اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے!

* مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ جنوری2022


جُمادَی الاُخریٰ اسلامی سال کا چھٹا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، علمائے اسلام اور اَولیائے عظام کا وصال ہوا ، ان میں سے75کامختصر ذکر ماہنامہ فیضانِ مدینہ جُمادَی الاُخریٰ 1438ھ تا 1442ھ کے شماروں میں کیا جا چکا ہے ، مزید12 کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :

(1)حضرت ابوسَلمہ نُعیم بن مسعود  رضی اللہُ عنہ  عرب کے اَشجعی قبیلے کے مشہور صحابی ہیں ، غزوۂ خندق5ھ میں حاضر ہوکر اسلام لائے ، اس غزوے میں نمایاں کردار ادا کیا ، اس کے بعد کے غزوات میں شریک ہوئے ، غزوۂ حُنَین میں آپ کے ہاتھ میں اپنے قبیلے کا جھنڈا تھا ، آپ کی بیٹی حضرت اُمِّ صابر زینب اور بیٹے حضرت سَلمہ صحابی تھے اور دونوں نے آپ سے احادیث روایت کیں۔ ایک قول کے مطابق آپ نے جنگِ جَمل (جُمادَی الاُخریٰ 36ھ) میں شہادت پائی۔ [1]

(2)حضرت حسّان بن خُوط بکری شیبانی  رضی اللہُ عنہ  اپنی قوم کے معزّزین میں سے تھے ، نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی خدمت میں اپنی قوم بَکر بن وائل کے قاصد بن کر آئے ، آپ نے لمبی عمر پائی ، جنگِ جَمل (جُمادَی الاُخریٰ36ھ) میں اپنے بھائیوں ، بیٹوں اور پوتے کے ساتھ شریک ہوئے اور جامِ شہادت نوش فرمایا۔ [2]

اولیائے کرام رحمۃ اللہ علیہم :

(3)نبیرۂ غوثِ اعظم حضرت شیخ سیّد سلیمان بن شیخ  عبدالوہاب  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش 553ھ اور وفات 9 جُمادَی الاُخریٰ 611ھ ہوئی ، تدفین مقبرہ حلبہ میں والدِگرامی کے ساتھ ہوئی ، آپ نے کئی عُلَما سے حدیث کا علم حاصل کیا ، آپ خلوت و تنہائی کو پسند فرماتے تھے۔ [3]

(4)والدۂ محترمہ شیخ نظامُ الدّین اولیا ، مائی صاحبہ حضرت بی بی سیّدہ زلیخا بخاریہ  رحمۃُ اللہِ علیہا ایک نہایت پرہیزگار ، عالی ہمت ، ولیۂ کاملہ اور رابعۂ عصر تھیں ، آپ کا وصال یکم جُمادَی الاُخریٰ 648ھ یا 658ھ کو دہلی میں ہوا ، مزار ادھ چینی قدیم دہلی (آئی آئی ٹی گیٹ) میں مرجعِ خاص و عام ہے۔ [4]

(5)دَرویشِ کامل حضرت شیخ مادھولال حسین قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 938ھ میں ٹیکسالی گیٹ لاہور میں ہوئی اور جُمادَی الاُخریٰ1008ھ کو وصال فرمایا ، مزارباغبانپورہ لاہور میں ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، حضرت بہلول شاہ قادری کے مرید و خلیفہ ، صاحبِ دیوان صوفی شاعر اور مشہور ولیُّ اللہ ہیں۔ [5]

(6)قطبِ حق حضرت مولانا محمد امامُ الدین شوقی چشتی  قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت ایک صوفی گھرانے میں ہوئی اور وصال 2جُمادَی الاُخریٰ1287ھ کو ہوا ، مزار جھنجھنو راجستھان ہند میں ہے۔ آپ خاندانِ سلطانُ التارکین (صوفی حمیدالدین ناگوری) کے چشم و چراغ ، والدِگرامی خواجہ محمدامام علی چشتی کےمرید و خلیفہ اور صاحب دیوان فارسی شاعر تھے۔ [6]

(7)حضرت بابا سيّد ديوان علی شاہ  رحمۃُ اللہِ علیہ  ولیِّ کامل ، جذبۂ فلاح و اصلاح سے سرشار اور مرجعِ مخلوق تھے ، آپ کا وصال 26 جمادی الاخریٰ1335ھ کو ہوا ، مزارِ مبارک قبرستان ڈومیلی ضلع جہلم میں ہے۔ [7]

(8)حضرت پیر حاجی ذاکرعلی رہتکی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1320ھ کو رہتک ہند میں ہوئی اورکراچی میں 17جمادی الاخریٰ 1399ھ کو وصال فرمایا۔ پاپوش نگر قبرستان میں دفن کئے گئے۔ آپ دینی اور دنیاوی تعلیم سے آراستہ ، امیرِ ملت کے مرید و خلیفہ اور پابندِ شریعت شیخِ طریقت تھے۔ [8]

علمائے اسلام رحِمہمُ اللہ السَّلام :

(9)مرشِدبابابلھےشاہ حضرت علامہ شاہ عنایت قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی ولادت1056ھ کوقصور اوروفات27 جمُادَی لاُخرٰی 1141ھ کولاہورمیں ہوئی ، مزاریہیں شاہراہِ فاطمہ جناح (کوئینز روڈ ) میں ہے ۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ باعمل ، سلسلہ قادریہ شطاریہ کے شیخِ طریقت اورصاحبِ تصنیف بزرگ تھے ، غَایَۃُ الْحَوَاشِی عَلیٰ شَرْحِ الْوِقَایَۃ آپ کی مطبوع تصنیف ہے۔[9]

(10)فاضلِ زمانہ حضرت مولانا قاضی عبدُالحکیم چکوالی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1160ھ میں موضع نکہ کہوٹ (تحصیل تلہ گنگ ، ضلع چکوال) کے علمی گھرانے میں ہوئی اور 25جُمادَی الاُخریٰ 1300ھ کو وصال فرمایا۔ آپ حافظِ قراٰن ، مفتی و قاضی ، مناظرِ اہلِ سنّت ، حکیم و شاعر ، بانیِ مدرسہ ڈھاب کلاں چکوال اور خواجہ شمسُ العارفین سیالوی کے خلیفہ تھے۔ [10]

(11)عاشقِ دُرُود و سلام حضرت مولانا پیر سیّد عبدُالغفار شاہ کاشمیری  رحمۃُ اللہِ علیہ  گیارہ سال کی عمر میں لاہور آئے یہیں 17جُمادَی الاُخریٰ1340ھ کو وصال فرمایا ، مزار میانی صاحب قبرستان نزد باغ گل بیگم میں ہے۔ آپ عالمِ دین ، پیرِ طریقت ، بانیِ مدرسہ عالیہ غوثیہ مسجد تکیہ سادھواں لاہور ، استاذُ العلماء اور مصنف و ناشر کُتبِ دینیہ تھے۔ کتاب “ خزائنُ البرکات “ آپ کی یادگار ہے۔ [11]

(12)جامعِ شریعت و طریقت حضرت مولانا سیّد محمد شاہنواز چشتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے 25 جمادی الاخریٰ 1348ھ کو وصال فرمایا ، مزارموضع گورسیاں (تحصیل و ضلع چکوال) میں ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، فارغُ التحصیل عالمِ دین ، مؤثر مبلغِ اسلام ، مناظرِ اہلِ سنّت ، مرید خواجہ احمد میروی اور خلیفہ خواجہ احمد بسالوی تھے۔ [12]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن شوریٰ ونگران مجلس المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر )کراچی


[1] الاصابہ ، 6 / 144 ، 363- 8 / 422

[2] الاصابہ ، 2 / 57

[3] اتحاف الاکابر ، ص 366

[4] کتابی سلسلہ الاحسان ، سلطان المشائخ نمبر ، ص153 تا 158

[5] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 1 / 140

[6] تذکرۃ الانساب ، ص79

[7] تاریخ جہلم ، ص700

[8] خلفائے امیرملت ، 381 ، 382

[9] سوانح حیات حضرت بابا بلھے شاہ ، ص 62تا 72ملخصاً ، خزینۃ الاصفیاء ، 1 / 297

[10] تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال ، ص53 ، فوزالمقال ، 7 / 512

[11] تذکرہ علمائے اہل سنت و جماعت لاہور ، ص238تا 245

[12] معارف رضا ، سالنامہ 2007ء ، ص 219 ، 225


Share