صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر 2022ء

جُمادَی الاُولیٰ اسلامی سال کا پانچواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، عُلمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا ، ان میں سے 87 کا مختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُولیٰ 1438ھ تا  1443ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے ، مزید11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابۂ کرام  علیہمُ الرِّضوان

 ( 1 ) مجاہدِ کبیر حضرت ضرار بن اَزْوَر اَسدی کوفی رضی اللہ عنہ فطری طور پر بہادر و شجاع اور شاعر تھے ، آپ ایک ہزار اونٹوں کو چھوڑ کر بارگاہِ نبوی میں حاضر ہوکر اسلام لے آئے ، جنگِ یمامہ اور فتوحاتِ شام میں بے جگری سے لڑے ، ایک قول کے مطابق جنگِ اجنادین  ( 27جُمادَی الاُولیٰ13ھ )  میں شہادت کی سعادت پائی۔ اپنے زمانے کی شجاع و بہادر اور شاعرہ و مجاہدہ خاتون حضرت خَولہ بنتِ اَزور اسدیہ  رضی اللہ عنہا آپ کی بہن تھیں۔[1]

 ( 2 ) راکبُ المہاجر حضرت عِکرمہ بن ابوجہل قرشی مخزومی رضی اللہ عنہ فتحِ مکہ کے بعد ایمان لائے ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بنو ہوازن کی جانب انہیں زکوٰۃ لینے کے لئے بھیجا ، زمانۂ خلافتِ صدیقی میں مرتدین کی سَرکُوبی اور بعد میں فتوحاتِ شام میں مصروف ہوگئے ، ان کی شہادت 62 سال کی عمر میں جنگِ اجنادین یا جنگِ یرموک میں ہوئی۔[2]

اولیائے کرام  رحمہمُ اللہ السّلَام

 ( 3 ) حضرت شیخ سیّد عبدالقادر بن سیّد محمد جیلانی دِمشقی رحمۃ اللہ علیہ نبیرۂ غوثُ الاعظم حضرت شیخ سیّد ابوصالح نصر جیلانی کے خاندان سے ہیں ، آپ حُسنِ ظاہری و باطنی کے جامع ، حُسنِ اَخلاق کے مالک اور مرکزِ علم و عرفان تھے ، آپ نے 27 جمادی الاولیٰ 730ھ کو وصال فرمایا ، تدفین جبلِ قاسیون دِمشق شام میں حضرت ابراہیم ارموی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کے پاس ہوئی۔[3]

 ( 4 ) رؤسُ الاولیاء حضرت سیّد عبدُاللہ المعروف شاہ سکندر قادری کیتھلی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ماہِ رمضان 959ھ کو کیتھل میں ہوئی اور یہیں 10جمادی الاولیٰ 1025ھ کو وصال فرمایا ، روضۂ مبارک شاہراہ کرنال پر واقع تالاب بدھ کیار کے مشرقی کنارے پر ہے۔ آپ حضرت سیّد کمال کیتھلی بغدادی کے پوتے ، کثیرُالمجاہدہ ، شاہِ شاہاں ، محبوبِ الٰہی اور خاندانِ غوثیہ کے حقیقی وارث تھے۔[4]

 ( 5 ) پیرِ طریقت حضرت شاہ خوب اللہ محمد یحیٰ اِلٰہ آبادی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1080ھ مطابق 1670ء کو اِلٰہ آباد میں ہوئی اور یہیں جُمادَی الاولیٰ1143ھ کو وصال فرمایا ، آپ عالمِ باعمل ، صاحبِ تقویٰ اور حضرت شیخ محمد افضل اِلٰہ آبادی کے بھتیجے ، شاگرد ، مرید ، خلیفہ و جانشین تھے۔[5]

 (6)چشم و چراغ خاندانِ غوث الاعظم حضرت پیر علّامہ سیّد غلام حسن قادری اورنگ آبادی رحمۃ اللہ علیہ جیّد عالمِ دین ، بڑے بزرگ اور ولیِّ کامل ہیں ، اورنگ آباد میں علم و ارشاد کا عَلَم بلند کیا ، کثیر لوگوں نے ظاہری و باطنی فوائد حاصل کئے ، 27 جمادی الاولیٰ 1171ھ کو وصال فرمایا ، مزار دیوڑہی بازار نزد کالا دروازہ اورنگ آباد مہاراشڑ ہند میں ہے۔[6]

 ( 7 ) قدوۃُ السّالکین حضرت سیّد رجب علی حسنی حسینی رحمۃ اللہ علیہ ہنزہ نگر گلگت کے ساداتِ گیلانیہ میں پیدا ہوئے ، ابتدا میں فوج میں ملازمت کی ، پھر تصوف کی جانب مائل ہوئے ، دربارِ غوث الاعظم ، دربارِ بری امام سرکار اور کئی مقامات پر مجاہدے کئے ، پھر روحانی اشارے پر حضرت سائیں سلطان ٹکا قادری سے مرید ہوکر خلافت حاصل کی ، کافی عرصہ کوہِ مری کی ایک مسجد کے مؤذن رہے اور 11جمادی الاولیٰ 1387ھ کو وصال فرمایا ، مزار رجب آباد ، دھوبی گھاٹ مری  ( ضلع راولپنڈی )  میں ہے۔[7]

عُلَمائے اسلام  رحمہمُ اللہ السّلَام

  ( 8 ) حضرت شیخ ابواسحاق ابراہیم بن احمد تنوخی بعلی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 709ھ میں ہوئی ، آپ دِمشق کے رہنے والے تھے مگرقاہرہ میں مقیم ہوگئے ، قاہرہ حجاز کے عُلما سے استفادہ کیا ، قراءت و فقہ اورتدریس میں آپ کا مقام بہت بلندہے ،   آپ نے جمادی الاولیٰ 800ھ میں وصال فرمایا ، کثیر عُلَما نے آپ سے استفادہ کیا۔[8]

  ( 9 ) شمسُ الملّت و الدّین حضرت شیخ محمد بن علاء الدین بابلی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت بابل  ( صوبہ منوفیہ )  مصر میں 1000ھ اور وفات  25 جمادَی الاُولیٰ1077ھ کو قاہرہ میں ہوئی ، آپ حافظُ الحدیث ، مسندُ العصر ، فقیہِ شافعی ، استاذُ الحرمین و المصر ، مدرس و مرشد ، عبادت گزار ، حُسنِ اخلاق کے پیکر اور سوز و گداز کے ساتھ کثرت سے تلاوتِ قراٰن کرنے والے تھے۔  [9]

 ( 10 ) تاجُ الفحول ، محبِّ رسول حضرت علّامہ شاہ عبدُالقادر بدایونی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 17 رجب 1253ھ کو اور وصال 18 جُمادَی الاُولیٰ1319ھ کو ہوا ، خانقاہِ قادریہ بدایوں شریف میں تدفین ہوئی۔ آپ جیّد عالمِ دین ، شیخُ الاسلام ، شیخِ طریقت ، ولیِّ کامل ، کئی کُتب کے مصنّف اور مرجعِ خلائق تھے ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ان کی علمیت سے بہت متائژ تھے۔[10]

 ( 11 ) استاذُالعلماء حضرت مولانا قاضی مفتی غلام محمد جھنڈیالوی رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 1290ھ کو جھنڈیال  ( تحصیل فتح جنگ ضلع اٹک )  میں ہوئی اور 13جُمادَی الاولیٰ 1386ھ کو وصال فرمایا۔ آپ جید عالمِ دین ، مدرسِ درسِ نظامی ، مرید قبلۂ عالَم پیر مہر علی شاہ ، اسلامی شاعر ، بانیِ مدرسہ منبع العلوم جھنڈیال اور کچھ عرصہ جامعہ نعمانیہ لاہور میں مدرس رہے۔ تین جلدوں پر مشتمل فتاویٰ  ( غیرمطبوعہ )  یادگار ہے۔[11]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃ العلمیہ   اسلامک ریسرچ سینٹر  ، کراچی



[1] اسد الغابہ ، 3 / 52-الاعلام للزرکلی ، 2 / 325 ، 3 / 215

[2] الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ، 3 / 190

[3] اتحاف الاکابر ، ص397

[4] بزرگان کیتھل ، ص 85تا87

[5] ملت راجشاہی ، ص92 ، 93

[6] تذکرۃ الانساب ، ص109

[7] انسائیکلو پیڈیااولیائےکرام ، 1 / 643

[8] الدرر الکامنۃ ، 1 / 11 ، 12

[9] الاعلام للزرکلی ، 6 / 270 -خلاصۃالاثر ، 4 / 39 ، 42

[10] تذکرہ اکابرِ بدایوں ، ص38تا42 -تذکرہ علمائے اہلِ سنّت ، ص125 تا127

[11] تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع اٹک ، ص176


Share