خصائص مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ایسے بے شمار اوصاف اورخوبیاں عطا فرمائی ہیں جوکسی اور کے حصّے میں نہیں  آئیں، ان اوصاف اور خوبیوں کو ”خصائصِ مصطفےٰ“ کہا جاتا ہے۔ سیرتِ نبوی کے مختلف پہلوؤں کی طرح علمائے کرام رحمہم اللہ السَّلام نے اس موضوع پر بھی کثیر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں،مثلاً اسلامی تاریخ کے عظیم مُحَدِّث امام جلالُ الدّین سیوطی شافعی علیہ رحمۃ اللہ القَوی (سالِ وفات:911ہجری) نے 20سال تک بڑی محنت سے حدیث وغیرہ کی کتابوں سے خصائصِ مصطفےٰ تلاش کئے، پھر ”اَلْخَصَائِصُ الْکُبْریٰ“اور”اُنْمُوْذَجُ اللَّبِیْب فِی خَصَائِصِ الْحَبِیْب نامی دو لاجواب کتابیں تصنیف فرمائیں جن میں سرکارِ نامدار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ایک ہزار سے زیادہ خصائص نقل فرمائے۔اسی طرح اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن نے اس موضوع پر ”اَلْبَحْثُ الْفَاحِص عَنْ طُرُقِ اَحَادِیْثِ الْخَصَائِص نامی رسالہ تصنیف فرمایا۔

خصائصِ مصطفےٰ کتنے ہیں؟ خصائصِ مصطفےٰ کی حقیقی تعداد تو دینے والا ربِّ رحیم جانتا ہے یا لینے والے  رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم!اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: ان کے فضائل نامَقصور اور خصائص نامَحصور (یعنی آپ کے فضائل میں کوئی کمی نہیں اور خصائص اس قدر ہیں کہ شمار میں نہیں آسکتے)، بلکہ حقیقۃً ہر کمال ہر فضل ہر خوبی میں عُمُوماً اِطلاقاً انھیں تمام انبیاء مرسلین وخَلْقِ اﷲ اجمعین (اللہ پاک کی تمام مخلوق) پر تفضیلِ تام و عام مطلق (یعنی ہر طرح کی برتری حاصل) ہے کہ جو کسی کو ملا وہ سب انھیں سے ملا اور جو انھیں ملا وہ کسی کو نہ ملا۔(فتاویٰ رضویہ،ج22،ص614)

اِسے تُو جانے یا خدا جانے

پیشِ حق([1]) رُتبہ کیا ہوا تیرا

خصائص کی 4اقسام ایک تقسیم کے مطابق خصائصِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی چاراقسام ہیں:(1)وہ واجبات جو آپ کےساتھ خاص ہیں، مثلاً نمازِ تہجد (2)وہ اَحکام جو آپ پر ہی حرام ہیں، مثلاً زکوٰۃ لینا([2]) (3)وہ کام جن کا کرنا صرف آپ کے لئے جائز ہے، مثلاً عصر کے فرض ادا کرنے کے بعد  نفل نماز پڑھنا([3]) (4)وہ فضائل جو صرف حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو عطا ہوئے۔

 اس مضمون میں مذکورہ چاروں اقسام میں سے صرف چوتھی قسم کے خصائص کا مختصر تذکرہ پیشِ خدمت ہے۔ گلستانِ خصائصِ مصطفےٰ سے منتخب کردہ مدنی  پھولوں کے گلدستے سے مشامِ جان و ایمان کو معطر فرمائیے، لیکن خبردار! کسی خصوصیت کا مفہومِ مخالف مراد لے کر کسی اورمحترم نبی علیہ السَّلام کے بارے میں  غلط گمان کو ہر گز ذہن میں جگہ مت دیجئے۔

”خصائصِ احمد“کےنوحروف کی نسبت سے9خصائصِ مصطفےٰ

(1)اللہ پاک نے تما م مخلوق سے پہلے اپنے حبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نور کو پیدا فرمایا اور پھر اس نور سے دیگر مخلوق کی تخلیق فرمائی۔(مصنف عبدالرزاق،ص63،حدیث:18)

خدا نے نورِ مولیٰ سے کیا مخلوق کو پیدا

سبھی کون و مکاں مُشْتَق ہوئے([4]) اس ایک مَصْدَر([5]) سے

(2)حضرت سیّدُنا آدم صَفِیُّاللہ علٰی نَبِیِّنَا وعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام اور دیگر تمام مخلوقات سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے ہی پیدا کئے گئے۔(مواہب لدنیہ مع شرح زرقانی،ج1،ص86)

زمین و زماں تمہارے لئے مکین و مکاں تمہارے لئے

چنین و چناں تمہارے لئے بنے دو جہاں تمہارے لئے

(3)سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارَک نام عرش کے پائے پر، ہر ایک آسمان پر، جنّت کے درختوں اور مَحَلّات پر، حُوروں کے سینوں پر اور فرشتوں کی آنکھوں کے درمیان لکھا گیا ہے۔(خصائص کبریٰ،ج1،ص12)

مالک تجھے بنایا ہر چیز کا خدا نے

اس واسطے لکھا ہے ہر شے پہ نام تیرا

(4)اللہ پاک نے اَذان و اِقامت اور خطبہ و تَشَہُّد (یعنی اَلتَّحِیَّات) میں اپنے محبوب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذِکْر کو اپنے ذِکْر سے ملا دیا۔(الکلام الاوضح،ص179اختصاراً)

اَذاں کیا جہاں دیکھو ایمان والو

پسِ ذِکْرِ حق، ذِکْر ہے مصطفےٰ کا

کہ پہلے زباں حَمد سے پاک ہو لے

تو پھر نام لے وہ حبیبِ خدا کا

(5)گزشتہ آسمانی کتابوں میںاللہکےحبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تشریف آوری کی بشارت دی گئی۔

(خصائص کبریٰ،ج1،ص18)

وہ ختم الانبیاء تشریف فرما ہونے والے ہیں

نبی ہر ایک پہلے سے سناتا یہ خبر آیا

(6)اظہارِ نبوت سے پہلے گرمی کے وقت بادل اکثر سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر سایہ کیا کرتا اور درخت کا سایہ آپ کی طرف آجاتا تھا۔(خصائص کبریٰ،ج1،ص142،143)

سایۂ عرشِ الٰہی میں کھڑا کرنا مجھے

ہیں سِیَہ عصیاں سے دفتر رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن

(7)پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارَک پسینہ کستوری سے زیادہ خوشبودار تھا۔(مواہب لدنیہ مع شرح زرقانی،ج7،ص199)

اسی سے ہوئے عَنْبَر و مُشک مُشْتَق

ہے خوشبو کا مَصْدَر پسینہ تمہارا

(8)سرکارِ نامدار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نور ہیں اس لئے سورج کی دھوپ اور چاند کی چاندنی میں آپ  کا سایہ  زمین پر نہیں پڑتا تھا۔(خصائص کبریٰ،ج1،ص114)

اس قدِ پاک کا سایہ نظر آتا کیونکر

نور ہی نور ہیں اعضائے رسولِ عربی

(9)بَدَن تو بدن، آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے کپڑوں پر بھی کبھی مکھی نہیں بیٹھی، نہ کپڑوں میں کبھی جوئیں پڑیں اور نہ ہی کبھی مچھر نے آپ کو کاٹا۔(الشفا،ج1،ص368، خصائص کبریٰ،ج 1،ص117، مواہب لدنیہ مع شرح زرقانی،ج7،ص200) مکھیوں کی آمد، جوؤں کا پیدا ہونا گندگی بدبو وغیرہ کی وجہ سے ہوا کرتا ہے اور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہر قسم کی گندگیوں سے پاک جبکہ جسمِ اَطْہَر خوشبو دار تھا اس لئے بھی آپ ان چیزوں سے محفوظ رہے۔(سیرتِ مصطفےٰ، ص566)

اللہ کی سَر تا بَقَدم شان ہیں یہ

اِن سا نہیں انسان وہ  انسان ہیں یہ

قرآن تو ایمان بتاتا ہے انہیں

ایمان یہ کہتا ہے مِری جان ہیں یہ

(بقیہ آئندہ شمارے میں)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی



[1] ۔۔۔ پیشِ حق یعنی اللہ کریم کی بارگاہ میں۔

[2] ۔۔۔ نیز آپ  کی وجہ سے آپ کی آل پر بھی زکوٰۃ لینا حرام ہے۔

[3] ۔۔۔ نماز ِعصر اداکرنےکےبعدغروبِ آفتاب تک نفل نماز پڑھنامنع ہے۔ نفل نماز شروع کرکے توڑ دی تھی اس کی قضا بھی اس وقت میں منع ہے اور پڑھ لی تو ناکافی ہے، قضا اس کے ذمّہ سے ساقِط نہ ہوئی۔(بہار شریعت،ج1،ص456)

[4] ۔۔۔ مُشْتَق ہوئے یعنی بنے

[5] ۔۔۔ مَصْدَر یعنی بنیاد،سَرچشمہ۔


Share

Articles

Comments


Security Code