علمائے کرام، شخصیات، اِسلامی بھائیوں، مدنی منّوں اور اِسلامی بہنوں کے تأثرات

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کے تاثرات(اقتباسات)

(1)مولانا ابوحمزہ محمد فہیم قادری (مہتمم اعلیٰ و ناظم تعلیمات دار العلوم قادریہ طیّبیّہ اورنگی ٹاؤن باب المدینہ کراچی): دعوتِ اسلامی 100 سے زائد شعبہ جات کے ساتھ دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں اسلام کی خدمت میں مصروف ِ عمل ہے، امیرِ اہلِ سنت  بانیِ دعوتِ اسلامی کی باعمل اور پر عزم شخصیت نے زندگی کے تقریباً ہر شعبے سے وابستہ انسان کو متأ ثر کیا، الیکٹرونک میڈیا  (مدنی چینل)کے ساتھ ساتھ پرنٹ میڈیا (ماہنامہ فیضانِ مدینہ) میں دعوتِ اسلامی کا قدم رکھنا انتہائی قابل ستائش ہے۔اسلام اور اسلام کے بانی علیہ السَّلام سے محبت کرنے اور دین کا درد  رکھنے والے آج امیر ِاہلِ سنّت اور بانی دعوتِ اسلامی پر جتنا ناز کریں وہ کم ہے۔اللہرب العزت امیر اہلِ سنت کا سایہ سلامت رکھے اور دعوتِ اسلامی کو تا روزِ آخر قائم و دائم رکھے۔(2)مولانا کوثر علی اشرفی (مدرس دار العلوم قادریہ طیّبیّہ، اورنگی ٹاؤن باب المدینہ  کراچی):یہ بات روز روشن کی طرح ہے کہ  دعوتِ اسلامی کا  ہر شعبہ ایک خوشنما پھول کی طرح مہک اور چاند کی طرح چمک رہا ہے مسلمانوں کی اس تربیت  میں مدنی چینل اور  ماہنا مہ  فیضان مدینہ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو کہ معلومات کا ایک عظیم خزانہ ہے جس میں احسن طریقے سے مفتیانِ کرام اور مبلغین دینی خدمات انجام دے رہے ہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے حبیب کریمصلَّی اللہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسَلَّم کے طفیل مدنی کاموں کو ترقی عطا فرمائے۔اٰمین(3)مولانا نواز صابر(بھابڑا شریف، ضلع گلزارطیبہ سرگودھا) الحمد للہ دعوتِ اسلامی کے مستند مجلہ’’ ماہنامہ فیضان مدینہ“ ماہ ذی الحجہ کا مطالعہ کیا، میں بہت سے مجلوں کا مطالعہ کرتا ہوں لیکن جو مواد ”ماہنامہ فیضان مدینہ“ میں تھا وہ میں نے کسی مجلے میں نہیں پایا، الحمد للہ ہر حوالے سےبہت اچھا علمی، اصلاحی اور تاریخی مواد ہے، ہر لحاظ سے میں نے ماہنامہ فیضان مدینہ کو بہت اچھا پایا ہے۔

اسلامی بھائیوں کے تأثرات(اقتِباسات)

(4)”ماہنامہ فیضان مدینہ“ ستمبر 2017 کا شمارہ میری آنکھوں کو ٹھنڈک اور دل کو مشک بار کئے ہوئے زیر ِنظر ہے۔ دلی کیفیت کا اظہار الفاظ کا مرہونِ منت نہیں ہوا کرتا۔ اس مادی اور پُر فتن دور میں ماہنامہ فیضان مدینہ کا اِجراء ایک بہت بڑی اور شاندار کاوش ہے ۔(محمد سلیم عطاری، واہ کینٹ)

مدنی منّوں اور منّیوں کے تأثرات(اقتباسات)

(5)جب ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“آتا ہے تو بہت خوشی ہوتی ہے اور کوشش ہوتی ہے کہ جلد از جلد اسے پڑھ لوں۔(آسیہ آصف عطاریہ،دارالمدینہ جمشیدروڈ،باب المدینہ کراچی)(6)میں ’’ماہنامہ فیضان مدینہ‘‘ شوق سے پڑھتی ہوں اور جو بات سمجھ نہ آئے اپنے والد محترم سے پوچھ لیتی ہوں، محرم الحرام کے میں ’’کرنٹ‘‘ والا مضمون اچھا لگا۔ (میمونہ شفیق عطاریہ، دار المدینہ، باب المدینہ کراچی)

اسلامی بہنوں کے تأثرات (اقتِباسات)

(7)اس ماہ (اپریل 2017) کے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میں  بہت ہی اچھی باتیں بیان کی گئیں خاص طور پر اسلامی بہنوں کی نماز کے بارے میں معلومات انتہائی مفید ہیں۔(اسلامی بہن) (8)ذُوالْحِجَّۃِ الْحرام کا ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ بہت ہی پیارا  ہے۔ خاص طور پر بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المُبِیْن کے واقعات پڑھ کر ایمان تازہ ہوتا ہے۔(بنتِ جمیل، اسلام آباد)

آپ کے سوالات کے جوابات

شلوار کے ساتھ شرٹ پہن کر نماز پڑھنا کیسا؟

سُوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نماز میں شلوار کے ساتھ  شرٹ پہنی ہو تو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟ سائل:قاری ماہنامہ فیضانِ مدینہ

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

فل آستین کی شرٹ ہو یا نصف آستین کی، اسے شلوار کے ساتھ عام طور پر آدمی گھر میں سوتے وقت یا کام کاج کے وقت پہن لیتا ہے لیکن اسے پہن کر بزرگوں کے سامنے جانا معیوب (بُرا)سمجھتا اور شرم محسوس کرتا ہے۔ کُتُبِ فقہ میں اس نوعیت کے لباس پہن کر نماز پڑھنے کو  مکروہِ تنزیہی قرار دیا گیا ہے یعنی ایسا لباس پہن کر نماز پڑھنے سے بچنا  بہتر ہے۔

نمازی کو چاہئے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے دربار کی حاضری کے وقت یعنی نماز ادا کرنے کے لئے اچھا وعمدہ لباس پہنےکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا دربار اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ بندہ اس کی بارگاہ میں حاضری کے لئے زینت اختیار کرے۔امامِ اَہلِ سنّت اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن فتاویٰ رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:متون وشروح و فتاویٰ تمام کُتُبِ مذہب میں بلاخلافِ تصریح صاف ہے کہ ثیابِ ذِلَّت و مَہنت یعنی وہ کپڑے جن کو آدمی اپنے گھر میں کام کاج کے وقت پہنے رہتا ہے جنہیں میل کچیل سے بچایا نہیں جاتا اُنہیں پہن کرنماز پڑھنی مکروہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج 7،ص377)

ایسے کپڑوں میں نماز کو مکروہِ تنزیہی قرار دیتے ہوئے علّامہ شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی ارشاد فرماتے ہیں:وَالظَّاھِرُ اَنَّ الْکَرَاھَۃَ تَنْزِیْھِیَّۃٌ یعنی ظاہر یہی ہے کہ ان کپڑوں میں نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے۔(رد المحتار،ج 2،ص491)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

مُجِیْب                                                                                                                                                                                                                                                مُصَدِّق

جمیل احمد غوری العطاری       عبدہ المذنب محمد فضیل رضا العطاری

سُوال:کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرع ِمتین اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ دوران نماز، سجدے میں جاتے ہوئے اور سجدہ سے قیام کی طرف اٹھتے وقت دونوں یا ایک ہاتھ سے قمیص یا شلوار صحیح کرتے ہیں۔ اُن کا یہ عمل کرنا کیسا ہے؟بیان فرمادیں۔سائل :قارئین کرام (ماہنامہ فیضان مدینہ )

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سوال میں”صحیح کرتے ہیں“ کے الفاظ مبہم ہیں  اس سے کیا مراد ہے سوال میں اس کی وضاحت نہیں کی گئی ۔ اگر مراد کپڑا سمیٹنا ہے جیسا کہ بہت سے  لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ جب سجدے میں جاتے ہیں تو شلوار اوپر کی طرف کھینچ لیتے ہیں یا قمیص کا دامن اٹھالیتے ہیں تو اس طرح کرنا مکروہ تحریمی  یعنی ناجائز و گناہ ہے کہ یہ کَفِّ ثَوْب ہے جس سے حدیث شریف میں منع فرمایا گیا ہے اور ایسی صورت میں نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔

اور اگر صحیح کرنے سے مراد  جسم سے چپک جانے والا کپڑا چھڑانا ہے کہ بسا اوقات رکوع سے اٹھنے کے بعد یا سجدہ سے قیام کی طرف آنے کے بعد کپڑا جسم سے چپک جاتا ہے تو اسےعملِ قلیل کے ذریعہ  چھڑانے میں کوئی حرج نہیں لیکن یہ عمل ایک ہاتھ سے بآسانی ہوسکتا ہے لہٰذا بِلاضَرورت اس میں دونوں ہاتھوں کا استعمال نہ کیا جائے ورنہ عبث اور مکروہِ تنزیہی ہوگا۔

یاد رہے! کہ اگر دونوں ہاتھوں کا استعمال اِس انداز سے کیا کہ دُو ر سے کوئی دیکھے تو اُس کا ظنِّ غالب یہی ہو کہ یہ نماز میں نہیں ہے تو یہ صورت  عملِ کثیرہوگی جس کی بناء پر نماز ہی فاسد ہوجائے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب محمد فضیل رضا العطاری

 


Share

Articles

Comments


Security Code