رغبت بطالت

(34)رغبت بطالت(باطل کی طرف رغبت)

رغبت بطالت کی تعریف:

ناجائز وحرام کاموں کی جانب دلچسپی رکھنا رغبت بطالت ہے ۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۳۷)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْ شَهِیْدًاۚ-یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْبَاطِلِ وَ كَفَرُوْا بِاللّٰهِۙ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۵۲))(پ۲۱، العنکبوت:۵۲) ترجمۂ کنزالایمان: ’’تم فرماؤ اللہ بس ہے میرے اور تمہارے درمیان گواہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہےاور وہ جو باطل پر یقین لائے اور اللہ کے منکِر ہوئے وہی گھاٹے میں ہیں۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۳۷)

حدیث مبارکہ، بدترین شخص:

سرکارِ والا تبار، ہم بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے : ’’بدتر ہے وہ بندہ جو بخل اور تکبر کرے اور بلند وبالا اور بڑائی والے (یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ ) کو بھول جائے، بدتر ہے وہ بندہ جو ظلم وزیادتی کرے اور جبار عَزَّ وَجَلَّ کو بھلا دے، بدتر ہے وہ بندہ جو غافل ہوا ور کھیل کو د میں پڑا رہے اورقبرستان اور اس میں بوسیدہ ہونے کو بھول جائے، بدتر ہے وہ بندہ جو سرکشی کرے اور حد سے بڑھ جائے اوراپنی اِبتدا اور اِنتہا کو بھول جائے، بدتر ہے وہ بندہ جو دین کو شہواتِ نفسانیہ سے فریب اور دھوکا دے، بدتر ہے وہ بندہ جس کا رہنما حرص ہو، بدتر ہے وہ بندہ جس کو خواہشات راہِ حق سے بھٹکا دیں ، بدتر ہے وہ بندہ جس کا شوق اور رغبت اس کو ذلیل وخوار کر دے۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۳۷،۲۳۸)

رغبت بطالت کے بارے میں تنبیہ:

رغبت بطالت یعنی ناجائز وحرام کاموں میں دلچسپی رکھنا نہایت مذموم اور ہلاکت میں ڈالنے والا امر ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۳۸)

رغبت بطالت کے چھ اسبا ب وعلاج :

(1)… رغبت بطالت کاپہلا سبب فکر آخرت کا نہ ہوناہے۔اگر کسی کام کا بھیانک انجا م معلوم ہو تو اس کام سے بچنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن انجام سے لاعلمی یا غفلت کی بناء پر بندہ وہ کام کرگزرتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے کسی بھی کام کو کرنے سے پہلے فکر آخرت کرے، یہ مدنی ذہن بنائے کہ اگر خدانخواستہ اس کام کے وبال کے سبب میرا خاتمہ ایمان پر نہ ہوا اور مجھے عذاب قبر سے دوچار ہونا پڑا تو میرا کیا بنے گا؟ کل بروز قیامت اگر میرا رب عَزَّ وَجَلَّ مجھ سے ناراض ہوگیا اور مجھے جہنم میں داخل کردیا گیا تو میرا کیا بنے گا؟

(2)…رغبت بطالت کادوسرا سبب شراب وکباب وگناہوں بھری محفلوں میں شرکت ہے۔ ایسی محافل کئی برائیوں کا مجموعہ ہوتی ہیں ، جب بندہ ان میں دلچسپی لیتا اور شرکت کرتا ہے تو وہ خود بھی ان گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اس طرح کی گناہوں بھری محافل میں شرکت سے بچے، جب ان میں شرکت کے لیے نفس ورغلائے تو محشر کی رسوائی کو یاد کرے، ایسے لوگوں کے برے انجام پر غور کرے اور سوچے کہ اگر خدانخواستہ میرا انجام بھی ان کے ساتھ ہوا تو کیا بنے گا؟ اس طرح اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ گناہوں سے نفرت اور نیکیوں میں رغبت پیدا ہوگی۔

(3)…رغبت بطالت کاتیسراسبب نفسانی خواہشات کی پیروی ہے۔جب نفس کو کھلی چھوٹ دی جائے تو اس کی ناجائز خواہشات بڑھتی ہی جاتی ہیں یہاں تک کہ وہ گناہوں کا مطالبہ شروع کردیتا ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نفس کی ہر خواہش پوری کرنے کے بجائے ضروریات، جائز وناجائز خواہشات میں امتیاز کرے، نفس کی ناجائز خواہشات پر پکڑ کرے، اس کا محاسبہ کرے،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے خوف سے ڈرائے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس طرح نفس کا محاسبہ کرنے کی برکت سے وہ گناہوں کی بجائے نیکیوں کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہوجائے گا۔

(4)… رغبت بطالت کاچوتھاسبب تساھل فی اللہ ہے۔جب بندہ اَحکامِ الٰہی کی بجاآوری میں سستی کرتا ہے تو اُس کی نحوست کے سبب گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔کیونکہ بزرگان دین فرماتے ہیں : ’’بندہ جب کرنے والے کام نہ کرے تو نہ کرنے والے کاموں میں پڑجاتا ہے۔‘‘ اس کا علاج یہ ہے کہ آخرت کی فکر کرے، سستی چھوڑے اور نیک کاموں میں مشغول ہوجائے، اپنی آخرت کے لیے کچھ کمالے، کیونکہ سمجھدار وہی ہے جس نے دنیا میں رہتے ہوئے اپنی آخرت کی تیاری کرلی کہ موت جب آئے گی تو ایک لمحہ بھی مہلت نہیں ملے گی، لہٰذا اپنے آپ کو نیک کاموں میں مشغول رکھو کہ جب بندہ نیکیوں میں مشغول ہوجائے گا تو رغبت بطالت جیسے مرض میں مبتلا ہونے سے محفوظ رہے گا۔

(5)… رغبت بطالت کا پانچواں سبب قساوتِ قلبی یعنی دل کی سختی ہے۔جب بندے کا دل سخت ہوجاتا ہے تو اس کا نیکیوں میں دل نہیں لگتا اور وہ گناہوں کی طرف مائل ہوجاتاہے، گناہ کرنے میں اُسے لذت محسوس ہوتی ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ کثرت سے موت کو یاد کرے کہ دل کی سختی کا یہ سب سے بہترین علاج حدیث پاک میں بیان کیا گیا ہے۔ گناہوں کے سبب ملنے والی اُخروی تکالیف اور عذابات کو یاد کرے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ دل کی سختی دور ہوگی اور رغبت بطالت جیسے مرض سے چھٹکارا نصیب ہوجائے گا۔

(6)… رغبت بطالت کا ایک سبب بدنگاہی بھی ہے۔کیونکہ پہلے آنکھ بہکتی ہیں پھر دل بہکتا ہےاس کے بعد باقی اعضاء بہکتے ہیں۔یوں گناہوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ حتی المقدور اپنے آپ کو بدنگاہی سے بچائے، بلا وجہ اِدھر اُدھر دیکھنے سے پرہیز کرے، نظریں جھکا کر چلے، بدنگاہی کے عذاب کو ہمیشہ اپنے پیش نظرکہ جوشخص دنیا میں اپنی آنکھوں کو حرام سے پر کرے گا کل بروز قیامت اس کی آنکھوں میں جہنم کی آگ بھر دی جائے گی۔ جب بدنگاہی سے حفاظت نصیب ہوگی تو رغبت بطالت جیسے مرض سے بھی چھٹکا را مل جائے گا اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ۔ بدنگاہی سے بچنے اور آنکھوں کی حفاظت کرنے کے لیے شیخ طریقت، امیر اہلسنت بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’قفل مدینہ‘‘کا مطالعہ مفید ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۴۰تا۲۴۳)


[1] ۔۔۔۔ ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ۔۔۔الخ، ج۴، ص۲۰۳، حدیث: ۲۴۵۶۔

Share

Comments


Security Code