سفر اور مسافر کے مدنی پھول

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذَوْ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

سفر اور مسافر کے مدنی پھول

(1) شہر سے باہر (ہموارزمینی راستے پر) 92 کلو میٹر یا اس سے زائد دور جگہ کا سفر کرے تو شرائط پائے جانے پر مسافر ہوگا( اب 4 رکعت والی فرض نماز ،2 رکعت پڑھے گا)۔

(2) یہ 92 کلومیٹر شہر اور فنائے شہر کے ختم ہونے کے بعد گننا شروع کئے جائیں گے۔

نوٹ: فنائے شہر سے مراد شہر سے ملے ہوئے قبرستان، گھوڑ دوڑ کا میدان، کوڑا پھینکنے کی جگہ وغیرہ ہے جب کہ باغ اگرچہ شہر سے ملے ہوئے ہوں یہ مراد نہیں،اسی طرح وہ گاؤں کہ جو فنائے شہر (مثلاً قبرستان)سے ملا ہوا ہے، وہ بھی شہر میں شمار نہیں ہوگا۔ یعنی شہر کے بعد اگر ملا ہوا قبرستان ہو اس کے بعد سے کلو میٹر گننا شروع کریں گے اور اگر شہر کے بعد ملا ہوا باغ ہو توباغ ہی سے کلو میٹر گننا شروع کردیں گے، اسی طرح قبرستان کے ساتھ جو گاؤں ہے، اس گاؤں سے کلومیٹر گنیں گے۔

(3) جب تک سفر کے ارادے سے شہر اور فنائے شہر سے باہر نہ ہوا مسافر نہ ہوگا(نماز پوری پڑھے گا)۔

(4) جس رستے سے گیا وہ رستہ شہر وفنائے شہر سے ، دوسرے شہر و فنائے شہر آنے سے پہلیکم از کم 92 کلو میٹر فاصلے کا ہو۔

(5) اوپر بیان کردہ سب شرائط پائی جارہی ہیں مگر دوسرے شہر میں 15 دن یا زائد دن رہنے کی نیت ہے تو اب مسافر نہیں بلکہ اس شہر میں مقیم والی نماز پڑھے گا۔

( 6) اگر 15 دن سے کم دن ٹھہرنے کی نیت ہے تو جب تک اپنے شہر میں واپس نہ آئے گا مسافر رہے گا، مسافر والی نماز پڑھے گا۔

(7) سب شرائط پائی جاتی ہیں شہر وفنائے شہر سے باہر نکل گیا مگر ابھی 92 کلو میٹر کا سفر مکمل نہیں کیا (اراد ہ تو سفر ہی کا تھا) مگر کسی وجہ سے اپنے شہر واپس ہوا تو اب یہ مسافر نہیں شہر آنے سے پہلے بھی جو نماز پڑھے گا وہ مکمل پڑھے گا۔

(8) 15دن کی باقاعدہ نیت ہونا ضروری ہے۔اگر یہ کیفیت ہے کہ جب کام ہوجائے گا چلا جائوں گا۔ آج کل کرتے کرتے 15 دن ہوگئے بلکہ مہینے ہوگئے تب بھی مسافر ہے۔

(9) اگر کسی گناہ کے ارادے سے (مثلاً کسی میوزیکل شو کے لئے ) سفر کیا تب بھی شرائط پائی جانے پر مسافر ہوگا، سفر والی نماز پڑھے گا۔

(10) عورت ، شوہر یاقابل اعتماد محرم کے ساتھ ہی شرعی سفر کرے گی۔

(11) مسافر پر قصر(4 رکعت والی فرض نماز ،2 رکعت پڑھنا) واجب ہے۔

(12) مسافر جان بوجھ کر 4 رکعت والی فرض نماز پوری پڑھے گا(۲ رکعت نہیں پڑہے گا تو) تو گناہگار ہوگا۔

(13) مسافر نے 4 رکعت والی فرض کو دو کی جگہ چار ہی پڑھنا شروع کردیا اور دوسری رکعت میں قعدہ نہ کیا ( دو سجدوں کے بعد التحیات کے لئے نہ بیٹھا) اور نماز مکمل کر لی تو وہ نماز نفل ہوگئی ( دوبارہ 2رکعت فرض پڑھے)۔

(14) مسافر نے دو کی جگہ چار کی نیت باندھ لی پھر دو پر ہی سلام پھیر دیا ،نماز ہوگئی۔

(15) مسافر عام حالت میں سنتیں پڑھے گا البتہ سفر جاری ہے، بھاگ دوڑ ہے تو سنتیں معاف ہیں(فجر کی سنتوں کے علاوہ دیگر سنتیں اپنی شرائط کے ساتھ سواری میں بھی پڑھ سکتے ہیں)۔

(16) سفر میں جو نماز قضا ہوئی اگر وہ چار رکعت والی فرض ہے تو گھر آکر بھی دو ہی قضاء کرنی ہوگی اور جو گھر (یعنی وطنی اصلی) میں قضا ہوئیں وہ سفر میں مکمل قضاء پڑھنی ہوگی۔

(17) وَطن کی دو قسمیں ہیں۔ ان میں سے ایک وَطَنِ اصلی ہے کہ وہ جگہ جہاں اس کے گھر کے لوگ رہتے ہیں ،مستقل رہائش ہے وہیں رہنے کا ارادہ ہے اور قانوناً وہاں رہ سکتا ہے تو وہ شہر اس کا وطنی اصلی ہے یہاں ایک دن کے لئے بھی آئے گا تو نماز مکمل پڑھنی ہوگی۔

(18) ایسا شہر کہ جس میں اس کی رہائش وغیرہ نہیں ہے مگر 15دن یا زیادہ دن رہنے کا ارادہ ہے تو اب یہاں مکمل نماز پڑھنی ہوگی اور یہ شہر اس کے لئے وطنِ اقامت ہے ۔

(19) وَطن کی دوسری قسم، وَطَن اِقامت ہے یعنی وہ جگہ کہ مسافرنے پندَرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کا وہاں ارادہ کیا ہو۔ وطن اقامت سے کسی دوسرے شہر 15 دن کے لئے چلے گئے تو یہ پہلا شہر اب وطن اقامت نہیں رہا۔ یعنی دوسرے شہر سے دوبارہ پہلے شہر آئے تو اب اس شہر میں آکر 15 دن رُکنے کی نیت نہیں تو چار رکعت فرض دو رکعت ہی پڑھے گا۔

(20) اسی طرح وطنِ اقامت سے اپنے رہائشی شہر (وطنِ اصلی)میں گیا خواہ تھوڑی دیر کے لئے گیااور پھر واپس وطنِ اقامت میں آیاتو اب اس شہر میں اگر 15 دن رُکنے کی نیت نہیں تو چار رکعت فرض دو رکت ہی پڑھے گا۔

(21) شادی کے بعد عورت عام طور پر اپنے شوہر کے شہر میں رہتی ہے۔اگر یہی صورت ہے تو عورت کے ماں باپ کا شہر اب اس کا رہائشی شہر(وطنِ اصلی) نہ رہا۔ اب اگر اپنے ماں باپ کے شہرجائے گی اور 15 دن رُکنے کی نیت نہیں تو چار رکعتی فرض دو رکعت پڑھے گی۔

(22) غیر قانونی کسی ملک میں بھی مستقل رہائش کرنے والے کے لئے شرعاً وہ شہر وطنِ اصلی نہیں ہوگا۔

٭٭٭٭٭٭

مزید تفصیلات جاننے کے لیے شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت (دامت برکاتھم العالیہ)کا رسالہ’’مسافر کی نماز ‘‘ کا مطالعہ کریں۔

Share

Comments


Security Code