آنکھوں کاتارہ نام محمد

سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تین خصائص

(1)دو مَردوں جتنا بُخار ہوتا تھا شارحِ بُخاری امام احمد بن محمد قَسْطَلانی رحمۃ اللہ علیہ خصائصِ مصطفےٰ میں سے ایک خصوصیت نقل فرماتے ہیں:دو عالَم کےسردار صلَّی اللہ علیہ و اٰلہٖ وسلَّم  کو بُخار اِس شدّت سے ہوتا تھا جتنا کہ دو آدمیوں کو ہوتا ہے تاکہ ثواب دُگنا (Double) ملے۔(مواھب لدنیہ،ج 2،ص312)

بُخار کی شِدّت کے باعث ہاتھ لگانا مشکل: ایک شخص نے (بُخار کی حالت میں) رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جَسَدِ اَطْہر کو ہاتھ لگایا (جیسے عُموماً عِیادت کرنے والے ہاتھ لگا کر بُخار کی شِدّت معلوم کرتے ہیں) اور عرض کیا:اللہ کی قسم!آپ کے بُخار کی شدّت کی وجہ سے میں  ہاتھ نہیں لگا پارہا۔(مسند احمد،ج 4،ص187، حدیث:11893،نسیم الریاض،ج 6،ص122)

حضرت سیّدُنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا تو اس وقت پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم شدید بُخار میں مبتلا تھے۔ میں نے جسمِ انور کو چُھوا اور عرض گزار ہوا: یَارسولَ اللہ! آپ کو تو بہت تیز بُخار ہے۔ ارشاد فرمایا: ہاں! مجھے تم میں سے دو آدمیوں کے برابر بُخار ہوتا ہے۔ میں نے پوچھا: کیا اس کا سبب یہ ہے کہ آپ کو دُگنا اَجْر ملتا ہے؟ ارشاد فرمایا: ہاں۔(بخاری،ج4،ص9،حدیث:5660)

(2)دنیا و آخرت میں فائدہ پہنچانے والا عمل اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نامِ نامی (محمد اور احمد) پر نام رکھنا دنیا و آخرت میں فائدہ مند ہے۔(مواھب لدنیہ،ج2،ص301)

بیٹے کا نام محمد یا احمد رکھنے کے4 فضائل: 4فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:(1)جس کے یہاں لڑکا پیدا ہو اور وہ میری مَحَبَّت اور میرے نام سے بَرَکت حاصِل کرنے کیلئے اس کا نام محمد رکھےتو وہ اور اُس کا لڑکا دونوں جنّت میں جائیں گے۔(کنزالعمال،جز:15،ج 8،ص174، حدیث: 45215) (2)تم میں سے کسی کا کیا نقصان ہے اگر اس کے گھر میں ایک محمد یا دو محمد یا تین محمد ہوں۔(طبقات ابن سعد ،ج5،ص40) امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کو نقل کرکے فرماتے ہیں: فقیر غفراﷲ تعالٰی  نے اپنے سب بیٹوں بھتیجوں کاعقیقے میں صرف محمدنام رکھا پھرنامِ اَقْدس کے حفظِ آداب اور باہم تَمَیُّز (یعنی آپس میں پہچان) کے  لئے عُرف جُدا مقرر کئے۔ بِحَمْدِ ﷲِ تَعَالٰی فقیرکے پانچ  محمد اب موجود ہیں اور پانچ سے زائد اپنی راہ گئے (یعنی انتقال کرگئے)۔(فتاویٰ رضویہ،ج24،ص689) (3) اللہ  پاک نے ارشاد فرمایا: میری عزّت و جلال کی قسم! جس کا نام تمہارے نام پر ہوگامیں  اسے عذاب نہ دوں گا۔( کشف الخفاء،ج1،ص345، حدیث: 1243) (4)روزِ قِیامت دو شخص اللہ پاک  کے حُضُور کھڑے کئے جائیں گے اورانہیں جنّت میں لے جانے کا حکم ہوگا۔ وہ عَرض کریں گے: اے ہمارے رب!ہم کس عمل پر جنّت کے قابِل ہوئے؟ ہم نے تو جنّت میں جانے والا کوئی کام نہیں کیا۔ اللہ کریم ان سے  فرمائے گا: میرے بندو! جنّت میں جاؤ، میں نے حَلف کیا (یعنی قسم فرمائی)ہے کہ جس کا نام احمد یا  محمد ہو وہ دوزخ میں نہ جائے گا۔(فردوس الاخبار،ج5،ص485، حدیث:8837)

جو چاہتے ہو کہ ہو سَرد آتشِ دوزخ

دلوں پہ نقش محمد کا نام کرلینا

مُنْکَرْ نَکِیْر کے سُوالات سے چُھٹکارا مل گیا: (مراکش کے شہر) فاس میں ایک نیک عورت رہتی تھی۔ جب اسے کوئی تنگی یا پریشانی درپیش ہوتی تو وہ دونوں ہاتھ اپنے چہرے پر رکھتی اور آنکھیں بند کرکے کہتی:محمد (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)۔(نامِ اقدس کی برکت سے اس کی پریشانی دُور ہوجاتی)۔ اُس عورت کی وفات کے بعد کسی رشتے دار نے اسے خواب میں دیکھ کر دریافت کیا: آپ نے قَبْر میں سوالات کرنے والے دو فرشتے مُنْکَرْ نَکِیْر دیکھے؟ اس نے جواب دیا: ہاں! وہ میرے پاس آئے تھے۔ اُنہیں دیکھ کر میں نے اپنی عادت کے مطابق دونوں ہاتھ چہرے پر رکھ کر کہا:محمد (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)۔ جب میں نے چہرے سے ہاتھ  ہٹائے تو وہ دونوں جاچکے تھے۔(شواہد الحق، ص 230 ملخصاً)

گنہگاروں کی اس سے مشکلیں آسان ہوتی ہیں
نہ کیونکر سب سے بڑھ کر نام ہو پیارا محمد کا

(3)کسی اور کا نام محمد یا احمد نہ ہوا سرکارِ دوعالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پہلے کسی کا نام  احمد نہ ہوا۔ یونہی  ولادت کا زمانہ قریب آنے سے پہلے تک کسی کا نام محمد بھی نہ ہوا۔(تاریخ الخمیس،ج1،ص391، کشف الغمۃ،ج1،ص283،مواھب لدنیہ ،ج1،ص374)

فرمانِ مصطفےٰصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے:اُعْطِيْتُ اَرْبَعًالَمْ يُعْطَهُنَّ اَحَدٌ مِّنَ اَنْبِيَاءِ الله یعنی مجھے چار چیزیں ایسی عطا ہوئیں جو کسی اور نبی کو نہ ملیں۔(ان میں سے ایک چیز یہ بیان فرمائی:) سُمِّيْتُ اَحْمَدَ یعنی میرا نام احمد رکھا گیا۔(مسنداحمد،ج1،ص333،حدیث:1361)

اَزَل سے خاص نام: رَئِیْسُ الْمُتَکَلِّمِیْن مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:یہ نام مبارک اَزَل(یعنی ہمیشہ) سے آپ کے لئے خاص ہے مگر بعض لوگوں نے یہ بات سُن کر کہ  زمانہ   نبیٔ آخِرُ الزَّمَاں (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کا قریب ہے اور نامِ پاک ان کا محمد ہوگا اپنی اولاد کا نام محمد رکھا اور عجائبِ قدرتِ الٰہی سے یہ کہ ان میں سے کسی نے دعویٰ نبوت کا نہ کیا۔ (سرور القلوب ، ص285)

ولادتِ اَقْدس سے قبل اپنے بیٹوں کا نام محمد رکھنے والے: جب سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت کا وقت قریب آیا اور یہ بات مشہور ہوئی کہ عنقریب اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دنیا میں تشریف لانے والے ہیں جن کا نام محمد ہے  تو عرب کے کچھ لوگوں نے اپنے بیٹوں کا نام  اس اُمّید پر محمد رکھا کہ ہمارا بیٹا وہ نبی ہو لیکن اللہ کریم اس بات کو بہتر جانتا ہے کہ رسالت کا مُسْتَحِق کون ہے۔(الشفا ،ج1،ص230)

ان دونوں ناموں کا نہ رکھا جانا خُصوصیت کس طرح ہے؟ اے عاشقانِ رسول !یوں تو دیگر کئی انبیائے کرام علیہمُ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کے نام بھی ایسے ہیں جو ان سے پہلے کسی کے نہ ہوئے  مثلاً حضراتِ آدم و شیث و نوح و یحییٰ علیہمُ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام ۔ حضرت سیّدُنا یحییٰ علیہ السَّلام سے متعلّق اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: (لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷)) ترجمۂ کنزالعرفان:اس سے پہلے ہم نے اس نام  کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ16،مریم:7)(اس اٰیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

رسولِ خدا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمسے پہلے کسی کا نام محمد یا احمد نہ ہونا اس اعتبار سے خصوصیت ہے کہ گزشتہ آسمانی کتابوں میں اور انبیائے کرام علیہمُ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام کی زبان سے پیارے آقا   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تشریف آوری اور آپ کے دونوں ناموں کی خبر دی گئی اور گزشتہ اُمّتوں میں یہ بات مشہور تھی، اس کے باوجود نامِ احمد کسی نے نہ رکھا اور نامِ محمد بھی ولادت مبارک سے کچھ عرصہ  پہلے تک کسی کا نہ ہوا۔(نسیم الریاض ،ج3،ص250)

اللہ کریم کی حکمت: اللہ کے حبیب   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی مشہور ہوچکا تھا کہ محمد اور احمد نام کے ایک نبی دنیا میں آنے والے ہیں۔ایسے میں اگر کسی اور کا نام محمد یا احمد ہوتا تو کمزور یقین والے افراد کو شک ہوسکتا تھا کہ گزشتہ آسمانی کتابوں میں جس نبی کی آمد کی بِشارت ہے کہیں یہ وہی تو نہیں۔ اللہ کریم نے ایسے لوگوں پر  رَحمت فرماتے ہوئے کسی اور کو احمد یا محمد نام رکھنے سے بچایا اور اس بات کا بھی اہتمام فرمایا کہ   ولادت سے کچھ عرصہ قبل جن چند لوگوں کا نام محمد رکھا گیا انہوں نے نہ تو خود نبی ہونے کا اعلان کیا، نہ کسی اور نے ان کی نبوت کا دعویٰ کیا اور نہ ہی اُن  سے ایسے  اخلاق و عادات  اور خلافِ عادت کام صادِر ہوئے جو نبی سے ظاہر ہوتے ہیں۔(زرقانی علی المواھب،ج7،ص109،نسیم الریاض،ج 3،ص250)

ظُہورِ پاک سے پہلے بھی صدقے تھے نبی تم پر

                     تمہارے نام ہی کی روشنی تھی بزمِ خُوباں میں (ذوقِ نعت،ص192)


Share

Articles

Comments


Security Code