فضول سوالات کے عادیوں کے لئے پیغام

فضول سوالات کے عادیوں کے لئے پیغام

از : شیخِ طریقت ، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ میں بطورِ عادت بلاضرورت کسی سے یہ نہیں پوچھتا کہ تمہارے بچّے کتنے ہیں؟ تم کیا کام کرتے ہو؟ تمہاری آمدنی کتنی ہے؟وغیرہ۔ بسا اوقات سامنے والا اس طرح کے سوالات پسند بھی نہیں کرتا ، کیونکہ اگر تنخواہ کم ہوئی تو بتاتے ہوئے شَرْم آئے گی ، اور اگر بتا بھی دی تو ہو سکتا ہے پوچھنے والا بول پڑے کہ صرف اتنی سی تنخواہ! تمہاری تو اتنی اتنی تعلیم اور اتنا اتنا تجربہ ہے وغیرہ وغیرہ ، اور اگر اُس کی تنخواہ زیادہ ہوئی تو ہوسکتا ہے کہ نظر لگ جانے کے خوف سے بتاتے ہوئے جھجکے (یقیناً نظر کا لگنا حق ہے کہ حدیثوں سے ثابت ہے)۔ بعض لوگ خواہ مخواہ بیٹے بیٹیوں کی تعداد ، ان کی عمروں ، منگنیوں اورشادیوں وغیرہ کے متعلق فضول سوالات کر کے دوسروں کو (BORE) کرتے ہیں  اگر کسی کے غیر شادی شدہ بیٹے یا بیٹی کا معلوم کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو مزید پوچھیں گے : کیا مسئلہ ہے؟ اس کی شادی کیوں نہیں کروا رہے؟ اب تو کافی عمر ہو گئی ہے ، اس کا کچھ کرو۔ کسی کی شادی کو اگر چند مہینے گزرچکے ہوں تو پوچھیں گے کہ “ خوش خبری “ ہے یا نہیں؟ اس طرح کی باتوں میں عورتیں بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتیں۔ اللہکریم ان کو بھی عقلِ سلیم عطا فرمائے۔ کسی نے بیٹی کی شادی کی تو سوال ہو گا : جہیز کتنا دیا؟ کیا کیا دیا اورہاں سونا (GOLD) کتنا دیا؟ کسی کے گھر جائیں گے تو بن مانگا مشورہ دیتے ہوئے ارشاد ہو گا : یہ چیز تمہیں یہاں کے بجائے وہاں رکھنی چاہئے تھی ، یوں ہی دروازوں اور کھڑکیوں کے بارے میں کہیں گے کہ یہ اگر یوں کر لیتے تو اور بہتر ہوجاتا ، بعض اوقات تو میزبان کو دل آزار باتیں بھی بول دی جاتی ہوں گی ، مثلاً : آپ کے گھر میں صفائی کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح کارپیٹ ، دیواروں اور واش روم وغیرہ کی خامیاں بھی بیان کر تے ہوں گے۔ جو فضول سوالات سے بچا رہتا ہے ، امید ہے وہ ٹینشن فری رہنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے دل دُکھانے اور اُسے جھوٹ کے گناہ میں پھنسانے کی آفتوں سے بھی بچا رہے۔ اللہ کریم ہم سب کو فضول باتوں ، فضول سُوالوں اور دیگر فضول کاموں سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے۔                                                 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  

(نوٹ : یہ مضمون 24رمضانُ المبارک1441ھ کے مدنی مذاکرے کی مدد سے تیار کرکے امیرِ اہلِ سنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کو چیک کروانے کے بعد پیش کیا گیا ہے۔ )


Share

Articles

Comments


Security Code