صحابہ کرام علیہم الرضوان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ، علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2024ء

شوَّالُ المکرّم اسلامی سال کا دسواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے، ان میں سے97کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ شوَّالُ المکرّم 1438ھ تا1444ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 12 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان:

*شہدائے غزوۂ حنین:یہ غزوہ فتحِ مکّہ کے بعد 10 شوال 8ھ کو مکہ سےطائف کی جانب 30 کلومیٹر دور حُنین کے مقام پر بنو ہوازِن اور بنو ثَقِیْفْ سے ہوا، صحابۂ کرام کی تعداد 12 ہزار اور کفار25 ہزارتھے، مسلمانوں کو فتح ہوئی، اس میں 4 صحابۂ کرام شہید ہوئے۔([1])

(1)حضرت یَسَار راعی رضی اللہُ عنہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کےغلام تھے، جو غزوۂ بنو مُحَارِب و ثعلبہ([2]) میں حاضر ہوئے، اچھی طرح نماز پڑھنے کی وجہ سے نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں آزاد فرما کر اپنی اونٹنیاں چرانے کی خدمت عطا فرمائی، شوال6ھ میں بنو عُرَیْنہ و عُکل کے مرتدین نے انہیں شہید کردیا، انہیں قُبا (نزد مدینہ شریف) لاکر دفن کیا گیا۔ اسی واقعہ کی وجہ سے سَرْیہ کُرْز بن جابر ہوا۔([3])

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام:

(2)قطبِ وقت حضرت سدید الدین حذیفہ بن قتادہ مَرْعَشی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت مَرعَش (صوبہ قہرمان، ترکی) میں ہوئی اور یہیں 24شوال 252ھ کو وصال فرمایا، آپ تبع تابعی، عالم و فقیہ، عبادت گزار، متواضع، نابغۂ عصر، حلیم الطبع اور ولی کامل تھے، آپ نے حضرت سفیان ثوری اور حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہما کی صحبت پائی اور آخر الذکر سے خلافت حاصل کی۔حضرت یوسف بن اَسْباط رحمۃ اللہ علیہ آپ کے رفیق اور حضرت ابوہبیرہ بصری رحمۃ اللہ علیہ آپ کے خلیفہ ہیں۔([4])

(3)غوثِ دوراں حضرت ابوہبیرہ امین الدین بصری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت بصرہ میں 167ھ میں ہوئی اور یہیں 120 سال کی عمر میں 7شوال 287ھ کو وفات پائی، آپ حافظِ قراٰن، عالمِ دین، صوفیِ باصفا، کثیرُالمجاہدات اور طویلُ العمر تھے۔ کشف و کرامات اور خوارقِ عادات میں مشہور تھے۔ تلاوتِ قراٰن اور نفلی روزے رکھنے میں کثرت فرمایا کرتے تھے۔([5])

(4)حضرت خواجہ عارف ریوگری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 27 رجب 551ھ کو ریوگر نزد بخارا (ازبکستان) میں ہوئی اور یہیں یکم شوال 715ھ کو طویل عمر پاکر وصال فرمایا، آپ علم و حلم، زہد و تقویٰ، عبادت و ریاضت اور رُشد و ہدایت میں مشہور تھے۔([6])

(5)میاں وڈا حضرت محمد اسماعیل سہروردی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 995ھ کو موضع ترگراں پوٹھوہار کے معزز کھوکھر گھرانے میں ہوئی اور 5شوال 1085ھ میں وصال فرمایا۔ مزار مبارک درس میاں وڈا صاحب مغل پورہ لاہور میں مرجع خلائق ہے۔ آپ مادر زاد ولی، حافظِ قراٰن، علوم و فنون میں کامل، صاحبِ کرامات اور کثیرُ الفیض تھے۔([7])

 (6)خواجہ مجاہد حضرت شاہ غلام جیلانی صدیقی قادری رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1163ھ میں ہوئی اور17شوال1235ھ کو وصال فرمایا، آپ ظاہری و باطنی حسن سے مالا مال،عالمِ دین، پیرِ کامل اور حضرت شاہ بدرالدین اوحد کے فرزند دلبند تھے۔ مزار شریف قلعہ اندرون رہتک میں ہے۔([8])

(7)عم محترم امام المحدّثین، صوفی کامل حضرت میاں صاحب مولانا سیّد نثارعلی شاہ مشہدی قادری چشتی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت غالباً1245ھ کو الورکے سادات گھرانے میں ہوئی اور یہیں 6شوال 1328ھ کو وصال فرمایا، آپ درسِ نظامی کے فاضل، جید عالمِ دین، سلسلہ قادریہ راجشاہیہ اور سلسلہ چشتیہ صابریہ کے شیخِ طریقت تھے، یہ الور کی ہر دل عزیز شخصیت اور مرجعِ خاص و عام تھے، مشہور سنی عالمِ دین، امامُ المحدثین مفتی سیّد دیدار علی شاہ محدث الوری ان کے بھتیجے اور خلیفہ ہیں۔([9])

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:

(8)الاستاذ حضرت علّامہ ابومحمد عبداللہ بن محمد حارثی سبذمونی بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 258ھ اور وفات شوال المکرم 340ھ کو ہوئی، آپ کثیرُ الحدیث، محدثِ عصر، فقیہ زمانہ، شیخُ الحنفیہ ماوراءُ النہر، استاذُ العلماء اور صاحبِ تصنیف تھے، آپ کی تصنیف کشفُ الآثار فی مناقب ا بی حنیفہ مطبوع ہے۔([10])

(9)مجاہدِ جنگ آزادی حضرت مولانا فیض احمد بدایونی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش 1223ھ کو بدایوں یوپی ہند میں ہوئی اور غالباً شوال 1274ھ کو درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔آپ علّامہ فضلِ رسول بدایونی کے بھانجے و شاگرد، علومِ عقلیہ و نقلیہ کے ماہر، اپنے نانا علّامہ عبدالمجید بدایونی کے مرید تھے، جنگِ آزادی 1857ء میں بھرپور حصہ لیا اور درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔([11])

(10)استاذُ العلماء علّامہ فتح محمد اچھروی رحمۃ اللہ علیہ جید عالمِ دین و مدرس درسِ نظامی، مرید خواجہ عبد الرسول قصوری ابن خواجہ دائم الحضوری، صاحبِ کتاب صلوٰۃ القرآن بمتابعۃ حبیب الرحمٰن اور صاحب تقویٰ و پرہیزگاری تھے۔ آپ کا وصال 29شوال المکرم 1335ھ کو ہوا، تدفین اچھرہ قبرستان میں کی گئی۔([12])

(11)امامُ المعقولات مولانا محمد دین بدھوی رحمۃ اللہ علیہ موضع بدھو ضلع راولپنڈی میں تخمیناً1301ھ کو پیدا ہوئے، آپ علّامہ فضل حق رامپوری کے شاگرد،پیر مہر علی شاہ کے مرید، علومِ معقولات کے ماہر، کثیرُ التلامذہ اور پنجابی، پشتو، فارسی وغیرہ زبانوں میں کامل دسترس رکھنے والے تھے۔آپ نے 11شوال1383ھ کو جائے پیدائش میں وصال فرمایا۔([13])

(12)مبلغِ اسلام حضرت مولانا غلام قادر اشرفی رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت 14محرم الحرام 1323ھ کو ریاست فرید کوٹ ضلع فیروزپور،مشرقی پنجاب ہند میں ہوئی اور 2شوال 1399ھ کو وفات پائی، خانقاہ اشرفیہ، برلب جی ٹی روڈ، لالہ موسیٰ ضلع گجرات میں مدفون ہیں۔ آپ فاضل جامعہ نعیمیہ مراد آباد، خطیبُ العصر، مدرس درس نظامی، 17کتب و رسائل کے مصنف، فعال راہنما، اردو، ہندی، باشا، گورمکھی، گیانی اور سنسکرت زبانوں کے ماہر، حضرت شاہ سیّد علی حسین اشرفی اور شیخ الفضیلت علّامہ ضیاءُ الدین احمد مدنی کے خلیفہ اور مجاہدِ تحریک ردِ اِرتداد و تحریک پاکستان تھے۔([14])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])مصورغزوات النبی،ص56

([2])اس کوغزوۂ غطفان یا غزوہ ذی امربھی کہتے ہیں، یہ ربیع الاول3ھ میں سرزمین نجد میں ہوا

([3])معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم، 4/422- مغازی الواقدی، المقدمۃ، ص33، 1/193، 2/568- سبل الہدیٰ والرشاد، 6/115

([4])حلیۃ الاولیاء، 8/295- تحفۃ الابرار، ص43

([5])تحفۃ الابرار، ص44-اقتباس انوار،ص258

([6])حضرات القدس مترجم،1/136-تاریخ مشائخ نقشبند، ص130

([7])تحقیقات چشتی، ص 387 تا 397

([8])ملت راجشاہی، ص96، 97

([9])سیدی ابوالبرکات،ص117-روشن تحریریں،ص139

([10])سیراعلام النبلاء، 12/ 87-کشف الآثار فی مناقب ابی حنیفہ، ص20

([11])مولانا فیض احمد بدایونی،ص 17، 33، 34

([12])تذکرہ اکابراہل سنت، ص 369، 370

([13])تذکرہ اکابراہل سنت، ص466، 467

([14])سوانح اشرف المشائخ،ص7، 13، 25، 27


Share