شانِ امیر ِ معاویہ بزبانِ صحابہ و بزرگانِ دین

شانِ امیر معاویہ بزبانِ صحابہ و بزرگانِ دین

*مولانا حافظ حفیظ الرحمٰن عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2024ء

دعائے مصطفےٰ

سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّماپنی حیاتِ طیبہ میں صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان پر جو کرم نوازیاں فرماتے تھے ان میں سے ایک یہ ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمصحابَۂ کرام کو دعاؤں سے نوازتے تھے۔ جن صحابہ کے لئے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نام لے کر دعائیں کیں ان میں سے ایک حضرت امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ بھی ہیں۔سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے  آپ رضی اللہُ عنہ کے لئے مختلف مقامات  پررب کریم سے یوں دعا کی :*اے اللہ! اسے ہادی ومہدی بنا،اسے ہدایت دے اور اس کے ذریعے لوگوں کو ہدایت دے۔ ([1])*اے اللہ! معاویہ کو کتاب کا علم اور حکمت سکھادے اور اسے عذاب سے بچا۔([2])*اے  اللہ! معاویہ کو ہلاکت سے محفوظ فرمااور دنیا و آخرت میں اس کی مغفرت فرما۔([3]) *اے اللہ! اس (معاویہ) کو علم  وحلم سے معمور فرمادے۔([4])

محترم قارئین! یہ بات ذہن نشین فرمالیجئے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی دعائیں بارگاہِ الٰہی میں نہایت اعلیٰ شان کے ساتھ مقبول ہوتی ہیں۔ امام ابن حجر ہیتمی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دعابلا شبہ آپ کی امت کے حق میں بالخصوص آپ کے صحابَۂ کرام کے حق میں مقبول ہے۔ ([5])

آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے جس شخصیت کو اتنی عظیم دعاؤں سے نوازا ہو اور ان کے لئے محبت بھرے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہیں یوں فرمایا ہو: معاویہ ! میں تم سے ہوں اور تم مجھ سے ہو۔([6])اور کہیں یوں فرمایا ہو: اللہ و رسول معاویہ سے محبت کرتے ہیں۔([7])  یقیناًاس شخصیت کا ذکرِ خیر کثیر زبانوں پر جاری ہوا ہوگا۔ آئیے! حضرت امیر معاویہ رضی اللہُ عنہکی شان و عظمت، مقام و مرتبہ پر مشتمل صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان اور بزرگانِ دین کے فرامین  پڑھئے اور اپنا ایمان تازہ کیجئے۔

شانِ معاویہ بزبانِ صحابہ

(1)مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہُ عنہفرماتے ہیں: تم قیصر وکسریٰ اور ان کے رعب و دبدبہ کی بات کرتے ہو جب کہ تمہارے پاس معاویہ موجود ہیں۔([8])

(2)مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت سیّدنا علی المرتضیٰ    رضی اللہُ عنہ نے جنگِ صِفِّین سے واپسی پرفرمایا:(حضرت) معاویہ کی حکومت کو برا نہ سمجھو،   خدا کی قسم! جب وہ نہیں ہوں گے توسر کٹ کٹ کر اَنْدرائِن کے پھلوں کی طرح زمین پر گریں گے۔([9])

(3) حضرت ابنِ عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں: (۱) حضرت معاویہ فقیہ ہیں۔([10]) (۲)میں نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ سے بڑھ کر ملکی حکومت کو زینت دینے والا کوئی نہیں دیکھا۔([11]) (۳) امیر معاویہ کو کچھ نہ کہو یہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صحابی ہیں۔([12])

(4)حضر ت سیّدنا عُمیر بن سعد رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: حضرت امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ کا ذکر صرف خیر و بھلائی سے ہی کرو۔ ([13])

(5)حضرت عبد  اللہ  بن عمر رضی اللہُ عنہما نے فرمایا: میں نےرسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد لوگوں میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ سے بڑا  سردار کوئی نہیں د یکھا۔([14])

(6)حضرت سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہُ عنہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عثمان رضی اللہُ عنہ کے بعد معاویہ رضی اللہُ عنہ سے بڑھ کر حق کے مطابق فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔([15])

(7)حضرت سیدنا  ابو درداء رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے حضرت سیّدنا امیرمعاویہ رضی اللہُ عنہ کے علاوہ  کوئی ایسا شخص نہیں دیکھا جس کی نماز نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نمازسے زیادہ مشابہت رکھتی ہو۔([16])

(8)حضرت سیّدنا کعب بن مالک رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: جیسی حکمرانی حضرت  سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ نے کی ہے ویسی حکومت اس امت کا کوئی بھی فرد نہیں کرے گا۔([17])

شانِ معاویہ بزبانِ بزرگانِ دین

(1)تابعی بزرگ سیدنا مجاہد رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اگر تم حضرت امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ کو دیکھتے تو کہتے یہی مہدی یعنی ہدایت یافتہ ہیں۔([18])

(2)حضرت سیّدنا مُعافیٰ بن عمران رحمۃُ اللہِ علیہ کی بارگاہ میں کسی نے سوال کیا: حضرت سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ افضل ہیں یا حضرت سیّدنا عمر بن عبدالعزیز  رحمۃُ اللہِ علیہ؟یہ سوال سنتے ہی آپ کے چہرے پر جلال کے آثار نمودار ہوئے اورنہایت سختی سے ارشاد فرمایا: کیا تم ایک تابعی کا صحابی سے مقابلہ کرتے ہو؟ حضرت سیّدنا معاویہ  رضی اللہُ عنہ تو نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صحابی،آپ کے سسرالی رشتہ دار،آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے کاتب اور   اللہ پاک کی طرف سے عطاکردہ   وحی کے امین تھے۔([19])

(3)حضرت سیّدنا قبیصہ بن جابر رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: میں نے حضرت سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہُ عنہ سے بڑھ کر درگزر کرنے والا، جہالت سے بے حد دور اور آپ رضی اللہُ عنہ سے بڑھ کر باوقار کسی  اور کو نہیں دیکھا۔([20])

محترم قارئین! حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہُ عنہکے حق میں سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی دعائیں اور محبتیں اور جلیل القدر صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے تعریفی کلمات آپ رضی اللہُ عنہ کی عظمت اور مقام و مرتبے کو واضح کرتے ہیں۔اس لئےہر مسلمان پر لازم ہے کہ  تمام صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے ساتھ ساتھ حضرت امیرِ معاویہ رضی اللہُ عنہکی عظمت اپنے دل میں بٹھائے۔ 

امام عبد الوہاب شعرانی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جس نے صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی عزت پر حملہ کیا یقیناً  اس نے اپنے ایمان پر حملہ کیا،اسی لئے اس کا سدِّ باب لازم ہے خاص طور پر حضرت سیّدنا امیرمعاویہ اورحضرت سیّدنا عَمرو بن عاص رضی اللہُ عنہما کے حوالے سے یہ زیادہ اہم ہے۔([21])

اللہ پاک ہمیں تمام صحابَۂ کرام کا باادب بنائےاور ان کی محبت ہمارے دلوں میں راسخ فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغُ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])ترمذی،5/455،حدیث:3868

([2])مجمع الزوائد، 9/594،حدیث:15917

([3])معجم اوسط، 1/497،حدیث: 1838

([4])خصائص کبریٰ ،2/293

([5])تطہیر الجنان ،ص11

([6])تاریخ ابن عساکر، 59/ 98

([7])تاریخ ابن عساکر، 59/ 89

([8])تاریخ طبری،4/39

([9])دلائل النبوۃ ،6 /466، تاریخ ابن عساکر ،59 /152

([10])بخاری،2 /550 ،حدیث :3765 ملتقطاً

([11])مصنف عبدالرزاق،10/ 371، حدیث: 21151

([12])بخاری ،2/550،حدیث:3764

([13])ترمذی،5 /455 ، حدیث:3869

([14])معجم کبیر،12/ 295 ، حدیث: 13432

([15])تاریخ دمشق،59/161

([16])مجمع الزوائد،9 /595،حدیث:15920

([17])سیر اعلام النبلاء،4/308

([18])السنۃللخلال،1/438رقم:669

([19])البدایۃ و النھایۃ،5/ 643

([20])سیر اعلام النبلاء،4 /308

([21])الیواقیت و الجواھر، ص334


Share

Articles

Comments


Security Code