نَماز کے چند ضَروری مسائل

حدیث شریف  میں ہے: جو شخص رکوع و سجودمکمّل نہیں کرتا نماز اسے کہتی ہے:”اللہ تجھےہلاک کرے جس طرح تو نے مجھے ضائع کیا، پھر اس نماز کو پُرانے کپڑے کی طرح لپیٹ کر نمازی کے منہ پر مار دیا جاتا ہے۔“(شعب الایمان،ج3،ص144، حدیث:3140 ملتقطا) نیز ایک روایت میں ہے:بد ترین چور وہ ہے جو نماز میں چوری کرے۔ عرض کی گئی: نماز کا چور کون ہے؟ فرمایا:وہ جو رُکوع و سُجود مکمل نہ کرے۔(مسند احمد،ج8،ص386، حدیث:22705) آج کل نماز میں کی جانے والی عُمومی غلطیوں (Common Mistakes)میں سے کچھ کو مدِنظر رکھتے ہوئے چند مَدَنی پھول پیشِ خدمت ہیں:

  ٭رُکوع میں جُھکنے کی کم از کم حد یہ ہے کہ ہاتھ بڑھائے تو گُھٹنوں تک پہنچ جائے جبکہ مکمل رُکوع یہ ہے کہ پیٹھ سیدھی بچھادے۔(بہار شریعت،حصہ3،ج1،ص513مفہوماً)  ٭رکوع کے لیے جھکنا نماز میں فرض ہے اور وہاں کچھ ٹھہرنا یعنی اِطمینان سے رکوع کرنا واجب۔(مراٰۃ المناجیح،ج2،ص75) ٭کسی نرم چیز مثلاًگھاس، رُوئی، قالین وغیرہ پر سجدہ کرنے کی صورت میں پیشانی اور ناک کی ہڈی کو اتنا دَبانا ضروری ہے کہ دبانے سے مزید نہ دبے۔اگر پیشانی اتنی نہ دبی تو نماز ہی نہ ہوگی جبکہ ناک کی ہڈی اتنی نہ دبی تو نماز مکروہِ تحریمی ہوگی اور اسے لَوٹانا واجب ہوگا۔(عالمگیری،ج1،ص70) ٭سجدے میں پاؤں کی ایک اُنگلی کا پیٹ زمین پر لگنا فرض  ہے اور ہر پاؤں کی اکثر انگلیوں کا پیٹ زمین پر لگنا واجب ہے۔ (فتاوی رضویہ،ج3،ص253ملخصاً) ٭رُکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا اور دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا واجب ہے نیز اس  دوران کم از کم ایک بار سُبْحٰنَ اللہ کہنےکی مقدار ٹھہرنا بھی واجب ہے۔(بہار شریعت،ج1،ص518ملخصاً ،نماز کے احکام،  ص218) ٭ایک رُکن میں تین مرتبہ کھجانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، یعنی ایک بار کُھجا کر ہاتھ ہٹایا پھر دوسری بار کُھجا کر ہٹایا اب تیسری بار جیسے ہی کھجائے گا نماز ٹوٹ جائے گی اور اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر چند بار حرکت دی تو ایک ہی مرتبہ کُھجانا کہا جائیگا۔(بہار شریعت،ج1،ص614ملخصاً) ٭امام سے پہلے مقتدی کا رُکوع وسُجُود وغیرہ میں چلا جانا یا اس سے پہلے سر اُٹھانا (مکروہِ تحریمی ہے)(بہارِ شریعت،ج1،ص629) ٭نماز میں چہرہ پھیر کر اِدھر اُدھر دیکھنا مکروہِ تحریمی ہے۔ جبکہ بغیر چہرہ پھیرے بلا حاجت اِدھر اُدھر دیکھنا مکروہِ تنزیہی ہے۔(بہار شریعت،حصہ3،ج1،ص626ملخصاً)(نماز کے مسائل تفصیلا ً سیکھنے کےلئے  بہار شریعت حصہ 3 اور ”نماز کے احکام “کا مطالعہ فرمائیے)


Share

Articles

Comments


Security Code