وُضو توڑنے والی چیزوں کا بیان

وُضو توڑنے والی چیزوں کا بیان

مسئلہ ۱: پاخانہ ۱ ، پیشاب ۲ ، وَدِی ۳ ، مَذِی ۴ ، مَنی ۵ ، کیڑا ۶ ، پتھری ۷ مرد یا عورت کے آگے یا پیچھے سے نکلیں وُضو جاتا رہے گا۔ [1]

مسئلہ ۲: اگر مرد کا خَتنہ نہیں ہوا ہے اور سوراخ سے ان چیزوں میں سے کوئی چیز نکلی مگر ابھی ختنہ کی کھال کے اندر ہی ہے جب بھی وُضو

ٹوٹ گیا۔[2]

مسئلہ ۳: یوہیں عورت کے سوراخ سے نکلی مگر ہُنوز [3] اُوپر والی کھال کے اندر ہی ہے جب بھی وُضو جاتا رہا۔[4]

مسئلہ ۴: عورت کے آگے سے جو خالص رطوبت بے آمیزشِ خون نکلتی ہے ناقضِ وُضو نہیں[5] ، اگر کپڑے میں لگ جائے تو کپڑا پاک ہے۔ [6]

مسئلہ ۵: مرد یا عورت کے پیچھے سے ہَوا ۸ خارِج ہوئی وُضو جاتا رہا۔ [7]

مسئلہ ۶: مر د یا عورت کے آگے سے ہَوا نکلی یا پیٹ میں ایسا زخم ہوگیا کہ جِھلّی تک پہنچا ،اس سے ہَوا نکلی تو وُضو نہیں جائے گا۔ [8]

مسئلہ ۷: عورت کے دونوں مقام پردہ پَھٹ کر ایک ہوگئے اسے جب رِیح آئے اِحْتِیاط یہ ہے کہ وُضو کرے اگرچہ یہ احتمال ہو کہ آگے سے نکلی ہوگی۔ [9]

مسئلہ ۸: اگر مرد نے پیشاب کے سوراخ میں کوئی چیز ڈالی پھر وہ اس میں سے لوٹ آئی تو وُضو نہیں جائے گا۔ [10]

مسئلہ ۹: حُقنہ لیا اور دوا باہر آگئی یا کوئی چیز پاخانہ کے مقام میں ڈالی اور باہر نکل آئی وُضو ٹوٹ گیا۔ [11]

مسئلہ ۱۰: مرد نے سوراخِ ذَکَر میں رُوئی رکھی اور وہ اُوپر سے خشک ہے مگر جب نکالی ،تو تَر نکلی تو نکالتے ہی وُضو ٹوٹ گیا۔ [12] یوہیں عورت نے کپڑا رکھا اور فرجِ خارِج میں اس کپڑے پر کوئی اثر نہیں مگر جب نکالا تو خون یا کسی اور نجاست سے تَر نکلااب وُضو جاتا رہا۔

مسئلہ ۱۱: خون ۹ یا پیپ ۱۰ یا زرد ۱۱ پانی کہیں سے نکل کر بہا اور اس بہنے میں ایسی جگہ پہنچنے کی صلاحیت تھی جس کا وُضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تو وُضو جاتا رہا اگر صرف چمکا یا اُبھرا اور بہا نہیں جیسے سوئی کی نوک یا چاقو کا کنارہ لگ جاتا ہے اور خون اُبھر یا چمک جاتا ہے یا خِلال کیا یا مِسواک کی یااُنگلی سے دانت مانجھے یا دانت سے کوئی چیز کاٹی اس پر خون کا اثر پایایاناک میں اُنگلی ڈالی اس پر خون کی سُرخی آگئی مگر وہ خون بہنے کے قابل نہ تھا تووُضو نہیں ٹوٹا۔[13]

مسئلہ ۱۲: اور اگر بہا مگر ایسی جگہ بہ کر نہیں آیا جس کا دھونافرض ہو تو وُضو نہیں ٹوٹا۔ مثلاً آنکھ میں دانہ تھا اور ٹوٹ کر آنکھ کے اندر ہی پھیل گیا باہر نہیں نکلا یا کان کے اندر دانہ ٹوٹا اور اس کا پانی سوراخ سے باہر نہ نکلا تو ان صورتوں میں وُضو باقی ہے۔[14]

مسئلہ ۱۳: زخم میں گڑھا پڑ گیا اور اس میں سے کوئی رطوبت چمکی مگر بہی نہیں تو وُضو نہیں ٹوٹا۔ [15]

مسئلہ ۱۴: زخم سے خون وغیرہ نکلتا رہا اور یہ بار بار پونچھتا رہا کہ بہنے کی نوبت نہ آئی تو غور کرے کہ اگر نہ پونچھتا تو، بہ جاتا یا نہیں اگر بہ جاتا تو وُضو ٹوٹ گیا ورنہ نہیں۔یوہیں اگر مٹی یا راکھ ڈال ڈال کر سکھاتا رہا اس کابھی وہی حُکْم ہے۔ [16]

مسئلہ ۱۵: پھوڑا یا پھنسی نچوڑنے سے خون بہا ،اگرچہ ایسا ہو کہ نہ نچوڑتا تو نہ بہتا جب بھی وُضو جاتا رہا۔ [17]

مسئلہ ۱۶: آنکھ، کان، ناف، پِستان وغیرہا میں دانہ یا ناصُور یاکوئی بیماری ہو، ان وُجوہ سے جو آنسو یا پانی بہے وُضو توڑ دے گا۔ [18]

مسئلہ ۱۷: زخم یا ناک یا کان یا مونھ سے کیڑا یا زخم سے کوئی گوشت کا ٹکڑا (جس پر خون یا پیپ کوئی نجس رطوبت قابل سیلان نہ تھی) کَٹ کر گرا وُضو نہیں ٹوٹے گا۔ [19]

مسئلہ ۱۸: کان میں تیل ڈالا تھا اور ایک دن بعد کان یا ناک سے نکلا وُضو نہ جائے گا یوہیں اگر مونھ سے نکلا جب بھی ناقض نہیں ہاں اگر یہ معلوم ہو کہ دماغ سے اتر کر معدہ میں گیا اور معدہ سے آیا ہے تو وُضو ٹوٹ گیا۔ [20]

مسئلہ ۱۹: چھالا نوچ ڈالا اگر اس میں کا پانی بہ گیا وُضو جاتا رہا ورنہ نہیں۔ [21]

مسئلہ ۲۰: مونھ سے خون نکلا اگر تھوک پر غالب ہے وُضو توڑ دے گا ورنہ نہیں۔

فائدہ: غلبہ کی شناخت یوں ہے کہ تھوک کا رنگ اگر سرخ ہو جائے تو خون غالب سمجھا جائے اور اگر زرد ہو تو مغلوب۔ [22]

مسئلہ ۲۱: جونک یا بڑی کلّی نے خون چوسا اور اتنا پی لیا کہ اگر خود نکلتا تو بہ جاتا وُضو ٹوٹ گیا ورنہ نہیں۔ [23]

مسئلہ ۲۲: اگر چھوٹی کلّی یا جُوں یا کھٹمل، مچھر، مکھی، پِسّو نے خون چُوسا تو وُضو نہیں جائے گا۔ [24]

مسئلہ ۲۳: ناک صاف کی اس میں سے جما ہوا خون نکلا وُضو نہیں ٹوٹا۔ [25]

مسئلہ ۲۴: نارو [26] سے رطوبت بہے وُضو جاتا رہے گا اور ڈورا نکلا تو وُضو باقی ہے۔ [27]

مسئلہ ۲۵: اندھے کی آنکھ سے جو رطوبت بوجہِ مرض نکلتی ہے ناقضِ وُضو ہے۔ [28]

مسئلہ ۲۶: مونھ ۱۲ بھر قے کھانے یا پانی یا صفرا [29] کی وُضو توڑ دیتی ہے۔ [30]

فائدہ: مونھ بَھر کے یہ معنے ہیں کہ اسے بے تکلّف نہ روک سکتا ہو۔ [31]

مسئلہ ۲۷: بلغم کی قے وُضو نہیں توڑتی جتنی بھی ہو۔ [32]

مسئلہ ۲۸: بہتے خون کی قے وُضو توڑ دیتی ہے جب تھوک سے مغلوب نہ ہو اور جما ہوا خون ہے تو وُضو نہیں جائے گا جب تک مونھ بھر نہ ہو۔ [33]

مسئلہ ۲۹: پانی پیا اور معدے میں اُتر گیا ،اب وہی پانی صاف شفّاف قے میں آیا اگرمونھ بَھرہے وُضو ٹوٹ گیا اور وہ پانی نجس ہے اور اگر سینہ تک پہنچا تھا کہ اچّھو [34] لگا اور نکل آیا تو نہ وہ ناپاک ہے نہ اس سے وُضو جائے۔ [35]

مسئلہ ۳۰: اگر تھوڑی تھوڑی چند بار قے آئی کہ اس کا مجموعہ مونھ بھر ہے تو اگر ایک ہی متلی سے ہے تو وُضو توڑدے گی اور اگر متلی جاتی رہی اور اس کا کوئی اثر نہ رہا پھر نئے سرے سے متلی شروع ہوئی اور قے آئی اور دونوں مرتبہ کی علیٰحدہ علیٰحدہ مونھبھر نہیں مگر دونوں جمع کی جائیں تو مونھ بھر ہو جائے تو یہ ناقضِ وُضو نہیں، پھر اگر ایک ہی مجلس میں ہے تو وُضو کر لینا بہتر ہے۔ [36]

مسئلہ ۳۱: قے میں صرف کیڑے یا سانپ نکلے وُضو نہ جائے گا اور اگر اس کے ساتھ کچھ رطوبت بھی ہے تو دیکھیں گے مونھ بھر ہے یا نہیں۔ مونھ بھر ہے تو ناقض ہے ورنہ نہیں۔ [37]

مسئلہ ۳۲: سو ۱۳ جانے سے وُضو جاتا رہتا ہے بشرطیکہ دونوں سرین خوب نہ جمے ہوں اور نہ ایسی ہیأت پر سویا ہو جو غافل ہو کر نیند آنے کو مانع ہو مثلاً اکڑوں بیٹھ کر سویا یا چت یا پٹ یا کروٹ پر لیٹ کر یا ایک کُہنی پر تکیہ لگا کریا بیٹھ کر سویا مگر ایک کروٹ کو جھکا ہوا کہ ایک یا دونوں سرین اٹھے ہوئے ہیں یا ننگی پیٹھ پر سوار ہے اور جانور ڈھال[38] میں اُتر رہا ہے یا دو زانُو بیٹھا اور پیٹ رانوں پر رکھا کہ دونوں سرین جمے نہ رہے یا چار زانُو ہے اور سر رانوں پر یا پنڈلیوں پر ہے یا جس طرح عورتیں سجدہ کرتی ہیں اسی ہیأت پر سوگیاان سب صورتوں میں وُضو جاتا رہا اور اگر نماز میں ان صورتوں میں سے کسی صورت پر قَصْداً سویا تو وُضو بھی گیا ،نماز بھی گئی وُضو کر کے سرے سے نیت باندھے اور بِلاقَصْد سویا تو وُضو جاتا رہا نماز نہیں گئی۔ وُضو کر کے جس رکن میں سویا تھا وہاں سے ادا کرے اور از سرِنو پڑھنا بہتر ہے۔[39]

مسئلہ ۳۳: دونوں سُرین زمین یا کرسی یا بنچ پر ہیں اور دونوں پاؤں ایک طرف پھیلے ہوئے یا دونوں سرین پر بیٹھا ہے اور گھٹنے کھڑے ہیں اور ہاتھ پنڈلیوں پر محیط ہوں خواہ زمین پر ہوں ،دو زانُو سیدھا بیٹھا ہو یا چار زانُو پالتی مارے یا زین پر سوار ہو یا ننگی پیٹھ پر سوار ہے مگر جانور چڑھائی پر چڑھ رہا ہے یا راستہ ہموار ہے یا کھڑے کھڑے سو گیا یا رکوع کی صورت پر یا مردوں کے سجدہ مسنونہ کی شکل پر تو ان سب صورتوں میں وُضو نہیں جائے گا اور نماز میں اگر یہ صورتیں پیش آئیں تو نہ وُضو جائے نہ نماز ، ہاں اگر پورا رکن سوتے ہی میں ادا کیا تو اس کا اعادہ ضروری ہے اوراگر جاگتے میں شروع کیا پھر سو گیا تو اگر جاگتے میں بقدرِ کفایت ادا کر چکا ہے تو وہی کافی ہے ورنہ پورا کرلے ۔ [40]

مسئلہ ۳۴: اگر اس شکل پر سویا جس میں وُضو نہیں جاتا اور نیند کے اندر وہ ہیأت پیدا ہوگئی جس سے وُضو جاتا رہتا ہے تو اگر فوراً بلا وقفہ جاگ اٹھا وُضو نہ گیا ورنہ جاتا رہا۔ [41]

مسئلہ ۳۵: گرم تنور کے کنارے پاؤں لٹکائے بیٹھ کر سو گیا تو وُضو کر لینا مناسب ہے۔[42]

مسئلہ ۳۶: بیمارلیٹ کر نماز پڑھتا تھا نیند آگئی وُضو جاتا رہا۔ [43]

مسئلہ ۳۷: اُونگھنے یا بیٹھے بیٹھے جھونکے لینے سے وُضو نہیں جاتا ۔ [44]

مسئلہ ۳۸: جُھوم کر گر پڑا اور فوراً آنکھ کھل گئی وُضو نہ گیا۔ [45]

مسئلہ ۳۹: نماز وغیرہ کے انتظار میں بعض مرتبہ نیند کا غلبہ ہوتا ہے اور یہ دفع کرنا چاہتا ہے تو بعض وقت ایسا غافل ہو جاتا ہے کہ اس وقت جو باتیں ہوئیں ان کی اسے باِلکل خبر نہیں بلکہ دو تین آواز میں آنکھ کھلی اور اپنے خیال میں یہ سمجھتا ہے کہ سویا نہ تھا اس کے اس خیال کا اعتبار نہیں اگر معتبر شخص کہے کہ تُو غافل تھا، پکارا جواب نہ دیا یا باتیں پوچھی جائیں اور وہ نہ بتا سکے تو اس پر وُضو لازم ہے۔[46]

فائدہ: انبیاء علیہم السلام کا سونا ناقضِ وُضو نہیں ان کی آنکھیں سوتی ہیں دل جاگتے ہیں۔ علاوہ نیند کے اور نواقض سے انبیاء علیہم السلام کا وُضو جاتا ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے ، صحیح یہ ہے کہ جاتارہتا ہے بوجہ ان کی عظمتِ شان کے، نہ بسبب نجاست کے، کہ انکے فضلاتِ شریفہ طیب و طاہر ہیں جن کا کھانا پینا ہمیں حلال اور باعثِ برکت۔ [47]

مسئلہ ۴۰: بیہوشی ۱۴ اور جنون ۱۵ اور غشی ۱۶ اور اتنا نشہ ۱۷ کہ چلنے میں پاؤں لڑکھڑائیں ناقضِ وُضو ہیں۔[48]

مسئلہ ۴۱: بالغ ۱۸ کا قہقہہ یعنی اتنی آواز سے ہنسی کہ آس پاس والے سنیں اگر جاگتے میں رکوع سجدہ والی نماز میں ہو وُضو ٹوٹ جائے گا اور نماز فاسد ہو جائے گی۔ [49]

مسئلہ ۴۲: اگر نماز کے اندر سوتے میں یا نماز ِجنازہ یا سجدہ تلاوت میں قہقہہ لگایا تو وُضو نہیں جائے گا وہ نماز یا سجدہ فاسد ہے۔ [50]

مسئلہ ۴۳: اور اگر اتنی آواز سے ہنسا کہ خود اس نے سنا، پاس والوں نے نہ سنا تو وُضو نہیں جائے گا نماز جاتی رہے گی۔[51]

مسئلہ ۴۴: اگر مسکرایا کہ دانت نکلے آواز باِلکل نہیں نکلی تو اس سے نہ نماز جائے نہ وُضو۔ [52]

مسئلہ ۴۵: مباشرتِ ۱۹ فاحشہ یعنی مرد اپنے آلہ کو تندی کی حالت میں عورت کی شرمگاہ یا کسی مرد کی شرمگاہ سے ملائے یا عورت عورت باہم ملائیں بشرطیکہ کوئی شے حائل نہ ہو ناقضِ وُضو ہے۔[53]

مسئلہ ۴۶: اگر مرد نے اپنے آلہ سے عورت کی شرمگاہ کو مس کیا اور انتشارِ آلہ نہ تھا عورت کا وُضو اس وقت میں بھی جاتا رہے گا اگرچہ مرد کا وضونہ جائے گا۔ [54]

مسئلہ ۴۷: بڑا ۲۰ استنجا ڈھیلے سے کرکے وُضو کیا اب یاد آیا کہ پانی سے نہ کیا تھا اگر پانی سے استنجا مسنون طریق پر یعنی پاؤں پھیلا کر سانس کا زور نیچے کو دے کر کریگا وُضو جاتا رہے گا اور ویسے کریگا تو نہ جائے گا مگر وُضو کر لینا مناسب ہے۔ [55]

مسئلہ ۴۸: پھڑ یا بالکل اچھی ہو گئی اس کا مُردہ پوست باقی ہے جس میں اوپر مونھ اور اندر خلا ہے اگر اس میں پانی بھر گیا پھر دبا کر نکالا تو نہ وُضو جائے نہ وہ پانی ناپاک ہاں اگر اس کے اندر کچھ تری خون وغیرہ کی باقی ہے تو وُضو بھی جاتا رہے گا اور وہ پانی بھی نجس ہے۔[56]

مسئلہ۴۹: عوام میں جو مشہور ہے کہ گھٹنایااور ستر کھلنے یا اپنا یاپرایا ستر دیکھنے سے وُضو جاتا رہتا ہے محض بے اصل بات ہے۔ ہاں وُضو کے آداب سے ہے کہ ناف سے زانو کے نیچے تک سب ستر چھپا ہو بلکہ استنجے کے بعد فوراً ہی چھپا لینا چاہیئے کہ بغیر ضرورت ستر کھلا رہنا منع ہے اور دوسروں کے سامنے ستر کھولنا حرام ہے۔ [57] (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۳۰۳تا ۳۰۹)


....[1] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱،ص۹.

....[2] المرجع السابق، ص۹-۱۰.

....[3] یعنی ابھی تک۔

....[4] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۰.

....[5] ''جد الممتار'' علی ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، فصل الوضوء، ج۱، ص۱۸۸.

....[6] ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، فصل الإستنجائ، مطلب في الفرق بین الاستبراء والاستنقائ... إلخ، ج۱، ص۶۲۱.

....[7] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۹.

....[8] المرجع السابق، و ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب: نواقض الوضوء، ج۱، ص۲۸۷.

....[9] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، المرجع السابق .

....[10] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۰.

....[11] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۰.

....[12] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۰.

....[13] المرجع السابق، و ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۲۸۰.

....[14] ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب: نواقض الوضوء، ج۱، ص۲۸۶.

....[15] ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۲۸۰.

....[16] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۱. و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، نواقض الوضوء، ج۱، ص۲۸۶، و''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۲۸۱.

....[17] ''الفتاوی الھندیۃ''، المرجع السابق .

....[18] المرجع السابق، ص۱۰.

....[19] ''الدرالمختار''، کتاب الطہارۃ، ج۱، ص۲۸۸.

....[20] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۰.

....[21] المرجع السابق، ص۱۱.

....[22] المرجع السابق.

....[23] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۱. و ''الدرالمختار''، کتاب الطہارۃ، ج۱، ص۲۹۲.

....[24] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۱. و ''الدرالمختار''، کتاب الطہارۃ، ج۱، ص۲۹۲.

....[25] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۱.

....[26] ایک مرض کا نام جس میں آدمی کے بدن پر دانے دانے ہو کر ان میں سے دھاگہ سا نکلا کرتا ہے۔

....[27] ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۲۷۵۔۲۷۶.

....[28] المرجع السابق، ص۲۷۱.

....[29] پیلے رنگ کاکڑوا پانی۔

....[30] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۱.

....[31] المرجع السابق.

....[32] المرجع السابق.

....[33] المرجع السابق و''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب: نواقض الوضوء، ج۱، ص۲۹۱.

....[34] کھانسی جو سانس کی نالی میں پانی وغیرہ جانے سے آنے لگتی ہے۔

....[35] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۱.والبحرالرائق،کتاب الطہارۃ،ج ۱،ص۶۷.

....[36] ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في حکم کي الحمصۃ، ج۱، ص۲۹۳.

....[37] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، مطلب: نواقض الوضوء، ج۱، ص۲۹۰.

....[38] پستی۔

....[39] ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۳۶۵۔۳۶۷، وغیرہ.

....[40] المرجع السابق.

....[41] ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۳۶۷

....[42] المرجع السابق، ص۴۲۵.

....[43] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۲.

....[44] ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۳۶۷.

....[45] المرجع السابق.

....[46] المرجع السابق.

....[47] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب: نوم الأنبیاء غیر ناقض، ج۱، ص۲۹۸،۵۷۴.

....[48] ''الدرالمختار''، کتاب الطہارۃ، ج۱، ص۲۹۹.

....[49] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب: نوم الأنبیاء غیر ناقض، ج۱، ص۳۰۰. و ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۲.

....[50] ''الفتاوی الھندیۃ''، المرجع السابق.

....[51] المرجع السابق.

....[52] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۲.

....[53] ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، ج۱، ص۳۰۳.

....[54] ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس، ج۱، ص۱۳.

....[55] ''الفتاوی الرضویۃ''، ج۱، ص۳۱۹، وغیرہ .

....[56] المرجع السابق، ص۳۵۵۔۳۵۶.

....[57] المرجع السابق، ص۳۵۲.

Share