تحقیرِمساکین

(10) تحقیرِمساکین

تحقیر مساکین کی تعریف:

تحقیر مساکین یعنی غریبوں اور مسکینوں کی تحقیر کرنا۔ غریبوں اور مسکینوں کی وہ تحقیر ہے جو ان کی غربت یا مسکینی کی وجہ سے ہوتحقیر مساکین کہلاتی ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۹۷)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّۚ-وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ-بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِۚ-وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ(۱۱)) (پ۲۶، الحجرات: ۱۱) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اے ایمان والو نہ مرد مردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے دور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں اور آپس میں طعنہ نہ کرو اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو کیا ہی برا نام ہے مسلمان ہو کر فاسق کہلانا اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں۔‘‘

صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی ’’خزائن العرفان‘‘ میں اِس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’یہ آیت بنی تمیم کے حق میں نازل ہوئی جو حضرت عمّار و خبّاب وبلا ل و صُہَیْب و سَلمان و سالِم وغیرہ غریب صحابہ غربت دیکھ کر اُن کے ساتھ تَمَسْخُرکرتے تھے ، اُن کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی اور فرمایا گیا کہ مرد مَردوں سے نہ ہنسیں یعنی مال دار غریبوں کی ہنسی نہ بنائیں ، نہ عالی نسب غیرِ ذی نسب کی ، اور نہ تندرست اپاہج کی ، نہ بینا اس کی جس کی آنکھ میں عیب ہو ۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۹۷،۹۸)

حدیث مبارکہ، مسلمان بھائی کو حقارت سے نہ دیکھو:

حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’ایک مسلما ن دوسرے مسلمان کا بھائی ہے،نہ تو وہ اس پر ظلم کرتا ہے نہ ہی اسے رسواکرتا ہے اور نہ ہی اسے حقارت سے دیکھتا ہے۔ کسی مسلمان کےبرا ہونے کے لیے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقارت سے دیکھے۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۹۸)

تحقیر مساکین کے بارے میں تنبیہ:

فقیروں ومساکین سے ان کے فقر ومسکینی کے سبب نفرت کرنا یا انہیں حقیر جاننا نہایت ہی مذموم وقبیح، حرام ، جہنم میں لے جانے والا اور رحمٰن عَزَّ وَجَلَّ کے غضب کو دعوت دینے والا کام ہے، ہر مسلمان کو اِس برے فعل سے بچنا لازم ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۹۸)

تحقیر مساکین کے چار اسباب و علاج:

(1)… تحقیر مساکین کا پہلا سبب غرور و تکبر ہے کہ بندہ اپنے گھمنڈ کی وجہ سے تحقیر مساکین جیسے قبیح فعل کا مرتکب ہوتا ہےاور اسے غریب ومساکین لوگ کیڑے مکوڑوں کی طرح حقیر لگتے ہیں۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور اپنا یہ مدنی ذہن بنائے کہ یہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی مشیت ہے کہ اس نے مختلف لوگوں کو مختلف احوال عطا کیے ہیں ، کوئی امیر وکبیر تو کوئی غریب ومسکین۔ میرے پاس جو بھی مال و دولت ہے وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عطاکردہ ہے،میری اس بر ی عادت کے سبب اگر خدانخواستہ مجھے بھی غربت وتنگدستی کی آزمائش میں مبتلا کر دیا جائے اور دیگر لوگ میرے ساتھ بھی یہ رویہ رکھیں تو میری کیفیت کیا ہوگی؟ یقیناً یہ میرے نفس پر گراں گزرے گا۔‘‘

(2)… تحقیر مساکین کادوسرا سبب ظلم ہے۔غریب و مسکین اَفراد اپنی غربت و مسکینی کی وجہ سے نہایت کمزور ہوتے ہیں اِسی لیے اُن پر ظلم کرکے اُن کی تحقیر کی جاتی ہے ۔اِس کاعلاج یہ ہے کہ بندہ ہر مسکین کے ساتھ ظلم وتشدد سے بچتے ہوئے اچھابرتاؤ کرے اور یہ ذہن میں رکھے کہ ’’مظلوم کی بد دعا رد نہیں کی جاتی۔ ‘‘ لہٰذا ایسے اَفراد کو تکالیف دے کر اُن کی بددعائیں لینے کی بجائے اُن کی دل جوئی وخیر خواہی کرکے اُن کی دعائیں حاصل کرے۔

(3)… تحقیر مساکین کاتیسرا سبب غربت ہے۔غربت کو عیب سمجھ کر مفلس اور تنگ دست ومساکین افراد کو طنز اور طعنوں کا نشانہ بنایا جاتا ہےبلکہ بسا اوقات تو ایسے لوگوں سے کسی بھی قسم کا معاشرتی تعلق رکھنے میں بھی عار محسوس کی جاتی ہے۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنا یہ مدنی ذہن بنائے کہ ’’غریب ومسکین ہونے میں اس بندے کا تو کوئی قصور نہیں بلکہ یہ تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی مشیت اور اس کی جانب سے اس غریب شخص کے لیے ایک آزمائش ہے۔ لہٰذا میں ایک مسلمان کے ساتھ اُس کی غربت ومسکینی کی وجہ سے برُ ا رویہ رکھ کر اُس کی تکالیف کا سبب کیوں بنوں ؟‘‘

(4)… تحقیر مساکین کا چوتھا سبب طرح طرح کی آسائشوں کا عادی ہونا ہے، کیونکہ بندہ جب طرح طرح کی آسائشوں بھری زندگی گزارتا ہے تو اس کی نظر میں وہی بہتر معیار زندگی بن جاتا ہے لہٰذا جب وہ غریب ومساکین اور نادار افراد کو دیکھتا ہے تو وہ اسے حقیر محسوس ہوتے ہیں۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نعمتوں کے اِظہار کے ساتھ ساتھ سادہ زندگی گزارنے کی عادت بنائے تاکہ غریب ومساکین حضرات کے طرز زندگی سے بھی اس کی انسیت رہے اور وہ اِن حضرات کی دل آزاری سے بچ سکے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۹۹تا۱۰۱)


[1] ۔۔۔۔۔ مسلم، کتاب البر و الصلۃ و الاداب، تحریم ظلم المسلم ۔۔۔ الخ، ص۱۳۸۶، حدیث: ۲۵۶۴

Share