آؤ بچو! حدیث رسول سنتے ہیں

غیبت نہ کرو

* مولانا محمد جاوید عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2022ء

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفےٰ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : لَا تَغْتَابُوا الْمُسْلِمِیْنَیعنی مسلمانوں کی غیبت نہ کرو۔        (ابوداؤد ، 4 / 354 ، حدیث : 4880)

کسی شخص کے پوشیدہ عیب (جس کو وہ دوسروں کے سامنے ظاہر کرنا / ہونا پسند نہ کرتا ہو) اُس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت کہلاتا ہے۔                                 (بہارِ شریعت ، 3 / 532)

پیارے بچو!غیبت کرنا بُری عادت اور گناہ کا کام ہے ، غیبت کے بہت سارے دینی اور دنیاوی نقصانات بھی ہیں۔ جس کی غیبت کی جائے تو پتا چلنے پر اس کا دل بھی دُکھتا ہے ، غیبت کرنے والا سب سے پہلے جہنم میں جائےگا ، غیبت کرنا اللہ پاک کی ناراضی کا سبب ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی ہے۔ غیبت کرنےوالے کی نیکیاں اُس شخص کو دے دی جاتی ہیں جس کی غیبت کی ہوتی ہے۔ آپ اگر بچپن سے ہی غیبت جیسے گناہ سے بچنے کی کوشش کرتے رہیں گے تو بڑے ہو کر غیبت کے ساتھ ساتھ دیگر گناہوں سے بچنا اور نیکیاں کرنا آسان ہو جائے گا۔ اِن شآءَ اللہ

بچّوں میں پائی جانے والی غیبت کی چند مثالیں

پیارے بچو! کبھی بھی کسی کی غیبت نہ کریں ، غیبت کرنا گندے بچوں کا کام ہے۔ عام طور پر بچّے جو غیبت کرتے ہیں اس کی چند مثالیں ہمارے پیارے امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ محمد الیاس عطّار قادری  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  نے اپنی کتاب  میں لکھی ہیں ، مثلاً : *اس نے میری ٹافی چھین کرکھالی *وہ گندابچّہ ہے *امّی کے پاس میری چُغلیاں لگاتا ہے*ہر وَقت اُس کی ناک بہتی رہتی ہے *روز روز پنسل گُما دیتا ہے*ٹیچر نے کل اس کو “ مرغا “ بنایا تھا *اُس دن اَبّو کی جیب سے پیسے چُرا لئے تھے *اُس دن امّی نے اُس کی خوب پٹائی لگائی تھی وغیرہ وغیرہ۔ (غیبت کی تباہ کاریاں ، ص55 ، 56 ملخصاً)

غیبت و چغلی کی آفت سے بچیں

یہ کرم یامصطَفیٰ فرمائیے

اللہ پاک ہمیں غیبت اور دیگر گناہوں سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النّبیِّین  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code