اسوۂ حسنہ کی ضرورت و اہمیت

انداز میرے حضور کے

اسوۂ حسنہ کی ضرورت و اہمیت

*مولانا شہروز علی عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اکتوبر 2023ء

اس دنیا میں ہر وہ شخص جو کسی نہ کسی فیلڈ میں کامیاب و کامران ہونا چاہتاہے وہ اپنے متعلقہ شعبہ سے وابستہ بہتر سے بہترین افراد کو تلاش کرتا ہے اور اسے اپنا آئیڈیل بناتا ہے تاکہ جس طرح وہ شخص کامیاب ہوا ، یہ بھی کامیاب ہوجائے۔ مثال کے طور پر کسی شخص کی اسپیکنگ پاور بہت اچھی ہے ، لوگ اسے سننا پسند کرتے ہیں یاکوئی شخص بہترین لکھاری ہے ، اس کی تحریریں دنیا بھر میں پڑھی جاتی ہیں۔ تو اگر کسی کو اپنی اسپیکنگ پاور بڑھانی ہے یا اچھا رائٹر بننا ہو تو وہ اسے فالو کرے گاتاکہ وہ بھی ایک اچھا بولنے یا اچھالکھنے والا بن جائے۔

اللہ پاک نے بھی قراٰنِ پاک میں مسلمانوں کے لئے زندگی گزارنے کا ایک اجمالی اور اصولی خاکہ نبیِّ کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اسوۂ حسنہ کی صورت میں پیش کردیا اور ان کی طرزِ زندگی پر عمل کرنے یا نہ کرنے کے اعتبار سے ہی انسان کامیابی یا ناکامی کا حق دار ہوگا۔اللہ پاک قراٰن مجید میں فرماتا ہے : ( لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ) ترجَمۂ  کنز الایمان : بے شک تمہیں رسولُ اللہ کی پیروی بہتر ہے۔

 ( پ 21 ، الاحزاب : 21 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

حضورنبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیروی زندگی کے ہر پہلو میں اور دین و دنیا کی ہربات اور ہر کام میں اس قدر ضروری ہے کہ اس کے بغیر اللہ پاک کی اطاعت ممکن نہیں۔ اللہ پاک فرماتاہے :  ( مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ  ) ترجَمۂ  کنز الایمان : جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔  ( پ5 ، النسآء : 80 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اسی طرح نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی زندگی کا جو عملی نمونہ پیش کیا اگر وہ سامنے نہ ہو تو اللہ پاک کی عبادت اور اس کے احکام کی بجاآوری بھی ممکن نہیں ہے۔مثال کے طور پر اللہ پاک فرماتا ہے :  ( وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ ) ترجَمۂ کنز الایمان : اور نماز قائم رکھو۔  ( پ1 ، البقرۃ : 43 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) اللہ پاک نے حکم فرما دیا لیکن اس حکم کی تکمیل کس طرح ہوگی ، اس کی تفصیل قراٰنِ پاک میں نہیں۔یہ تفصیل حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زندگی سے ملتی ہے ، آپ نے فرمایا : صَلُّوا كَمَا رَاَيْتُمُونِي اُصَلِّي یعنی اس طرح نماز پڑھو جیسے مجھے پڑھتے دیکھتے ہو۔  ( بخاری ، 1 / 228 ، حدیث : 631مختصراً ) اسی طرح اللہ پاک فرماتا ہے :  ( وَلِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ ) ترجَمۂ کنز الایمان : اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے۔ ( پ 4 ، اٰلِ عمرٰن : 97 ) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) لیکن حج کب فرض ہوگا ، کس طرح ادا کرنا ہے ، اس کی پوری تفصیل حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حیات مبارکہ سے ملتی ہے۔ اسی لئے آپ نے فرمایا : خُذُوا عَنِّي مَنَاسِكَكُمْ یعنی اپنے حج کے افعال مجھ سے سیکھو۔  ( سنن کبریٰ للبیہقی ، 5 / 204 ، حدیث : 9524 مختصراً )

محترم قارئین ! مذکورہ آیات سے واضح ہوتاہے کہ ہمیں زندگی کے تمام معاملات میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت مبارکہ جاننے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کی ضرورت ہے۔ معاملاتِ زندگی کا تعلق خواہ دین سے ہو یا عام زندگی سے ہر صورت میں یہ جاننا چاہئے کہ کس کس عمل میں اور کس کس طبقہ کے افراد کے ساتھ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اندازِ مبارک کیا تھا ؟ آپ کا مبارک اسوۂ حسنہ کیا تھا ؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابَۂ کرام کے ساتھ کیا انداز اختیار فرمایا اور صحابیات کے ساتھ کیا انداز تھا ؟ اولاد کے ساتھ کیا مبارک رویہ تھا اور پاکیزہ ازواج کے ساتھ کیا اسوہ حسنہ تھا ؟

 الغرض ہر طبقہ و رشتہ سے وابستہ افراد کو یہ جاننا ضروری ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا اُس طبقے یا رشتے کے ساتھ کیا انداز تھا ؟

اِن شآءَ اللہ آئندہ مضامین میں رسولُ اللہ کے مختلف طبقات و افراد کے ساتھ مبارک انداز کو بیان کیا جائے گا۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ ، شعبہ فیضانِ حدیث المدینۃ العلمیہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code