صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر 2022

ربیعُ الاوّل اسلامی سال کا تیسرا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابَۂ کرام ، اَولیائے عِظَام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے، ان میں سے72کا مختصر ذکر  ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “  ربیعُ الاوّل 1439ھ تا 1443ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان : ( 1 ) نورِ چشمِ رسول ، جگر گوشۂ بتول ، حضرت ابو محمد امام حسن بن علی مجتبیٰ رضیَ اللہ عنہ کی ولادت 15 رمضان 3ھ کو مدینۂ منورہ میں ہوئی اور یہیں 5ربیعُ الاوّل 49یا50ھ کو بذریعہ زہرخوانی شہادت پائی ، مزار پُرانوار جنّتُ البقیع میں ہے ، آپ حضرت علیُّ المرتضیٰ رضیَ اللہ عنہ اور حضرت سیدہ فاطمہ زہرا  رضیَ اللہ عنہا کے بڑے بیٹے اور شہزادے ہیں ، جنّت کے نوجوانوں کے سردار ہیں ، نبیِّ پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے مشابہ تھے ، شجاعت ، سیادت  ( سرداری ) ، سخاوت ، تقویٰ و عبادت کے خوگر تھے ، آپ کی شان میں کئی فرامینِ مصطفےٰ ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے : یہ میرا بیٹا سردار ہے یقیناً اللہ پاک اس کی وجہ سے مسلمانوں کے دو گروہوں میں صلح کرائے گا۔[1]* شہدائے غزوۂ ذوقرد / غزوۃ الغابہ : یہ غزوہ مدینہ شریف سے 25کلو میٹر شمال مغرب کی جانب غابہ اور ذُوقَرَد کے مقامات پر ہوا ، قبیلہ بنو غَطَفَان و فَزَارَہ کے کچھ لوگوں نے حملہ کر کے حضرت ابوذر رضیَ اللہ عنہ کے بیٹے کو شہید کیا اور چراگاہ میں موجود نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی اونٹنیوں کو ہانک کر لے گئے ، حضرت سَلَمَہ بن اَکْوَع رضیَ اللہ عنہ نے ان کا تعاقب کیا ، رسولِ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  500صحابہ کے ساتھ ربیعُ الاوّل 6ھ کو غابہ و ذُوقَرَد کی جانب روانہ ہوئے، اس غزوے میں 2صحابۂ کرام شہید ہوئے اور 5 کفار مارے گئے۔  [2]

اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام :  ( 2 ) حضرت خواجہ ابوعلی فضل بن محمد فَارَمَدی طُوسی شافعی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 434ھ کو فَارَمَد نزد طوس ایران میں ہوئی اور وفات 4 ربیعُ الاوّل یا ربیع الآخر 477ھ کو ہوئی ، مزار مبارک طوس میں ہے ، آپ اکابر عُلما و اولیا سے مستفیض ، پُرتاثیر مبلغِ اسلام ، سلسلہ نقشبندیہ کے عظیم شیخِ طریقت ہیں۔[3]   (3 ) تاج العارفین شیخ ابوالوفاء محمد حسینی شافعی رحمۃُ اللہ علیہ سلسلہ وفائیہ شنبکیہ کے شیخِ طریقت ، صاحبِ کرامات ، اعلیٰ مقاماتِ ولایت سے متصف اور حضور غوث الاعظم کے مشائخ میں سے ہیں۔آپ کا وصال 20ربیعُ الاول 501ھ کوقصبہ قلمينيا مضافاتِ بغداد میں ہوا۔[4]  ( 4 ) چراغِ اولیا حضرت سیدنا شیخ عزیز الدین پیر مکی لاہوری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت چھٹی صدی ہجری میں بغداد عراق میں ہوئی ، 612ھ میں وصال فرمایا ، مزارمبارک راوی روڈ ، بیرون بھاٹی دروازہ لاہور میں مرجعِ خلائق ہے ، ہر سال 10 اور 11 ربیع  الاول کو عرس ہوتاہے۔آپ سلسلہ جنیدیہ کے شیخ طریقت ، ولیِّ کا مل اور کثیر الفیض تھے ، آپ نے مکّۂ مکرمہ میں 12سال اور لاہور میں 36 سال قیام فرمایا۔[5] ( 5 ) شیخُ المشائخ حضرت شیخن احمد اورنگ آبادی رحمۃُ اللہ علیہ خاندانِ خواجہ شہابُ الدّین صدیقی سہروردی کے چشم و چراغ ، سلسلہ قادریہ شطاریہ میں مرید و خلیفہ ، ہم عصر مشائخ میں فائق اور ہمیشہ لوگوں کی تعلیم و تربیت میں مصروف رہنے والے تھے۔ 2 ربیعُ الاوّل 1151ھ کو وصال فرمایا ، مزار اورنگ آباد میں ہے۔[6] ( 6 ) زبدۃ الکاملین حضرت مولاناخواجہ غلام نبی لِلّٰہی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1234ھ کو لِلّٰہ شریف  ( تحصیل پنڈدادنخان ضلع جہلم )  کے ایک علمی گھرانے میں ہوئی ، جید علما سے علمِ دین حاصل کرکے خواجہ غلام محی الدین قصوری دائم الحضوری سے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں مرید ہو کر خلافت سے سرفراز ہوئے ، زندگی بھر درس و تدریس اور رشد و ہدایت میں گزار کر 21ربیعُ الاول 1307ھ کو وصال فرمایا ، مزار خانقاہ عالیہ لِلّٰہ شریف میں ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ باعمل ، شیخِ طریقت ، صاحبِ کرامت بزرگ اور بانیِ خانقاہ لِلّٰہ شریف ہیں۔[7] ( 7 ) حضرت سائیں خواجہ تَوکُّل شاہ انبالوی نقشبندی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت موضع پکھو  ( ضلع گورداسپور ، مشرقی پنجاب ، ہند)  میں تقریباً 1255ھ اور وفات یہیں 4ربیعُ الاوّل 1315ھ میں ہوئی ، آپ شمس العرفاں خواجہ قادر بخش کے مرید و خلیفہ ، علمِ لدنی سے مالامال اور کثیرالفیض تھے۔[8]

علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام : ( 8 ) مفتیِ اعظم حضرت مولانا میاں غلام صدیق قادری شہدادکوٹی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 1260ھ کو گوٹھ کنڈا  ( تحصیل بھاگ ناڑی ، ضلع کچھی ، بلوچستان )  میں ہوئی اور23ربیع الاول 1323ھ کو وصال فرمایا ، مزاردرگاہ صدیقہ شہدادکوٹ سندھ میں ہے۔ آپ مشہورعالم دین علامہ گل محمدشہدادکوٹی کے برادر و شاگرد ، استاذُ العلماء ، دربار قادریہ کٹبار شریف کے مرید و خلیفہ اور صاحب کرامت ولیُّ اللہ تھے۔[9] ( 9 ) سندالسالکین حضرت مولانا محمدذاکربگوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1293ھ کو بھیرہ ضلع سرگودھا میں ہوئی اور 13 ربیع ُالاول 1334ھ کو لاہور میں وفات پائی ، آپ کو  خانقاہِ بگویہ بھیرہ شریف میں دفن کیا گیا۔ آپ جیّد عالمِ دین ، مدرس مدرسہ حمیدیہ لاہور ، خلیفہ مجاز آستانہ عالیہ سیال شریف ، زہد و تقویٰ کے پیکر ، صاحبِ کرامت اور عبادت کے شوقین تھے۔[10] ( 10 ) تلمیذخلیفۂ اعلیٰ حضرت مفتی حافظ عبدالقدوس ہاشمی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت آستانہ عالیہ رتہ شریف میں1342ھ کو ہوئی اور وفات 15ربیع الاول 1403ھ کو فرمایا۔تدفین دربار عالیہ رتہ شریف میں ہوئی۔ آپ فاضل دارُالعلوم حزب الاحناف لاہور ، حضرت مفتی شاہ ابوالبرکات کے شاگرد ، جید عالمِ دین ، خطیب جامع مسجد گورنمنٹ کالج سرگودھا اور سلسلہ نقشبندیہ کے شیخِ طریقت تھے۔[11] ( 11 ) بھرے والے مولوی جی حضرت مولانا غلام محی الدین مکھڈوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت استاذُالحفاظ مولانا سلطان میروی کے گھر ڈھوک جرگر  ( تحصیل پنڈی گھیب ، اٹک )  میں ہوئی اور یہیں 11ربیعُ الاوّل1440 ھ کووصال فرمایا ، تدفین دربار عالیہ مولانا محمد علی مکھڈوی سے متصل جانب مشرق ایک چار دیواری میں ہوئی۔ آپ حافظِ قراٰن ، فارغُ التحصیل عالمِ دین ، مدرس درسِ نظامی ، مرید سلسلہ چشتیہ نظامیہ ، دربارِ عالیہ کے لنگر خانہ اور کتب خانہ کے نگران تھے۔[12]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*  رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس ، المدینۃ العلمیہ   اسلامک ریسرچ سینٹر  ، کراچی 



[1] الاصابۃ فی تمييز الصحابۃ ، 2  / 60 ، 63 ، 65 ، صفۃ الصفوة ، 1 / 385 ، 386

[2] سبل الہدیٰ والرشاد ، 5 / 95تا107 ، مصورغزوات النبی ، ص46

[3] تاریخ مشائخ نقشبند ، ص106 ، طبقات الشافعیۃ الکبریٰ ، 5 / 304

[4] اتحاف الاکابر ، ص180 ، 181

[5] بزرگانِ لاہور ، ص238 ، تذکرہ اولیائے لاہور ، ص81

[6] تذکرۃ الانساب ، ص59

[7] تذکرۂ اعلیٰ حضرت للہی ، ص65 ، تذکرہ اکابرِ اہلسنت ، ص363

[8] ذکرخیرصحیفۂ محبوب ، ص20 ، 27 ، 235 ، 243

[9] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 1 / 447

[10] تذکاربگویہ ، 1 / 213 تا 292

[11] تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال ، ص68

[12] تذکرہ علمائے اہلسنت ضلع اٹک ، ص290


Share