اسلام اپنے ماننے والوں کی اُن کاموں کے بارے میں بھرپور رہنمائی فرماتا ہے کہ جن کا تعلّق عمل کے ساتھ ہے اس سے کہیں بڑھ کر اسلام نے نظریاتی تعلیمات پر زور دیا ہے اس لیے کہ عقیدہ اَساس اور بُنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔
اللہ پاک کے مبارَک ناموں میں سے ایک نام ”سَتّار“ بھی ہے،جس کا معنیٰ ہے عیبوں کو چُھپانے والا اور پَردہ پوشی فرمانے والا۔ اللہ کریم اپنے کرم سے اپنے بندوں کے عیبوں کو چُھپاتا اور پَردہ پوشی فرماتا ہے۔
یہ پانچ نعمتیں؛ زندگی، صحت، فرصت، جوانی اور مالداری، انسان کے پاس امانت ہیں۔ ان کی حقیقت اور قدر اکثر لوگ اس وقت جان پاتے ہیں جب یہ ہاتھ سے نکل جاتی ہیں۔ دانشمند وہ ہے جوان نعمتوں کو آخرت کی تیاری میں استعمال کرے۔
بچّے کانوں سے کم، آنکھوں سے زیادہ سیکھتے ہیں۔بچّوں کے لیے ماں باپ سب سے پہلی اور مضبوط تربیَت گاہ ہیں۔ جو کچھ وہ گھر میں دیکھتے اور سنتے ہیں، وہی ان کے رویّوں اور عادات کا حصّہ بن جاتا ہے۔