امام جعفر صادق رحمۃُ اللہِ علیہ کے 30 فرامین

بزرگانِ دین کے مبارک فرامین

امام جعفر صادق رحمۃُ اللہ علیہ کے 30 فرامین

*مولانا بلال حسین عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری2023

مختصر تعارف

جلیلُ القدر تابعی بزرگ حضرت سیدنا امام جعفر صادق رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 17ربیع الاوّل 80ہجری پیر شریف کے دِن مدینۂ منورہ میں ہوئی۔آپ کی کنیت ابوعبداللہ اور لقب ” صادِق‘‘ ہے۔ آپ شہزادۂ امام حسین ، امام زین العابدین کے پوتے اور امام باقر کے شہزادے ہیں ، آپ کی والدہ کا نام حضرت اُمِّ فَرْوَہ بنتِ قاسم بن محمد بن ابوبکر صدیق ہے۔ رحمۃُ اللہ علیہم اجمعین ! یعنی والد کی جانب سے آپ حسینی سید اور والدہ کی جانب سے صدیقی ہیں۔ آپ دو جلیل القدر صحابۂ کرام حضرت اَنَس بن مالک اور حضرتِ سہل بن سَعد رضی اللہ عنہما کی زیارت سے مشرف ہوئے ، آپ علم و عمل اور عبادت و ریاضت کے جامع تھے ، آپ سے فیضیاب ہونے والوں میں امام موسیٰ کاظم ، امامِ اعظم ابو حنیفہ ، امام مالک ، حضرت سفیان ثَوری اور حضرت سفیان بن عُیَیْنَہ  رحمۃُ اللہ علیہم نمایاں ہیں۔ 68برس کی عمر میں 15 رجب المرجب 148 ہجری کو کسی بدبخت نے آپ کو زہر دیا جو آپ کی شہادت کا سبب بنا۔ آپ کا مزار جنّتُ البقیع میں اپنے والدِ محترم حضرت امام محمد باقر رحمۃُ اللہ علیہ کے مزار کے ساتھ ہے۔[1]

کونڈوں کی نیاز

 رَجَب المُرَجَّب کی15تاریخ کو عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت آپ رحمۃُ اللہ علیہ کے ایصالِ ثواب کے لئے کھیر پوریوں کی نیاز کا اہتمام کرتے ہیں جسے عرفِ عام میں ” کونڈوں کی نیاز “ سے جانا جاتا ہے۔ یاد رکھئے ! کسی بھی نیک عمل کا ایصالِ ثواب  ( یعنی ثواب پہنچانا )  قراٰن و حدیث سے ثابت ہے ، ایصالِ ثواب دُعا کے ذریعے بھی کیا جاسکتا ہے اور کھانا وغیرہ پکا کر اُس پر فاتحہ دلا کر بھی ہوسکتا ہے ، نیز کھانے پر فاتحہ دلاکر ایصالِ ثواب کرنے کے لئے کسی مخصوص قسم کے کھانے کا اہتمام کرنا ضروری نہیں ، ایسے ہی امام جعفر صادق رحمۃُ اللہ علیہ کی نیاز کے موقع پر بھی ضروری نہیں کہ کھیر پوری ہی بنائی جائے اور نہ ہی یہ لازمی ہے کہ کونڈوں میں ہی کھلائیں بلکہ حسبِ استطاعت کسی بھی کھانے کی چیز پر فاتحہ دلا کر کسی بھی برتن میں کھلاسکتے ہیں اور اسے گھر سے باہر بھی لے جا سکتے ہیں۔

محترم قارئین ! مسلمانوں کے لئے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھنے والے آپ کے 30 ارشادات کو اس مضمون کی زینت بنایا گیا ہے ، ملاحظہ کیجئے :

 ( 1 ) جب اللہ پاک تمہیں کسی نعمت سے نوازے اور تمہیں اس کاباقی اورہمیشہ رہناپسندہو تو اس نعمت پر زیادہ سے زیادہ حمد کرو  اورشکر ادا کرو  ( 2 ) جب تمہیں رزق میں تاخیر محسوس ہو تو استغفار کی کثرت کرو  ( 3 ) جب تمہیں حکمران یا کسی اور سے تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہو تو ” لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّابِاللہ “ کا کثرت سے وِردکرو  ( 4 ) اللہ پاک نے سود اس لئے حرام کیا ہے تاکہ لوگ آپس میں بھلائی کرنے سے نہ رُک جائیں  ( 5 ) بے عمل نیکی کی دعوت دینے والا بغیر کمان کے تِیر چلانے والے کی طرح ہے  ( 6 ) صدقے کے ذریعے رِزق میں اضافہ اور زکوٰۃ کے ذریعے اپنے مالوں کو محفوظ کرلو  ( 7 ) نماز متقی و پرہیزگار کی قربانی ، حج کمزور وناتواں کا جہاد اور روزہ بدن کی زکوٰۃ ہے  ( 8 ) میانہ روی اختیار کرنے والا تنگ دست نہیں ہوتا  ( 9 ) تدبیر آدھی معیشت اور محبت آدھی عقل ہے  ( 10 ) مال دار وہ ہے جو تقسیمِ الٰہی پر راضی رہے اور جو دوسرے کے مال پر نظر رکھے وہ فقر کی حالت میں ہی مرتا ہے  ( 11 ) اپنی غلطی کو چھوٹا سمجھنے والا دوسرے کی غلطی کو بڑا اور دوسرے کی غلطی کو چھوٹا خیال کرنے والا اپنی غلطی کو بڑا سمجھتا ہے  ( 12 ) دوسرے کے عیبوں سے پردہ ہٹانے والے کے اپنے عیوب ظاہر ہوجاتے ہیں  ( 13 ) کسی کے لئے گڑھا کھودنے والا خود ہی اس میں جاگرتا ہے  ( 14 ) بےوقوفوں کی صحبت میں بیٹھنے والا ذلیل ہوتاجبکہ عُلَما کی صحبت اختیار کرنے والا عزت پاتاہے اور برائی کےمقام پرجانے والا تہمت کا نشانہ بنتا ہے  ( 15 ) فضول باتوں سے بچو ورنہ ان کی وجہ سے ذلیل و رُسوا ہوجاؤگے  ( 16 ) حق بات ہی کہنا خواہ تمہارے حق میں ہو یا تمہارے خلاف   ( 17 ) اگر کسی کے ساتھ میل جول رکھنا چاہتے ہو تو اچھے لوگوں سے رکھو ، برےلوگوں سے نہیں کیونکہ برے لوگ ایسا پتھر ہیں جس سے پانی نہیں بہتا ، ایسا درخت ہیں جس کے پتے سر سبز نہیں ہوتے اور ایسی زمین ہیں جس پر گھاس نہیں اُگتی  ( 18 ) تقویٰ سے افضل کوئی زادِ راہ نہیں ، خاموشی سے زیادہ اچھی کوئی چیز نہیں ، جہالت سے بڑھ کر نقصان دہ کوئی دشمن نہیں اور جھوٹ سے بڑی کوئی بیماری نہیں  ( 19 ) دین میں لڑائی جھگڑے سے بچوکہ یہ دل کو  ( بےجا )  مصروف رکھتااور نفاق پیدا کرتا ہے  ( 20 ) اللہ پاک نے دُنیا کو یہ حکم اِرشاد فرمایا کہ جو میری عبادت کرے تُو اُس کی خدمت کر اور جو تیری خدمت کرے تُو اُسے تھکادے  ( 21 ) نیکی تین چیزوں سے مکمل ہوتی ہے : جلدی کرنے ، مختصر کرنے اور پوشیدہ طور پر انجام دینے سے۔[2] ( 22 ) جھوٹوں کے لئے مروت ، دوسروں سے جلنے والوں کے لئے چین ، تنگ دل لوگوں کے لئے بھائی چارہ اور بداخلاق لوگوں کے لئے سرداری نہیں ہوتی  ( 23 )  اللہ پاک کے حرام کردہ کاموں سے رکے رہو گے تو عبادت گزار بن جاؤ گے  ( 24 )  لوگوں سے اسی طرح ملو جس طرح تم پسند کرتے ہوکہ وہ تم سے ملیں ، یوں تم ایمان والے بن جاؤ گے ( 25 )  اللہ پاک کا خوف رکھنے والوں سے اپنے معاملات میں مشورہ کر لیا کرو  ( 26 )  اللہ پاک نے تین چیزیں تین چیزوں میں چھپا رکھی ہیں اپنی رضا کو اپنی اطاعت میں تو کسی نیکی کو حقیر نہ جانو ! ہوسکتا ہے کہ اس کی رضا اسی میں ہو اور اپنے غضب کو اپنی نافرمانی میں پوشیدہ رکھا ہے تو کسی گناہ کو ہلکا نہ جانو ! ممکن ہے کہ اس کا غضب اسی میں ہو اور اپنی ولایت کو اپنے بندوں میں چھپا رکھا ہے تو کسی کو حقیر نہ جانو ! شاید کہ وہ اللہ پاک کا ولی ہو۔ مزید فرمایا کہ قبولیت کو دعا میں پوشیدہ رکھا ہے تو دعا کبھی نہ چھوڑو قبولیت کی گھڑی کوئی بھی ہوسکتی ہے۔  [3] (27 ) تمہارے جسموں کی قیمت صرف اور صرف جنت ہے ، لہٰذا اپنے جسموں کو جنت کے سواکسی چیز کے عوض نہ بیچو ![4] ( 28 ) عقل سے زیادہ مددگار کوئی مال نہیں ، جہالت سے بڑھ کر کوئی مصيبت نہیں ، مشورے سے بڑھ کر کوئی پشت پناہ  ( یعنی مددگار )  نہیں۔  [5] ( 29 ) اے انسان ! کسی چیز کے چلے جانے پر افسوس کیوں کرتا ہے ؟  حالانکہ تیرے افسوس کرنے سے وہ چیز واپس نہیں آئے گی ، اور اپنے پاس موجود چیز پر اِتراتا کیوں ہے ؟  حالانکہ موت اس کو تیرے ہاتھوں میں نہیں چھوڑے گی۔[6] ( 30 ) پانچ طرح کے لوگوں کی صحبت میں مَت بیٹھنا !  ( ۱ ) جھوٹا ، کیونکہ تم اس سے دھوکا کھاؤ گے  ( ۲ ) بےوقوف ، کیونکہ وہ تمہیں فائدہ بھی پہنچانا چاہے تو نقصان پہنچا بیٹھے گا  ( ۳ ) کنجوس ، کیونکہ جب تمہیں اس کی ضرورت ہوگی تووہ تم سے تعلق توڑ لے گا  ( ۴ )  بُزدل ،  یہ تمہیں تمہارے حوالے کردے گااور تمہیں مشکل وقت میں چھوڑ کر بھاگ جائے گا  ( ۵ ) فاسق ، کیونکہ یہ تمہیں ایک نوالے یا اس سے بھی کم کے عوض بیچ دے گا۔[7]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ ذمہ دار ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



[1] سیر اعلام النبلاء ، 6/438تا447 ، فیضانِ صدیقِ اکبر ، ص82 -شرح شجرہ قادریہ ، ص58

[2] فرمان نمبر1تا 21 کتاب حلیۃ الاولیاء جلد3 صفحہ 225 تا 231 سے لئے گئے ہیں۔

[3] فرمان نمبر22تا 26 کتاب احیاء العلوم جلد4 صفحہ 61 سے لئے گئے ہیں۔

[4] تفسیر مدارک ، التوبۃ ، تحت الآیۃ : 111 ، ص456

[5] احیاء العلوم ، 3/304

[6] خازن ، الحدید ، تحت الآیۃ : 23 ، 4/232

[7] احیاء العلوم ، 2/ 215تا216۔


Share

Articles

Comments


Security Code