رسولُ اللہ کے آباء  و اجداد (چوتھی اور آخری قسط)

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آباءو اجداد(چوتھی اور آخری قسط)

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2023ء

 (14)حضرت کِنانہ:

حضرت کِنانَہ کی کنیت اَبُوالنَّضْر ہے۔ آپ کی والدہ عَوَانَہ ہند بنتِ سعد بن قیس بن عَیْلان ہیں۔ ([1]) آپ مَرجَعِ قوم اور سردار تھے۔ کنانہ کا معنی تَرکش ہے، جس طرح ترکش سارے تیروں کو اپنے اندر چھپا لیتا ہے، اسی طرح یہ اپنی قوم کو اپنے جود و کرم اور سخاوت سے اپنے دامن میں چھپائے رکھتے تھے۔ جب یہ بوڑھے ہوئے تو اہلِ عرب ان کے علم و فضل کی وجہ سے دور دور سے زیارت کرنے آیا کرتے اور آپ لوگوں کو نیکی، احسان اور مَکارمِ اخلاق کی وصیت و تلقین کرتے اور خوشخبری سناتے کہ اللہ پاک کے پیارے نبی احمد (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) تشریف لانے والے ہیں، جب وہ آئیں تو ان پر ایمان لانا اور ان کی پیروی کرنا۔ اگر تم ایسا کرو گے تو اس سے تمہاری عزت و شرافت میں اضافہ ہوگا۔ ایک دن آپ حطیم میں سو رہے تھے کہ خواب دیکھا کہ کوئی کہنے والا کہہ رہا تھا کہ ان چار چیزوں میں سے ایک چیز کا انتخاب کرلو: گھوڑے، اونٹ، تعمیرات اور دائمی عزت۔ آپ نے دعا کی کہ اے اللہ پاک! مجھے یہ چاروں نعمتیں عطا فرما۔ اللہ پاک نے یہ دعا قبول کرلی، آپ اور آپ کے قبیلے کو یہ چاروں نعمتیں عطا فرما دیں۔ مِلکان، نضر، عَمرو اور عامر آپ کے بیٹے تھے۔([2])

(15)حضرت خُزیمہ:

حضرت اَبُوالْاَسد خزیمہ کی والدہ سلمیٰ بنتِ اسلم قُضَاعِی ہیں۔([3])خزیمہ لفظ خِزمہ (جمع ہونا) کی تصغیر ہے، ان کو خزیمہ اس لئے کہا جاتا تھا کہ آپ میں اپنے آباء و اجداد کی جانب سے نورِ مصطفےٰ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) آکر جمع ہوگیا تھا۔([4])  آپ حسنِ اخلاق کے پیکر تھے، آپ مَکارمِ اخلاق اور عمدہ اوصاف کے بلند درجے پر فائز تھے۔ لوگوں پر بہت احسانات کیا کرتے تھے جن کا شمار نہیں کیا جاسکتا۔ آپ کی وفات دینِ ابراہیمی پر ہوئی۔ آپ کے چار مشہور بیٹے کنانہ، اسد، عبداللہ اور الھَون تھے۔([5])

(16)حضرت مُدرِکہ:

حضرت مدرکہ کا اصل نام عَمرو تھا۔ آپ کی والدہ لیلیٰ خِنْدف بنتِ حلوان بن عمران قُضاعی ہیں۔([6])ان کا تعلق یمنی قبیلے سے تھا اور وہ اپنے بہترین اخلاق اور اوصاف کی وجہ سے مشہور تھیں۔ مدرکہ کا معنی چیزوں کو دریافت کرلینا اور پالینا ہے۔ آپ اس نام سے اس لئے مشہور ہوئے کہ عمرو اور عامر دونوں بھائی اونٹ چرانے کے لئے گئے۔ اتنے میں ایک خرگوش بھاگتا ہوا آیا، جس سے ان کے اونٹ بدک کر بھاگ گئے۔ عامر نے خرگوش کو شکار کرلیا۔ عمرو نے عامر سے کہا کہ تم شکار پکاؤ گے یا اونٹ پکڑنے جاؤ گے؟ اس نے کہا شکار پکاؤں گا۔ آپ بھاگے اور اونٹوں کو گھیر کر لے آئے۔ شام کو واپس آکر والد صاحب کو یہ واقعہ سنایا، تو انہوں نے عمرو کومدرکہ اور عامر کو طابِخَہ کا لقب دیا۔ یہی القابات مشہور ہوگئے۔([7]) انہیں مدرکہ کہنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ ان میں نورِ مصطفےٰ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) عیاں و ظاہر تھا، اس کی برکت سے انہوں نے زمانے کی ساری عزت و فخر کو پالیا تھا۔([8])  ان کے مشہور بیٹے خزیمہ اور ہُذَیل تھے۔

 (17)حضرت الیاس:

آپ کا نام حبیب اور کنیت ابوعَمرو ہے، آپ کا لقب الیاس ہے، یہ عربی قول اَلْاَسَدُالْاَیس (بہادرشیر) سے ہے الیس کی جمع الیاس ہے۔ آپ کی بہادری،استقامت اور جنگ کی پیش قدمی کی وجہ سے الیاس کہا جاتا تھا۔([9])حضرت الیاس کی والدہ رُباب بنتِ حَیدہ بن مَعَد بن عدنان ہیں۔([10]) آپ اپنے آباء و اجداد کی طرح خوبصورت، فہم و فراست کے مالک اور ہر دل عزیز شخصیت اور قوم کے سردار تھے۔ آپ کو سَیِّدُ الْعَشِیْرَہ (رشتہ داروں کے سردار) اور حکیمِ عرب کہا جاتا تھا، جب آپ جوان ہوئے تو قوم میں پیدا ہوجانے والی برائیوں کو ختم کرنے کی کوشش میں مصروف ہوگئے۔ آپ انہیں حضرت اسماعیل علیہ السّلام کی سنّتوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلاتے۔ آپ کی کوششیں رنگ لائیں اور قوم راہِ راست پر آگئی۔ یہی وجہ تھی کہ قوم آپ کی دل سے تعظیم کرتی اور عظمت کو تسلیم کرتی تھی۔ آپ عرب کے پہلے فرد ہیں جنہوں نے حج کے موقع پر قربانی کے جانور(ہدِی) کو ہانکا تھا۔ اہلِ عرب میں ان کی مثال ایسی تھی جیسے لقمان حکیم اپنی قوم میں تھے۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ الیاس کو بُرا مت کہو وہ مؤمن تھے۔([11]) آپ کے مشہور بیٹوں میں مُدْرِکَہ اور طابِخَہ ہیں۔

 (18)حضرت مُضَر:

حضرتِ مُضَر کا نام عَمرو ہے۔ ان کو مضر کہنے کی وجہ یہ تھی کہ لِاَنَّہٗ کَانَ یُمَضّرُ الْقُلُوبَ اَیْ یَاخُذُھَا لِحُسْنِہٖ وَ جَمَالِہٖ یعنی یہ اپنے حسن و جمال کی وجہ سے لوگوں کے دلوں کو اپنا شیدائی بنا لیتے تھے جو آپ کو دیکھتا تو محبت کرنے لگتا کیونکہ ان کے چہرے پر نورِ مصطفےٰ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) کے جلوے نظر آتے تھے۔([12])آپ کی والدہ سودہ بنتِ عکّ بن رَیْث بن عدنان ہیں۔([13])آپ بہت خوبصورت، حکیمانہ گفتگو کرنے والے، لَحنِ داؤدی (سریلی آواز) کے مالک اور ہر دل عزیز تھے، خوبصورتی کی وجہ سے آپ کو مُضَرُ الْحَمْرَاء بھی کہا جاتا تھا۔ آپ نے ہی اونٹوں کو تیز چلانے کے لئے حُدی خوانی کا آغاز کیا۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ مضر کو بُرا نہ کہو وہ حضرت اسماعیل علیہ السّلام کے دین پر تھے۔ دوسری روایت میں ہے کہ وہ اسلام لاچکے تھے۔([14])  ان کی قبر رَوحاء([1]) میں ہے۔([15]) آپ کے دو بیٹے مشہور ہوئے۔ الیاس اور قیس عَیلان۔

 (19)حضرت نِزار:

حضرت نِزار کی والدہ مُعانہ بنتِ جَوْشَم جُرہمی تھیں۔ آپ حُسن و جمال اور عقل و دانائی میں اپنے زمانے کے تمام لوگوں پر برتری رکھتے تھے۔([16])جب یہ کسی بادشاہ کے دربار میں جاتے تو بادشاہ ان کا بہت احترام کرتا اور بڑی محبت سے پیش آتا۔ نزاز کے معنی بہت قلیل ہے، آپ کو یہ نام اس لئے دیا گیا کہ جب آپ کی پیدائش ہوئی تو آپ کی دونوں آنکھوں کے درمیان نورِ مصطفےٰ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)چمکتا تھا۔ جو پُشت در پُشت منتقل ہوتا چلا آرہا تھا۔ آپ کے والد حضرت معد نے اس کے شکرانے میں کثیر اونٹ ذبح کئے، وسیع دعوت کا اہتمام کیا، کثیر سرمایہ خرچ کیا اور فرمایا کہ اس بیٹے کی صورت میں اللہ پاک نے جو مجھے انعام دیا ہے، یہ خرچ اس کے مقابلے میں ”نَذْرِ قلیل“ یعنی بہت کم ہے۔ اسی وجہ سے آپ کا نام نزار مشہور ہوگیا۔([17]) نبوت، ثروت اور خلافت اولادِ نزار میں رہی، آپ کے چار بیٹے تھے: مُضَرُ الْحَمْرَاء، رَبِيعَةُ الْفَرَسَ، إِيَادُ الشَّمْطَاءُ اور أَنْمَارُ الْحِمَارِ ۔([18])

 (20)حضرت معَد:

حضرت ابو الحرب معد حضرت عدنان کے صاحبزادے ہیں۔ مَعَدّ کا معنی مستعد اور تیار رہنا ہے۔ آپ کو یہ نام اس لئے دیا گیا کہ آپ ہر وقت دشمنوں سے جنگ کے لئے تیار رہا کرتے اور ہر معرکے میں کامیاب ہوتے تھے کیونکہ آپ کے ماتھے میں نورِ مصطفےٰ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) چمکتا تھا۔([19])بُخت نصر آپ کا ہم عصرتھا۔([20])  اس نے اہلِ عرب پر حملہ کیا تو آپ بارہ سال کے تھے۔ جب اہلِ عرب کو شکست ہوئی تو بحکمِ الٰہی حضرت اَرْمِیاء علیہ السّلام آپ کو بہت عزت و احترام سے اپنے ساتھ شام لے گئے۔ آپ نے وہیں پرورش پائی۔ جب بخت نصر مرگیا تو یہ واپس مکہ شریف تشریف لے آئے۔([21]) آپ کے مشہور بیٹوں میں نِزار، اِیَادُ الْاَکْبَر، عبید، حَیدان، سلیم، قَنَص اور قُضَاعَہ ہیں۔ آپ کا خاندان بنو معد کہلایا اور اس میں خوب اضافہ ہوا۔([22])

(21)حضرت عدنان:

حضرت عدنان حضرت اسماعیل علیہ السّلام کی اولاد سے عرب کے معزز فرد تھے۔ عدنان کا لفظ عدن سے ہے جس کا معنی قائم رہنا ہے، کیونکہ اللہ پاک نے آپ کو جنوں اور انسانوں کے شر سے محفوظ رکھنے کے لئے فرشتے قائم فرمائے تھے، اس لئے آپ کو عدنان کہا جاتا ہے۔([23]) حضرت عدنان عرب کے عظیمُ الْمَرتبت سردار تھے۔ آپ پہلے فرد ہیں جنہوں نے بیتُ اللہ شریف کو غلاف پہنایا جو چمڑے کا تھا۔([24])رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان کا تذکرہ خیر و بھلائی کے ساتھ کرنے کا حکم فرمایا ہے کیونکہ یہ دینِ ابراہیمی پر تھے۔([25]) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: حضرت عدنان، حضرت معد، حضرت ربیعہ، حضرت خزیمہ اور حضرت اسد ملتِ ابراہیمی پر تھے، ان کا تذکرہ بھلائی کے ساتھ ہی کرو۔([26])جب بُخْت نَصر نے اہلِ عرب پر حملہ کیا اور انہیں شکست ہوئی تو یہ سب حضرت عدنان کی قیادت میں حَضُوراء (نزد زبید، یمن) کے مقام پر جمع ہوئے۔ انہوں نے حضوراء کے اِرد گرد خندق کھودی۔ اگرچہ اس معرکے میں بھی اہلِ عرب کامیاب نہ ہوسکے مگر بُخت نصر نے حضرت عدنان کو ان کی بزرگی و سرداری کی وجہ سے شہید نہ کیا۔([27]) معَد، حارث اور مذہب ان کے بیٹے تھے۔([28])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])روحاء کا مقام مدینہ شریف سے جانب مغرب ینبع السریع سٹی روڈ پر 80 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے یہاں مشہور کنواں بئر روحاء بھی ہے۔ مقامِ بدر بھی اسی جانب ہے۔



([1])طبقات ابن سعد، 1/54

([2])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/286، 287- السیرۃ النبویۃ لدحلان، 1/19

([3])طبقات ابن سعد، 1/54

([4])السیرة النبویہۃ لدحلان، 1/21

([5])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/287ماخوذاً

([6])طبقات ابن سعد، 1/54

([7])تاریخ طبری،6/535ماخوذاً

([8])السیرة النبویۃ لدحلان، 1/21

([9])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/289

([10])طبقات ابن سعد، 1/54

([11])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/289- السیرۃ النبویۃ لدحلان، 1/20

([12])السیرة النبویۃ لدحلان، 1/20

([13])طبقات ابن سعد،1/54

([14])کنز العمال، جز12، 6/28، حدیث:33982

([15])السیرة النبویۃ لدحلان، 1/20، 21

([16])السیرة النبویۃ لدحلان، 1/20

([17])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/292

([18])طبقات ابن سعد،1/49

([19])السیرة النبویۃ لدحلان، 1/21

([20])انساب الاشراف للبلاذری،1/22،طبقات ابن سعد، 1/49

([21])السیرة النبویۃ لدحلان، 1/20

([22])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/294

([23])السیرة النبویۃ لدحلان، 1/20

([24])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/295

([25])فتح الباری،8/140

([26])السیرة النبویۃ لدحلان، 1/20

([27])تاریخ طبری، 6/394

([28])سبل الہدیٰ والرشاد، 1/295


Share