(1)جو سر رکھ دے تمہارے قدموں پہ سردار ہوجائے

جو تم سے سر کوئی پھیرے ذلیل و خوار ہوجائے

شرح سرکارِ نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی غلامی اختیار کرنے والا مخلوق کا سردار بن جاتا ہے جبکہ غلامی سے انکار کرنے والے کی دنیا و آخرت برباد ہوجاتی ہے۔

غلامی اختیار کرکے سردار بننے کی روشن مثال صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان ہیں۔ اسلامی عقیدہ ہے کہ ”کوئی ولی کتنے ہی بڑے مرتبے کا ہو، کسی صحابی کے رتبے کو نہیں پہنچتا۔“(بہار شریعت ،ج1،ص253ملخصاً)

غلامی سے انکار کرنے والوں کی ذلت و خواری کااندازہ لگانے کے لئے ایک بدنصیب کی حکایت ملاحظہ فرمائیے:

ایک شخص نے مسلمان ہوکر سورۂ بقرۃ اور سورۂ اٰلِ عِمرٰن پڑھی اور وہ رسولِ کریمصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے کتابت(یعنی لکھنے کا کام) کیا کرتا تھا۔بدبختی غالب آئی تو اس نے دینِ اسلام کو ترک کردیا اور کہنے لگا:مَا یَدْرِیْ مُحَمَّدٌ اِلَّا مَاکَتَبْتُ لَہٗیعنی (مَعَاذَ اللہ)محمد (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) وُہی جانتے ہیں جو میں نے ان کے لئے لکھ دیا ہے۔ چند ہی دن گزرےتھےکہ وہ شخص مرگیا۔ اس کے آدمیوں نے گڑھا کھود کر اسے دفن کیا لیکن صبح دیکھا کہ اس کی لاش زمین پر پڑی ہے۔ وہ سمجھے کہ ایسا مسلمانوں نے کیا ہے۔انہوں نے گہرا گڑھا کھودکر اسے دفنایا لیکن صبح وہ پھر باہَر زمین پر پڑا ہوا تھا۔ تیسری دَفعہ اُنہوں نے جتنا گہرا کھود سکتے تھے اتنا گہراگڑھا کھودکر اسے دفنایا لیکن صُبح اسے پھر زمین کے اُوپر پڑا ہوا پایا۔ اب وہ سمجھ گئے کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں اور اسے اسی طرح زمین پر پڑا ہوا چھوڑ دیا۔(بخاری،ج2،ص506،حدیث:3617)

دنیا میں ہوذلیل تو عُقبیٰ میں خوار ہو

جو خاکپائے حضرتِ خیر البشر نہیں

(2)تمہارے فیض سے لاٹھی مثالِ شمع روشن ہو

جو تم لکڑی کو چاہو تیز تر تلوار ہوجائے

شرح اللہکے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے کرم سے لاٹھی نے شمع کی طرح روشن ہوکر اندھیرا دور کیا جبکہ لکڑی تلوار بن کر جہاد میں استعمال ہوئی۔

اس شعر میں درج ذیل دو واقعات کی طرف اشارہ ہے:

(1)حضرت سیّدُنا عَبّاد بن بِشْر اور حضرت سیّدُنا اُسید بن حُضَیر رضی اللہ عنہما ایک اندھیری رات میں کسی کام کے لئے اللہکے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر تھے۔ جب رات گئے واپسی کے لئے روانہ ہوئے تو دونوں کے ہاتھوں میں ایک ایک لاٹھی تھی۔ اچانک دونوں میں سے ایک کی لاٹھی روشن ہوگئی اور اس کی روشنی میں چلتے رہے۔جب ایک مقام پر دونوں حضرات کے راستے الگ ہوئے تو دوسرے صحابیِ رسول کی لاٹھی بھی روشن ہوگئی اور یوں دونوں حضرات اپنے اپنے گھر پہنچ گئے۔(مشکوٰۃ المصابیح،ج2،ص399،حدیث: 5944) (2)غزوۂ بدر کے دوران حضرت سیّدُنا عُکَّاشہ بن مِحْصَن رضی اللہ عنہ کی تلوار ٹوٹ گئی۔بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے تو سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں ایک لکڑی عنایت فرمائی۔ حضرت سیّدُنا عُکَّاشہ رضی اللہ عنہ نےلکڑی ہاتھ میں لے کر ہلائی تو وہ ایک سفید تلوار بن گئی جس سے وہ جہاد کرتے رہے۔اس تلوار کانام عَوْن تھا۔(السیرۃ النبویۃ لابن ھشام،ج1،ص562)

کُنْ کا حاکم کردیا اللہ نے سرکار کو

کام شاخوں سے لیا ہے آپ نے تلوار کا

نوٹ: دونوں اشعار مفتیِ اعظم ہند مولانا مصطفےٰ رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کے نعتیہ دیوان ”سامانِ بخشش“سے لئے گئے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code