعریفیں کرنے والی کو  شادی خانہ بربادی  کا سامنا ہوسکتا ہے۔

(15)یاد رہے! حقیقی خوشی اُس کے لیے ہے جو ایمان سلامت لے کر قبر میں جانے میں کامیاب ہوگیا۔

(16)صابرہ ، شاکرہ ، میٹھے بول بولنے اور خُلوصِ دل سے سُسرال میں خدمت بجالانے والی کا گھر اَمْن کا گہوارہ بنا رہتا ہے۔



[1]   اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اصحابِ کہف کا کُتا “ بلعم باعور “ کی شکل میں جنت میں جائے گا اور بلعم اس کتے کی شکل ہو کر جہنم میں جائے گا۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص 535)


Share

Articles

Comments


Security Code