ربیعُ الآخِر اسلامی سال کا چوتھا مہینا ہے

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

*   ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ ربیع الآخر 1442ھ

ربیعُ الآخِر اسلامی سال کا چوتھا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور عُلَمائے اسلام کا وصال ہوا ، ان میں سے 45 کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ربیعُ الآخِر 1439ھ تا 1441ھ کے شماروں میں کیا گیا تھا۔ مزید12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

 صحابۂ کرام  علیہمُ الرِّضوان : * شہدائے سَرِیۂ محمد بن مَسلَمَہ : نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ربیعُ الآخر6ھ میں حضرت محمد بن مَسلَمَہ  رضی اللہ عنہ  کو 10صحابۂ کرام  علیہمُ الرِّضوان  کے ساتھ ذُوالقُصَّہ (مدینے سے  24میل کے فاصلے پر موجود ایک مقام) کے قبائل بنی مَعَویہ ، بنی عُوَال اور بنی ثَعْلَبَہ کی سرکوبی کے لئے بھیجا۔ اس سریہ میں اکثر صحابہ شہید ہوگئے۔ ([i])

اولیا و مشائخِ کرام رحمہم اللہ السَّلام : (1)شیخِ طریقت حضرت سیّد سکندر ترمذی مَنگلوری  رحمۃ اللہ علیہ بچپن سے ہی حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت سہروردی  رحمۃ اللہ علیہ  کی خدمت میں رہے ، علمِ شریعت و طریقت میں کمال حاصل کرنے کے بعد خلافت سے نوازے گئے ، سلطان فیروز شاہ کی فوج میں خدمات سرانجام دیں ، مخدوم پور (منگلور ، کرناٹک ہند) میں مسجد و خانقاہِ سہروردیہ بنائی ، آپ کا وصال 10ربیعُ الآخر 825ھ میں ہوا۔ ([ii]) (2)بالا پیر حضرت شیخ عبدُالکبیر بن شیخ عبدالقدوس  چشتی صابری  رحمۃ اللہ علیہ    ولی اِبنِ ولی ، اپنے والد صاحب کے مرید و خلیفہ اور صاحبِ کرامات تھے ، آپ کا وصال 26ربیعُ الآخر 947ھ کو ہوا ، مزار دہلی ہند میں ہے۔ ([iii]) (3)جدآل عطاس الاکبر حضرت حبیب عمر بن عبد الرّحمٰن راتب العطاس باعلوی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 992ھ کو موضع اَللِّسْک (عَیْنات) یمن میں ہوئی اور وصال نفحون ضلع حریضہ میں 23ربیعُ الآخر 1072ھ کو فرمایا۔ یہیں مزار مرجع خلائق ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، مصلحُ الاُمّت اورکثیر عُلما و مشائخ کے استاذ و شیخ ہیں۔ ([iv]) (4)جدِّ امجد اولیائے بیجاپور اور اورنگ آباد حضرت مولانا قاضی ابوالحسن صدیقی گجراتی  رحمۃ اللہ علیہ  جیّد عالمِ دین ، ولیِ کامل اور مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر کی افواج کے قاضی تھے۔ آپ کا وصال 11ربیعُ الآخر1097ھ میں ہوا ، آپ کا مزار محلہ غازی پور احمد آباد گجرات ہند میں ہے۔ ([v]) (5)دریائی پیر حضرت سیّد علی اصغر شاہ جیلانی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت بارھویں صدی ہجری میں ہوئی اور 28ربیعُ الآخر 1200ھ کو دریائے سندھ میں فوت ہوئے ، آپ کا مزار درگاہ نورائی شریف (ضلع ٹنڈو محمد خان سندھ) میں دعاؤں کی قبولیت کا مقام ہے۔ آپ خاندانِ غوثیہ رزّاقیہ کے چشم و چراغ ، صاحبِ کرامات ولیُّ اللہ اور صاحبِ مجاہدہ تھے۔ ([vi]) (6)پیرِ طریقت حضرت پیر سیّد واحد علی شاہ قادری چشتی  رحمۃ اللہ علیہ  1305ھ کو خاندانِ شاہِ ولایت امروہی مرادآباد میں پیدا ہوئے ، تعلیم و تربیت “ الور “ میں ہوئی ، آپ عالمِ دین ، پیرِ طریقت اور عظیم روحانی شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کا وصال 11ربیعُ الآخر 1366ھ کو کراچی میں ہوا ، مزار بارگاہِ واحدیہ (سخی حسن چورنگی ،  نارتھ ناظم آباد)کراچی میں ہے۔ ([vii])

عُلَمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام : (7)شیخُ الاسلام حضرت ابوالولید ہشام بن عبدالملک باہلی بصری  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 133ھ میں ہوئی اور ربیعُ الآخر 238ھ میں وصال فرمایا ، آپ تبع تابعی حضرت شعبہ بن حجاج کے شاگرد ، ثقہ راوی حدیث ، امامِ زمانہ ، فقیہ و محدث ، استاذُ المحدثین اور ذہین ترین افراد میں  سے تھے۔ ([viii]) (8)امامُ الحدیث حضرت تقیُ الدّین ابوعَمروعثمان کردی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت شهرزور کردستان عراق میں 577ھ کو ہوئی اور دمشق میں 25 ربیعُ الآخر 643ھ کو وصال فرمایا ، آپ کو صوفیہ قبرستان میں باب النصر کے باہر دفن کیا گیا ، آپ علمِ تفسیر ، حدیث ، فقہ اور اَسماءُ الرِّجال کے عظیم عالمِ دین تھے ، دمشق کے کئی مدارس میں استاذ رہے ، آپ کی 12 کتب میں مقدمۃ ابن الصلاح فی علوم الحدیث کو عُلما میں بہت پزیرائی حاصل ہوئی۔ ([ix]) (9)خطیب دمشق حضرت امام احمد بن ابوبکر رومی خَربیری نے 14ربیعُ الآخر 719ھ کووصال فرمایا ، آپ جیّد حنفی عالم ، استاذُ العلماء اور شیخِ کبیر تھے۔ ([x]) (10)قطبُ الملت والدین حضرت علّامہ مولانا حکیم خواجہ محمد قطبُ الدّین جھنگوی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت موضع پیرکوٹ سدانہ ضلع جھنگ میں ہوئی اور 25 ربیعُ الآخر 1379ھ کو وصال فرمایا ، مزار قطب آباد چک 232 جوتیانوالہ ضلع جھنگ میں ہے۔ آپ جیّد عالمِ دین ، حاذِق طبیب ، جامعِ اصول و فروع ، مناظرِ اہلِ سنّت ، مصنفِ کُتب ، مرید و خلیفہ امیرِ مِلّت اور استاذُالعلماء ہیں ، بانیِ جامعہ قطبیہ رضویہ حضرت علّامہ محمد عبدالرشید جھنگوی آپ کے جانشین تھے۔ ([xi]) (11)شیخُ الحدیث و التفسیر حضرت مولانا مفتی عبدُالحمید قادری  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 1319ھ کو قصبہ آنولہ (ضلع بریلی یوپی) ہند میں ہوئی اور وصال 2ربیعُ الآخر 1393ھ کو نواب شاہ (سندھ) پاکستان میں ہوا ، آپ حافظِ قراٰن ، جیّد عالمِ دین ، فاضلِ بریلی شریف ، اچھے مقرّر و مُدرّس اور امام و خطیب جامع مسجد نواب شاہ تھے۔ ([xii]) (12)استاذُ العُلَماء حضرت مولانا مفتی محمد نعمان غورغشتی  رحمۃ اللہ علیہ  کی ولادت 1332ھ کو موضع ڈھیری سرا (غورغشتی ، ضلع اٹک) کے  ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور یہیں 5ربیع الآخر 1436ھ میں وصال فرمایا۔ آپ جید عالمِ دین ، مفتیِ اسلام اور شیخُ الحدیث تھے۔ ([xiii])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   رکنِ شوریٰ و نگران مجلس المدینۃالعلمیہ ، کراچی



([i])مغازی الواقدی ، جز2 ، ص551 ، زرقانی علی المواھب ، 3 / 121

([ii])تذکرۃ الانساب ، ص208 تا210

([iii])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 80 / 3

([iv])رحلۃ الاشواق القویۃ الی مواطن السادۃ العلویۃ ، ص109تا 112

([v])تذکرۃ الانساب ، ص59

([vi])تذکرۂ اولیاءِ سندھ ، ص237

([vii])اللہ والے ، کلیاتِ مناقب ، ص689

([viii])طبقات ابن سعد ، 7 / 227 ، تاریخ اسلام ، 16 / 437تا 449

([ix])وفیات الاعیان ، 3 / 212 ، شذرات الذھب ، 5 / 343

([x])الجواھرالمضیہ ، 1 / 62

([xi])تذکرہ اکابرِ اہلِ سنّت پاکستان ، ص401

([xii])تذکرہ اکابرِ اہلِ سنّت پاکستان ، ص215

([xiii])تذکرہ علماءِ اہلِ سنّت ، ضلع اٹک ، ص294 تا 296


Share