جنت کا دروازہ

آؤ بچو حدیث رسول سنتے ہیں

 جنّت کا دروازہ

*مولانا محمد جاوید عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اَلْوَالِدُ اَوْسَطُ اَبْوَابِ الْجَنَّةِ یعنی والد جنت کے دروازوں میں سے درمیانی دروازہ ہے۔(ابن ماجہ، 4/186، حدیث:3663)

 پیارے بچو! والد(Father) وہ عظیم ہستی ہےجس کی اہمیت و فضیلت بہت زیادہ ہے، اس حدیثِ پاک میں والد کو جنت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ کہا گیا ہے، یعنی سب سے بہترین اور اعلیٰ دروازہ، مطلب یہ کہ والد کے ساتھ حسنِ سلوک کرنا جنت میں داخلے کا سبب ہے اور والد کی اطاعت کے سبب بندہ جنت کے اعلیٰ درجات کو حاصل کرلیتا ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح،8/664،تحت الحدیث:4928)

والد کی رضا اللہ کی رضا ہے، والد کی فرماں برداری کرنے سے رب راضی ہوتا ہے، والد کی خدمت کرنے سے ثواب ملتا ہے، والد کو خوش کرنے سے اللہ پاک خوش ہوتا ہے، والد کے حقوق ادا نہ کرنے والا اور بے ادبی کرنے والا بد نصیب ہے کہ ایسا شخص بعض اوقات دنیا میں بھی رسوا ہو جاتا ہے۔اپنے ابو کی بات نہ ماننے، ان کی بے ادبی کرنے اور ان سے بدتمیزی والا رویہ اختیار کرنے والے کو کوئی بھی اچھا بچہ نہیں کہتا ۔

 اچھے بچو! اپنے ابو کی عزت کیجئے، ان کے ساتھ ادب و احترام سے پیش آئیے، وہ جس بھی جائز کام کا حکم دیں فوراً کیجئے، اگر وہ کسی کام سے منع کریں تو وہ کام مت کیجئے، یقیناً اس میں آپ ہی کے لئے بہتری ہو گی۔ ان کا ادب اور تعظیم کیجئے، ان سے آہستہ آواز میں بات کیجئے، اسکول جاتے آتے یا دن میں ایک، دو بار اپنے ابو جان کے ہاتھ چومئے۔

اللہ پاک ہمیں اپنے والد کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code