علمائے کرام، شخصیات ،اِسلامی بھائیوں اور اِسلامی بہنوں کے تأثرات

علمائےکرام اور دیگر شخصیّات

کے تأثّرات (اِقتباسات)

(1)مفتی محمد ارشد نعیمی قادری(خلیفۂ مفتی سید محمد عبدالجلیل قادری ضیائی مدنی مدینہ منورہ،  فاضل و مفتی دارالعلوم جامعہ نعیمیہ مرادآباد، ہند): السلام علیکم امید ہے کہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کے جُملہ مُعاوِنِین وغیرہ خیر و عافیّت سے ہوں، ماشآء اللہ بہت خوشی ہوئی جب پہلی مرتبہ اس مبارک رِسالے کو فقیر نے ایک اسلامی بھائی کے ذریعے مدینہ شریف میں گنبدِ خَضرا کی حسین چھاؤں تلے دیکھا، عمدہ کِتابت و طباعت کے ساتھ ساتھ معیاری مضامین کی ترتیب، دل کے نِہاں خانوں کو مُعطّر کرنے کے ساتھ ذہن کو اسلامی باتوں سے روشناس کرتی ہے۔ یہ سب ثَمَرہ ہے خدا و رسول جلّت عظَمتُہ و صلّی اللہ علَیہ وسلّم کے فضل و کرم کا، جو امیر اہلِ سنت مَعدِنِ خیر و برَکت مُعینِ قوم و ملت علامہ الحاج محمد الیاس قادری رضوی ضیائی تجَلّی اللہُ تَعالی علَیہ بِشان الغَفّارِی پر ابْرِنیساں کی طرح چھن چھن کر برستا ہے خدائے لَمْ یَزَل ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے طفیل دعوتِ اسلامی کے جمیع مُحِبِّین و مُعاوِنِین کو شاد و آباد رکھے اور اس رسالے کو تا ابَد قائم و دائم فرمائے تاکہ اس کے علمی گَوہَر سے ہر خاص و عام مُستفِید و مُسْتَنِیر ہوتا رہے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَبِیّ الکَرِیْم الاَمِین (2)شیخ الحدیث مولانا فضل منّان قادری (ناظمِ اعلیٰ  وشیخُ الحدیث جامعہ قادِرِیّہ مردان): ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ حقیقت میں فیضانِ مدینہ ہے،  اس میں اِصلاح ِاَحوال ،اِصلاحِ اَقوال ،اِصلاح ِاَفعال کیلئے وافِر سامان موجود ہے جو اس پُر فِتَن دور میں سُنَنِ مَہْجُورہ([1]) کو رائج کرنے  میں مُؤثِّر  کردار ادا  کرےگا۔(3)مولاناپیر زادہ ولیُّاللہقادری(مُہتمِم جامعہ نسبت رسول اللہ  غلّاڈھیرضلع نوشہرہ خیبرپختون خواہ):”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“میں اس دور کے مطابق اِصلاحی بیانات بہت اچھے طریقے سے مُرَتَّب کئے گئے ہیں۔ یقیناً یہ رسالہ ایک دُرِّیکتا ہے۔یہ ایسے ہے جیسےسمُندر کو کوزے میں بند کر رکھا ہے۔(4)مولاناحافظ شاہ رُوم باچہ قادری(مہتمم دار العلوم حنفیہ، گڑھی کپورہ مردان خیبرپختون خواہ): گزشتہ مہینے کا شمارہ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“پڑھا انتہائی خوشی ہوئی۔ اس پُرفِتَن دور میں اہلِ سنّت کی اِحیاء میں یہ ماہنامہ ایک اَہم کردار ادا کرے گا۔ اِنْ شَآء اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ۔

اسلامی بھائیوں کے تأثرات(اقتباسات):

(5)”ماہنامہ فیضان مدینہ“ کااجراء مدینہ مدینہ۔ جب سے اس کو دیکھا اور پڑھا ہے دل بہت خوش ہے۔ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ تو میری جان ہے ہر ماہ پڑھتا ہوں۔(محمد اعظم قادری عطاری، مرکز الاولیا، لاہور) (6)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“بہت زبردست ہے، مئی 2017 کے شمارے کا ٹائٹل بہت اچھا تھا۔ شُمارہ میں تمام سِلسِلے اچھے ہیں خاص طور پر سلسلہ ”احمد رضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی“ میرا پسندیدہ سلسلہ ہے۔(عبد النبی جنید علی، مدینۃ الاولیاءملتان)

اسلامی بہنوں کے تاثرات (اقتباسات):

(7) ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کو اسلامی بہنوں نے بہت سراہا ہے۔ (اُمِّ شایان، بابُ المدینہ کراچی)(8)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کو پڑھنے سے جو علم و شُعور حاصل ہوتا ہے وہ دوسرے رسالوں کو پڑھنے سے حاصل نہیں ہوتا۔(اسلامی بہن ، راولپنڈی)

آپ کے سُوالات  کے جوابات

سوال: کیا فرماتے ہیں عُلمائے کِرام اس بارے میں کہ بغیر وُضو کمپیوٹر کیبورڈ(Key Board) کے ذریعے قراٰن پاک لکھ سکتے ہیں؟ نیزسادہ اور  ٹچ اسکرین موبائل  کی پیڈ(Key pad)کے ذریعے ٹیکسٹ میسیج یا پوسٹ پر قراٰنی آیات لکھی جاسکتی ہیں؟

سائل: نورالحسن (قاری ماہنامہ، ننکانہ)

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بے وضو حالت میں کمپیوٹر اسکرین پر  کمپیوٹر کیبورڈ کے ذریعے قراٰن پاک لکھناجائز ہے نیز موبائل فون میں ٹیکسٹ میسیج(Text Message)  میں قراٰنی آیات موبائل کی پیڈ استعمال کرتے ہوئے  لکھنا بھی جائز ہے کہ  ان دونوں صورتوں میں  قراٰنی آیات  لکھنے والے بے وضو  شخص کا ہاتھ یا اس کےجسم کا کوئی حصہ مَس یعنی ٹچ (Touch) نہیں ہوتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

 

مُجِیْب

 

مُصَدِّق

ابوالحسن جمیل احمد غوری العطاری المدنی

عبدہ المذنب ابوالحسن فضیل رضا العطاری عفا عنہ الباری

 

 

 

 

سوال:کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ دوسری، تیسری اور چوتھی رکعت بلکہ قعدۂ اخیرہ میں شامل ہونے والا شخص اپنی بقیہ رکعتیں کس طرح مکمل کرےگا ؟

 سائل:محمد احمد  خان عطاری(قاری ماہنامہ فیضانِ مدینہ)

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 

جماعت میں شریک مقتدی جس کی کچھ رکعتیں نکل گئی ہوں، مَسْبُوق کہلاتاہے۔امام کے سلام پھیرنے کے بعد فوت شدہ رکعتوں کی ادائیگی کا طریقہ درج ذیل ہے۔

اگر چاروں رکعتیں نکل گئی ہوں توامام کے سلام پھیرنے کے بعد مسبوق کھڑا ہو کر اس طرح نماز پڑھےجس طرح منفرد یعنی اکیلا شخص نماز پڑھتا ہے یعنی کھڑا ہوکرپہلی رکعت میں ثنا،تَعَوُّذ و تَسْمِیَہ کے بعد قراءَ ت کرے اورحسبِ معمول بقیہ نماز عام طریقۂ کار سے مکمل کرے ۔

 اگر اس کی تین رکعتیں چھوٹی ہوں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہوکر پہلی رکعت کی طرح ایک رکعت ادا کرے اس میں قعدہ بھی کرے پھر کھڑا ہوکرایک رکعت سورۂ فاتحہ اور سورت کے ساتھ پڑھے اس میں قعدہ نہیں کرے گا  پھر اس کے بعد ایک اور رکعت سورۂ فاتحہ پڑھ کر ادا کرے۔

 اوراگر دو رکعتیں نکلی ہوں تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑا ہوکر دورکعتیں سورۂ فاتحہ اور سورت کے ساتھ پڑھے جس کی پہلی رکعت میں ثنا، تعوذ اورتسمیہ بھی پڑھے۔اگر مغرب کی نماز میں دو رکعتیں رہ گئیں ہوں تو اپنی ایک رکعت اد ا کرنےکے بعد قعدہ بھی کرنا ہوگا ۔اگر ایک رکعت نکلی ہوتو کھڑا ہوکر ثنا،تعوذ اورتسمیہ کے بعد سورۂ فاتحہ اور سورت کی قراءَ ت کرکے رکعت مکمل کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب

 

مُصَدِّق

ابوالحسن جمیل احمد غوری العطاری المدنی

عبدہ المذنب ابوالحسن فضیل رضا العطاری عفا عنہ الباری

 



([1] وہ سنتیں جن کو چھوڑ دیا گیا ہو


Share

Articles

Comments


Security Code