اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

* مولانا ابوماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ نومبر 2021

ربیعُ الآخِر اسلامی سال کا چوتھا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظّام اور عُلَمائے اسلام کا وصال ہوا ، ان میں سے57کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ربیعُ الآخِر 1439ھ تا 1442ھ کے شماروں میں کیا گیا تھا۔ مزید11 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

 صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :

(1)صحابیِ رسول حضرت مِسْوَر بن مَخْرَمَہ  رضی اللہُ عنہما  کی پیدائش سن 2 ہجری میں ہوئی۔ آپ صحابی ابنِ صحابی ، حضرت عبدُالرّحمٰن بن عوف  رضی اللہُ عنہ  کے بھانجے ، ثقہ راویِ حدیث ، مجاہدِ جہادِ مِصر و اَفریقہ ، صاحبِ علم و فضل ، خیرخواہیِ مسلم سے سرشار تاجر ، صائمُ الدہر ، خوفِ خدا اور عبادتِ شاقّہ کے پیکر تھے۔ خلافتِ حضرت عبدُاللہ بن زبیر  رضی اللہُ عنہما  میں آپ کے وزیر و مشیر تھے ، محاصرۂ مکّۂ اوّل میں ربیعُ الاول یا یکم ربیعُ الآخر 64ھ کو شہید ہوئے۔ جنّتُ الْمَعْلیٰ میں دفن کئے گئے۔ [1]

* شہدائے محاصرۂ مکۂ مکرمہ اوّل : یزیدی لشکر نے25 یا 26 محرمُ الحرام 64ھ کو حضرت عبدُاللہ بن زبیر  رضی اللہُ عنہما  اور آپ کے رفقا کا مکۂ مکرّمہ میں محاصرہ کیا جو کہ تقریباً 64 دن جاری رہا ، اس میں کئی صحابہ اور دیگر مجاہدین شہید ہوئے ، یہ محاصرہ 10ربیعُ الآخر 64ھ کو یزید کے مرنے کی خبر پر ختم ہوا۔ [2]

 اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام :

(2)آغا شہید حضرت سیّد بدیعُ الدّین گیلانی قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  خاندانِ غوثِ اعظم کے چشم و چراغ ، ولیِّ کامل ، علم و عمل کے پیکر اور مجاہدِ اسلام تھے ، آپ بغداد سے بَرِّ عظیم میں تشریف لائے ، تحصیل شکر گڑھ میں 5ربیعُ الآخر904ھ کو جہاد کرتے ہوئے شہید ہوئے ، مزار سہاری (تحصیل شکرگڑھ ، ضلع نارووال ، پنجاب) میں مرجع خاص و عام ہے۔ [3]

(3)شہزادۂ خاندانِ غوثیہ حضرت شیخ سیّد شرفُ الدّین قاسم حموی  رحمۃُ اللہِ علیہ  خاندانِ غوثِ اعظم کے چشم و چراغ ، شیخِ وقت ، جَوّاد و سخی اور مریدین کی تربیت وفلاح کے لئے کوشش کرنے والے تھے ، آپ کا وصال 6ربیعُ الآخر916ھ کو ہوا۔ [4]

(4)ولیِّ کامل حضرت سیّد میراں بخاری  رحمۃُ اللہِ علیہ  خاندانِ جلالیہ بخاریہ کے فرزند ، صاحبُ الفیض اور سورت (صوبہ گجرات) ہند کے اَہلُ اللہ سے تھے۔ آپ کا وصال19 ربیعُ الآخر 1221ھ کو ہوا ، مزار شریف اوڑپار سورت میں ہے۔ [5]

(5)نصیرُ الملّت والدّین حضرت مولانا محمد کاظم قلندر کاکوروی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1158ھ کو دہلی میں ہوئی اور 21ربیعُ الآخر 1221ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک اندرون تکیہ شریف کاکوری (نزد لکھنؤ یوپی) ہند میں ہے جو خانقاہِ کاظمیہ کے نام سے معروف ہے۔ آپ عالمِ باعمل ، شیخِ طریقت ، قطبُ الارشاد ، صاحبِ دیوان شاعر ، سلسلہ قلندریہ کے عظیمُ المرتبت بزرگ اور بانیِ خانقاہ کاظمیہ تکیہ شریف ہیں۔ آپ کا دیوان نغماتُ الاسرار (سَانَت رَس) شائع شدہ ہے۔ [6]

(6)پیرِطریقت حضرت میاں مراد علی چشتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش آڑہ (موجودہ نام موہڑہ ماڑی ، نزد کونتریلہ ، تحصیل گوجرخان ، ضلع راولپنڈی) میں 1261ھ کو ہوئی اور پہلی ربیعُ الآخر1343ھ کو وفات پائی ، موہڑہ ماڑی قبرستان میں دفن کئے گئے ، آپ سلسلۂ چشتیہ نظامیہ کے شیخِ طریقت ، خواجہ شمسُ العارفین کے خلیفہ اور مسلمانوں کے خیرخواہ تھے۔ [7]

(7)شیخُ المشائخ ، سرکارِ اقدس حضرت الحاج شاہ محمد تیغ علی آبادانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1300ھ میں ہوئی اور پہلی ربیعُ الآخر 1378ھ کو وصال فرمایا ، مزارمبارک سُرکانہی شریف (ضلع مظفرپور ، بہار ، ہند) میں مرجعِ خلائق ہے۔ آپ نے مدرسہ عالیہ کلکتہ سے تعلیم حاصل کی ، سلسلہ آبادانیہ میں بیعت و خلافت کا شرف پایا ، سلسلہ فریدیہ اور مجیبیہ سے بھی خلافت حاصل ہوئی۔ آپ پابندِ شرع اور متبعِ سنّت بزرگ ، بانیِ مدرسہ علیمیہ انوارُ العلوم و خانقاہ آبادانیہ سرکانہی ہیں۔ [8]

عُلَمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام :

(8)ساقیِ علم وعرفان حضرت مولانا سلطان محمود سیالوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1245ھ کو سدوال ضلع چکوال کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور29ربیعُ الآخر 1317ھ کو وصال فرمایا ، مزار سدوال میں ہے۔ آپ علومِ عقیلہ و نقلیہ کے ماہر ، بہترین مُدرّس ، خلیفۂ شمسُ العارفین پیر سیال لجپال ، صاحبِ کرامت ولیُّ اللہ تھے۔ عرصۂ دراز تک اپنے آبائی مدرسے میں تدریس فرمائی۔ [9]

(9)رہبرِشریعت و طریقت حضرت مولانا پیر عبدالغنی صابری ہوشیار پوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1311ھ کو دسوہہ ، ضلع ہوشیارپور (مشرقی پنجاب ، ہند) میں ہوئی اور8ربیعُ الآخر 1379ھ لاہور میں وصال فرمایا ، بادامی باغ ریلوے اسٹیشن سے شمال کی جانب مزار واقع ہے۔ آپ عالمِ دین ، متحرک مبلغ ، کثیرُ السفر ، محبُ العلماء اور حضرت شاہ سراج الحق گورد اسپوری چشتی کے خلیفہ تھے۔ [10]

(10)استاذالعلماء ، محدثِ وقت حضرت مولانا محمد ایوب خان جماعتی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت زخی چارباغ(اکبر پورہ ، پشاور) کے ایک علمی گھرانے میں1250ھ کو ہوئی اوریہیں 7ربیعُ الآخر 1335ھ کو وصال فرمایا ، آپ علومِ معقول و منقول کے جامع ، علمائے حرمین سے سندِ مکی حاصل کرنے ، مسجدِ نبوی میں درسِ حدیث کی سعادت پانے والے ، کئی کُتب کے مصنف ، پشاور کے مشہور عالمِ دین اور خلیفہ ٔ امیرِ ملت تھے ، زندگی بھر مدرسہ تعلیمُ القرآن پشاور میں درسِ حدیث دیتے رہے۔ کتاب “ تُحْفَۃُ الْفُحُول فِی الْاِسْتِغَاثَۃِ بِالرَّسُول “ آپ کی یادگار ہے۔ [11]

(11)عالمِ شہیر مولانا مفتی محمد یار خلیق فاروقی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت جوڑہ کلاں (شاہ پور ، ضلع سرگودھا) میں 1240ھ کو ہوئی اور 14ربیعُ الآخر 1356ھ کو لاہورمیں وصال فرمایا ، تدفین اِچھرہ موڑ لاہور کے قبرستان میں ہوئی۔ آپ جیّد عالمِ دین ، استاذالعلماء ، مفتیِ اسلام ، شاعر و ادیب ، مصنفِ کُتب اور خطیبِ سنہری مسجد تھے ، “ صلوٰۃ مسعودی “ آپ کی کتاب ہے۔ [12]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] الاستیعاب ، 3 / 455 ، تاریخ ابن عساکر ، 58 / 162 ، 163 ، 169 ، الزہد لامام احمد ، ص 220

[2] اسد الغابۃ ، 3 / 246 ، الاستیعاب ، 3 / 456

[3] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 1 / 87تا 97

[4] اتحاف الاکابر ، ص 402

[5] تذکرۃ الانساب ، ص235

[6] تذکرہ مشاہیرکاکوری ، ص362 تا 364

[7] فوزالمقال ، 7 / 360 ، 367

[8] موسوعہ اسلامیہ ، شخصیات ، 21 / 159تا172

[9] تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال ، ص30 ، 32

[10] تذکرہ اکابر اہلسنت ، ص252 تا 254

[11] تذکرہ خلفائے امیرملت ، ص35

[12] تذکرہ علمائے اہل سنت وجماعت لاہور ، ص277


Share