وہ بزرگانِ دین جن کایومِ وصال/عرس جُمادَی الاُولیٰ میں ہے۔

 

 

جُمادَی الاُولٰی اسلامی سال کا پانچواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، علمائے اسلام اور اَولیائے عِظّام کا وصال ہوا، ان میں سے 35 کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ جُمادَی الاُولٰی1438ھ اور 1439ھ کے شُماروں میں کیا جاچکاہے بقیہ کا تعارف مُلاحَظَہ فرمائیے:

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان جُمادَی الاُولٰی 8ھ میں شہید ہونے والے تین صحابۂ کرام: (1)حضرتِ سیّدنا زید بن حارثہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پیارے صحابی، منہ بولے بیٹے، غلاموں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے، مُجاہد اور شہید ہیں، آپ وہ واحد صحابی ہیں جن کا نام قراٰنِ کریم (پ22، الاحزاب، آیت:37) میں آیا ہے۔ آپ ہجرت سے 48 سال پہلے پیدا ہوئے۔ (الاکمال مع مشکوٰۃ،ص595) (2)حضرت سیّدنا جَعفر طیّار ذوالجَناحَین ہاشِمی قرشی رضی اللہ تعالٰی عنہ رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچّا زاد بھائی، قدیمُ الاسلام صحابی، مہاجرینِ حَبَشہ کے قائد، مُجاہد اور شہید ہیں۔ آپ ہجرت سے 33سال پہلے پیدا ہوئے۔(الاکمال مع مشکوٰۃ، ص589) (3)حضرت سیّدنا عبداللہ بن رَواحہ خَزْرَجی انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ قدیمُ الاسلام، بدری صحابی، بہترین شاعر و خطیب اورانصار کے بارہ نَقیبوں میں سے ایک تھے۔ آپ شہادت پانے سے قبل تمام غَزْوات میں شریک ہوئے۔(الاکمال مع مشکوٰۃ،ص604، الاستیعاب،ج 3،ص34،33) اولیائے کرام رحمہمُ اللہُ السّلَام (4)سلطانُ التّارکین حضرت سیّدنا ابراہیم بن اَدْہم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم کی ولادت مکۂ مُکرّمہ میں ہوئی۔ آپ تَبْعِ تابعی، کئی عُلوم کے جامع، سیّدُالعُرَفاء، عظیم ولیُّ اللہ اورعظیم ُ المَرْتَبت شخصیّت کے مالک تھے۔ 26جُمادَی الاُولٰی 162ھ کو وصال فرمایا، مزار دِمَشْق شام میں حضرتِ سیّدنا لوط علیہ السَّلام کے مزارِ پُرانوار کے قریب زیارت گاہِ خواص و عوام ہے۔ (تذکرۃ الاولیاء مترجم،ص56،67،وفیات الاخیار،ص12) (5)خواجۂ خواجگان حضرت سیّد شمسُ الدّین امیر کلال سوخاری علیہ رحمۃ اللہ القَوی قصبۂ سو خار (نزد بخارا ازبکستان) میں 676ھ میں پیدا ہوئے اور یہیں 15 جُمادَی الاُولٰی 772ھ کو وصال فرمایا۔ آپ حضرت بابا سماسی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کے مرید اور بانیِ سلسلۂ نقشبندیہ حضرت خواجہ بہاؤالدین محمد نقشبند رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے پیر و مرشد اور صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ ہیں۔(تذکرۃ المشائخ، ص32، 33، تذکرہ نقشبندیہ خیریہ، ص285،279) (6)غوثِ مِلّت حضرت مولانا شاہ تُراب علی قلندر کاکوروی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 1181ھ میں کاکوروی شریف (نزدلکھنؤ یوپی) ہند میں ہوئی اور یہیں 5 جُمادَی الاُولٰی 1275ھ کو وصال فرمایا، آپ خانقاہِ کاظمیہ تکیہ شریف کے سجّادہ نشین، عالمِ باعمل، شیخِ طریقت، فارسی، اردو، ہندی تینوں زبانوں کے شاعر اور 13 کُتُب کے مُصنّف تھے۔ کَشْفُ الْمُتَوَارِی فِیْ حَالِِ نِظَامِ الدِّیْنِ الْقَارِی آپ ہی کی تصنیف ہے۔(تذکرۂ مشاہیرِکاکوروی، ص75تا81) (7)مجاہد  ِ اسلام حضرت مولانا پیر حافظ عبدُالرحمٰن قادری علیہ رحمۃ اللہ الہادِی کی ولادت 1310ھ کو خانقاہِ قادریہ بَھرچونڈی شریف (ڈہرکی ضلع گھوٹکی، باب الاسلام سندھ) میں ہوئی اور یہیں 9جُمادَی الاُولٰی 1380ھ کو وصال فرمایا۔ آپ خانقاہِ قادِرِیّہ بھرچونڈی شریف کے شیخِ ثالِث (تیسرے سجّادہ نشین)، حافظِ قراٰن، عالمِ دین، بانیِ اَنجمنِ احیاءُ الاسلام اور فَعّال شخصیّت کے مالک تھے۔(تذکرہ اکابرِاہلِ سنّت،ص 218،221) علمائے اسلام رحمہمُ اللہُ السّلَام (8)امامِ قِراءت، شیخُ الاسلام، حضرت سیّدنا امام ابوبکر شُعبہ بن عَیَّاش اسدی کوفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی وِلادت 95ھ میں کوفہ (عراق) میں ہوئی۔ آپ تَبْعِ تابعی، مُحدّثِ وقت، فقیہِ اسلام، ماہرِ لُغَت، راویِ قِراءتِ امام عاصم، صاحبِ تقویٰ و خَشِیَّت اور کثرت سے تلاوتِ قراٰن کرنے والے تھے۔ آپ کا وِصال جُمادَی الاُولٰی193ھ میں ہوا۔ مزارِ مبارک کوفہ میں ہے۔ (سیر اعلام النبلاء للذھبی،ج7،ص680تا689، کتاب الثقات لابن حبان،ج4،ص 428) (9)حافظُ الحدیث حضرت سیّدنا امام ابنِ ابِی الدّنیا ابوبکر عبداللہ بن محمد بغدادی قرشی حنبلی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 208 ھ بغداد شریف عراق میں ہوئی۔ آپ مشہور مُحدّث، 180سے زائد کتب کے مُصنّف،محدّثین و سلاطین کے استاذ، زُہْد و تقویٰ کے پیکر اور بہترین واعظ تھے، جُمادَی الاُولٰی 281ھ میں وصال فرمایا، تدفین مقبرۂ شُونِيزيّة بغداد عراق میں ہوئی۔ (موسوعہ امام ابن ابی الدنیا،ج1،ص 8تا10، الوافی بالوفیات،ج 17،ص281) (10)سلطانُ العاشقین حضرت سیّدنا شیخ ابنِ فارَض عمرحَمَوی شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی قاہرہ مصر میں576ھ میں پیدا ہوئے اور یہیں 2جُمادَی الاُولٰی 632ھ کو وصال فرمایا، جبلِ قَرافَہ کے دامن میں دَفْن کئے گئے۔ آپ مشہور صوفی عَرَبی شاعر، عالمِ دین، مُتَّقی و پرہیزگار اور ولیِّ کامل تھے۔ جامع اَزہر میں دَرْس دیا کرتے تھے، کچھ عرصہ قاضیُ القُضَاۃ بھی رہے۔ پندرہ سال حَرَمَینِ طیّبین میں ریاضت و عبادت میں بھی مصروف رہے۔ نظمُ السُّلوک آپ کا شاعری دیوان ہے۔ (وفیات الاعیان،ج 3،ص398،399) (11)شیخُ الاسلام، مفسّرِِ قراٰن حضرت سیّدنا ابوسعود محمد آفندی عمادی حَنَفی علیہ رحمۃ اللہ القَوی 896ھ کو اسكليب(İskilip) نزد استنبول ترکی میں پیداہوئے اور 5 جُمادَی الاُولٰی 982ھ کو وصال فرمایا۔ حضرت سیّدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ کے مزار کے قریب دَفْن کئے گئے۔ آپ جیّد عالمِ دین، فَقیہ، استاذُالعُلَماء، 21 کُتُب کے مُصنِّف، تین زبانوں ترکی، فارسی اور عَرَبی کے شاعر تھے۔ کُتُب میں ”تفسیرِ    اَبِی سَعُوْد“ مشہور ہے۔ آپ سلطنتِ عثمانیہ میں سب سے پہلے قاضی پھر مفتی اور پھر شیخُ الاسلام کے عہدے پر فائز ہوئے۔ (شذرات الذھب،ج 8،ص468،467،شيخ الاسلام ابوالسعود آفندی) (12)شیخُ الاسلام حضرت علامہ محمد بن احمد فاکِہی حنبلی مکّی ہندی علیہ رحمۃ اللہ القَوی کی ولادت 923ھ مکۂ مُکرّمہ میں ہوئی اور 21 جُمادَی الاُولٰی 992ھ کو احمد آباد (صوبہ گجرات) ہند میں وصال فرمایا۔ کتاب ’’شَرْحُ مُخْتَصَرِ الْاَنْوَار‘‘ یادگار ہے۔ (النور السافر، ص527، فقہائے ہند،ج1،ص665،667) (13)شافِعیِِ صغیر حضرت سیّدنا امام شمسُ الدّین محمد بن احمد رمْلی مصری علیہ رحمۃ اللہ القویشیخُ الاسلام، عالمِ کبیر، فقیہِ شافعی، مُجدّدِ وقت اور استاذُالعُلَماء ہیں، تصانیف میں فَتَاویٰ رَمْلِی اور نِهَايَةُ الْمُحْتَاجِ شَرْحُ الْمِنْهَاج مشہور ہیں۔ 919ھ میں رملہ صوبہ منوفیہ مِصْر میں پیدا ہوئے اور 13جُمادَی الاُولٰی 1004ھ میں وفات پائی، تدفین قاہرہ میں ہوئی۔ (معجم المؤلفین،ج3،ص61) (14)شیخُ الاسلام حضرت علّامہ محمد انوارُاللہ فاروقی علیہ رحمۃ اللہ القَوی جیّد عالمِ دین، سلسلۂ چِشتیہ صابریہ کے شیخِ طریقت، صاحبِ تصنیف، بانیِ جامعہ نِظامیہ حیدرآباد دکّن اور عالمی شہرت یافتہ بزرگ تھے۔ اَنْوَارِ اَحْمَدِی، اِفَادَۃُ الْاِفْہَام اور مَقَاصِدُ الْاِسْلَام آپ کی مشہور کُتُب ہیں،اسلامی ریاست حیدرآباد دکّن میں آپ صدرُالصّدور اور وزیرِ مذہبی اُمور کے مَنصب پر بھی فائز رہے۔ پیدائش 1264ھ کوناندیڑ (مہاراشٹر) ہند میں ہوئی اور 29جُمادَی الاُولٰی 1336ھ کو حیدرآباد دکّن میں وفات پائی، مزار جامعہ نظامیہ میں مرجعِ اَنام ہے۔ (مرقعِ انوار، ص25، 27) (15)تَلمیذِ خلیفۂ اعلیٰ حضرت، محسنِ ملک و مِلّت مولانا عبدُ الحامد بَدایونی قادری علیہ رحمۃ اللہ الہادِی کی ولادت 1318ھ کو دہلی ہند میں ہوئی اور وصال 15 جُمادَی الاُولٰی 1390ھ کو فرمایا، تدفین جامعہ تعلیماتِ اسلامیہ (موجودہ”اورنگی ٹاؤن“) ڈگری کالج نزد بنارس چورنگی باب المدینہ کراچی) میں ہوئی۔ آپ فاضلِ مدرسۂ قادریہ بدایوں، واعظِ اسلام، مہتممِ مدرسۂ شمسُ العُلوم بدایون، قومی و مِلّی راہنما، مجازِ طریقت، بانیِ جامعہ تعلیماتِ اسلامیہ اور21 کُتُب و رَسائل کے مُصَنّف تھے۔

(تذکرہ اکابرِ اہلِ سنّت،ص202، 208، انوار علمائے اہلسنّت سندھ، ص474تا 478)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…رکن شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃالعلمیہ ،باب المدینہ کراچی 

 


Share