صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان

اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2023ء

رَمَضانُ المُبارَک اسلامی سال کا نواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے 84 کا مختصر ذِکْر ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ رَمَضانُ المبارَک 1438ھ تا1443ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے ، مزید11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ  کرام علیہمُ الرِّضوان :

 ( 1 ) حضرت عبیدہ بن حارث قرشی ہاشمی رضی اللہ عنہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچازاد بھائی ، قدیمُ الاسلام بدری صحابی ، بُھورے رنگ ، درمیانے قد ، خوب صورت چہرے والے اور بڑی قدر و منزلت کے مالک تھے ، مواخاتِ مدینہ میں عمیر بن حُمام انصاری کے بھائی بنائے گئے ، آپ سَریہ عبیدہ بن حارث کے سِپہ سالار تھے ، سب سے پہلے آپ کے لئے لِواء  ( جھنڈا )  باندھا گیا ، حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت سے 10 سال پہلے پیدا ہوئے ، 63سال کی عمر میں جنگِ بدر  ( رمضان 2ھ )  میں شریک ہو کر زخمی ہوئے اور مقامِ صفراء پر جامِ شہادت نوش کرگئے ، یہیں مزار ہے۔    [1] ( 2 ) اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدَتُنا صفیہ بنتِ حُیَیّ  رضی اللہ عنہ ا کی ولادت اعلانِ نبوت کے دو سال بعد مدینہ شریف کے ایک یہودی قبیلے بنی نضیر  ( خاندانِ حضرت ہارون علیہ السّلام )  میں ہوئی ، آپ سردارِ قبیلہ حیی بن اخطب کی بیٹی ہیں ، آپ غزوۂ خیبر  ( محرم 7ھ )  میں گرفتار ہوئیں ، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں آزاد کرکے اپنے نکاح میں لے لیا ، آپ عقل مند و بردبار ، حُسنِ ظاہری و باطنی کی جامع ، فضل و کمال سے متصف ، زہد و تقویٰ اور عبادت کی خوگر تھیں۔ آپ نے رمضان 50ھ میں وصال فرمایا اور جنّتُ البقیع میں مدفون ہوئیں۔[2]

اولیا و مشائخ کرام رحمہمُ اللہ السَّلام :

 ( 3 ) حضرت سیّد بہاء الدّین قندھاری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 17رمضان 617ھ کو قندھار  ( افغانستان )  کے سادات گھرانے میں ہوئی ، ابتدائی علومِ اسلامیہ حاصل کرنے کے بعد 20 سال کی عمر میں 637ھ میں حضرت سیّد عبدالوہاب ینبوعی کی خدمت میں حاضر ہوئے ، تعلیم و تربیت کے بعد مرشد نے بمبئی شہر میں رشد و ہدایت کے لئے بھیجا ، آپ نے یہاں تین سال کا عرصہ گزارا ، کئی کفار نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا ، زندگی بھر علم و عرفان تقسیم کرنے کے بعد 18 رمضان 702ھ کو وصال فرمایا ، مزار مبارک قلعہ بمبئی میں ہے۔[3] ( 4 ) جدِ امجد خاندانِ سہروردیہ فی الہند حضرت مولانا شیخ عیسیٰ مدنی رحمۃُ اللہ علیہ کا نسب گیارہویں پشت میں حضرت شیخ شہابُ الدین سہروردی صدیقی سے مل جاتا ہے۔ آپ سہروردی خاندان کے وہ پہلے فرد ہیں جو احمد آباد  ( گجرات ، ہند )  تشریف لائے ، حضرت علّامہ شاہ وجیہ الدین گجراتی  ( وفات : محرم998ھ )  کے مرید و خلیفہ بنے اور 15رمضان کو وصال فرمایا۔[4] ( 5 ) پیرپگارا اوّل حضرت پیر سیّد صِبْغَتُ اللہ راشدی قادری رحمۃُ اللہ علیہ 1183ھ کو پرانی درگاہ شریف  ( گوٹھ رحیم ڈنہ کلہوڑو ، نزد پیرجو گوٹھ ضلع خیرپور میرس ، سندھ )  میں پیدا ہوئے اور 6رمضان 1246ھ کو وصال فرمایا ، مزار پیرجو گوٹھ میں فیض رساں ہے۔ آپ قراٰن و حدیث و فِقہ میں دسترس رکھنے والے ، اپنے والد پیر صاحب روضے دھنی کے مرید و خلیفہ و سجادہ نشین ، 3لاکھ مریدوں کے رہبر و رہنما ، بانیِ کتب خانہ درگاہ شریف اور پیر صاحب بنگلا دھنی کے والدِ گرامی ہیں ، خزانۃ المعرفۃ  ( فارسی )  آپ کے ملفوظات کا مجموعہ ہے۔[5] ( 6 ) سراجُ السالکین حضرت سیّد شاہ آلِ برکات ستھرے میاں مارَہروی قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 10رجب 1163ھ کو مارہرہ میں ہوئی اور یہیں 26 رمضان 1251ھ کو وصال فرمایا ، تدفین جدِمعظم حضرت سیّد شاہ آلِ محمد رحمۃُ اللہ علیہ کی تربت سے متصل جانبِ مغرب میں ہوئی ، آپ فضل و کمال ، عبادت و ریاضت اور خدماتِ دین میں اپنے اجداد کے سچے جانشین تھے ، بردارِ مکرم اچھے میاں رحمۃُ اللہ علیہ کی وفات کے بعد سجادہ نشین ہوئے ، آپ نے خانقاہ برکاتیہ میں کئی تعمیرات کروائیں ، وفات سے پہلے اپنے تینوں بیٹوں سیّد آلِ رسول ، سیّد اولادِ رسول اور سیّدغلام محی الدین  رحمۃُ اللہ علیہم کو بَدرجہ مساوی سجادہ نشین بنانے کی وصیت فرمائی۔[6] ( 7 ) حضرت شیخ سیّد محمد مہدی سنوسی شہید رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 1260ھ کو البیضاء  ( طرابلس ) میں ہوئی اور 1320ھ کو قرو  ( چاڈ ، براعظم افریقہ )  میں شہید ہوئے ، آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، مجاہدِ کبیر ، بانیِ خانقاہ تاج  ( الکفرہ ، لیبیا )  و مجلس سنوسیہ تھے اور بانیِ سلسلہ سنوسیہ  ( شیخ کبیر محمد بن علی سنوسی )  کے صاحبزادے و جانشین نیز لیبیا کے پہلے بادشاہ محمد ادریس سنوسی کے والد تھے۔ آپ کا عرس 27رمضان کو منایا جاتا ہے۔ ان کا مزار خانقاہ تاج میں ہے۔[7] ( 8 ) دادامیاں حضرت پیر سیّد قطبِ عالَم شاہ جیلانی نقشبندی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1327ھ کو ہوئی اور 17 رمضان 1382ھ کو وفات ہوئی ، مزار سوجا شریف  ( تحصیل سیڑوا ضلع باڑمیر ، راجستھان )  میں ہے۔ آپ مادرزاد ولیُّ اللہ ، عالمِ باعمل ، مستجابُ الدَّعوات اور بانیِ خانقاہ سوجا شریف ہیں۔ آپ تبلیغِ دین اور سلسلۂ عالیہ کو عام کرنے کے لئے علاقہ تَھر میں بہت سفرکیا کرتے تھے۔[8] ( 9 ) فردِ وقت حضرت میاں راج شاہ قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت ایک میواتی خاندان میں 1216ھ مطابق 1799ء اور وصال 8رمضان 1306ھ مطابق9 مئی1889ء کو ہوا ، مزار شریف سوندھ شریف ، ضلع نوح ، ہریانہ  ( مشرقی پنجاب ، ہند )  میں ہے۔ آپ پڑھے لکھے نہیں تھے اس کے باوجود علم و عرفان کا مَخزَن ، پابندِ شریعت و سنت ، کثیرُالفیض اور صوفیائے میوات میں سب سے زیادہ محترم شخصیت تھے ، ان کے حالات پر کتاب ” ملت راج شاہی “ مطبوع ہے۔[9]

علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام :

  ( 10 ) میاں صاحب باطورے حضرت مولانا میاں نور احمد غورغُشتوی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 1251ھ کو ایک علمی گھرانے میں ہوئی اور 15 رمضان 1319ھ کو وصال فرمایا ، تدفین قبرستان غورغُشتی کی ایک چاردیواری میں ہوئی ۔ آپ ذہین و فطین عالمِ دین ، درسی کتابیں پڑھانے میں ماہر ، امامُ المنطق و النحو ، استاذُالعلماء ، مرید و خلیفہ پیر سیال خواجہ شمس العارفین اور اَورادو و ظائف کے پابند تھے۔[10] ( 11 ) پیرِطریقت حضرت مولانا عبدالقیوم جماعتی الٰہ آبادی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 1289ھ کو الٰہ آباد ( یوپی ہند )  میں ہوئی اور22رمضان 1370ھ کو وصال فرمایا ، الٰہ آباد ہند کے محلہ رسول پور کے آموں والے باغ میں تدفین ہوئی۔ آپ مرید و خلیفہ امیرِملت ، حُسنِ ظاہری و باطنی سے مالامال ، سادہ مگر بارعب شخصیت کے مالک تھے۔[11]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ



[1] اسد الغابۃ ، 3 / 572تا574- طبقات ابن سعد ، 3 / 37

[2] الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ، 4 / 426 ، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ ، 8 / 210 ، فیضان امہات المؤمنین ، ص309

[3] تذکرہ مشائخ قادریہ فاضلیہ ، ص101

[4] تذکرۃ الانساب ، ص59 ، 225

[5] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 1 / 377تا382

[6] تاریخ خاندانِ برکات ، ص26 تا 28

[7] تذکرہ سنوسی مشائخ ، ص80 ، 82 ، 92

[8] تذکرۂ ساداتِ لُونی شریف و سوجا شریف ، ص506 ، 573

[9] تذکرہ صوفیائے میوات ، ص502 ، 514تا539

[10] فوز المقال فی خلفائے پیر سیال ، 8 / 184- تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع اٹک ، ص121

[11] تذکرہ خلفائے امیرملت ، ص164


Share