نِسْیَانِ مَوت

(29)نِسْیَانِ مَوت(موت کو بھول جانا)

نسیان موت کی تعریف:

دنیوی مال ودولت کی محبت وگناہوں میں غرق ہوکر موت کو یکسر فراموش کردینا نسیانِ موت کہلاتا ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۰۹)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (وَ جَآءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّؕ-ذٰلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِیْدُ(۱۹))(پ۲۶، ق:۱۹) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ یہ ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔‘‘

مُفَسِّرِ شَھِیر، حکیمُ الامَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’یہ کلام کافر یا غافل (یعنی دنیوی محبت میں موت کو بھول جانے والے) سے ہوگا، فرشتے فرمائیں گے۔‘‘[1] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۰۹)

حدیث مبارکہ، سب سے عقل مند مومن:

حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے مروی ہے کہ حضورنبی رحمت ،شفیع امت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’سب سے زیادہ عقل مند ودانا وہ مومن ہے جو موت کو کثرت سے یاد کرے اور اُس کے لئے احسن طریقے پرتیاری کرے ،یہی (حقیقی) دانا لوگ ہیں۔‘‘[2] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۰۹)

نسیان موت کے بارے میں تنبیہ:

نسیانِ موت یعنی موت کا بھول جانا دل کی سختی کی علامت ہے اور دل کا سخت ہونا گناہوں کے اِرتکاب کا بہت بڑا سبب ہے، موت کو بھول جانا ہلاکت میں ڈالنے والا مذموم امر ہے، لہٰذا موت کو ہمیشہ یاد کرتے رہنے چاہیے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۱۰)

نسیان موت کے نو علاج:

(1)…دنیا کی محبت کو دل میں جگہ نہ دیجئےکیونکہ نسیانِ موت یعنی موت کو فراموش کردینے کا سب سے بڑا سبب دنیا کی محبت ہے، جب بندہ دنیا کی محبت میں مشغول ہوتا ہے تو عموماً موت کو بھول جاتا ہے۔

(2)…غسل میت،تدفین اور جنازوں میں کثرت سے شرکت کیجئے کہ ان تمام معاملات سے نسیانِ موت کے موذی مرض سے نجات ملتی اور فکر آخرت نصیب ہوتی ہے۔

(3)…تنہائی میں فوت شدہ احباب کو یا د کیجئے کہ اس سے فکر آخرت سے بھرپور مدنی ذہن ملے گا کہ ایک نہ ایک دن مجھے بھی ان کی طرح اس دنیا سے جانا ہے اور اپنی کرنی کا پھل بھگتنا ہے۔

(4)…اُن غافلوں کو یاد کیجئے کہ جن کے کفن بازاروں میں آگئے تھے اور وہ دنیا کی رنگینیوں میں گم تھے خصوصا وہ لوگ جو جوانی میں ہی موت کے گھاٹ اتر گئے ، جن کے کم عمری میں فوت ہوجانے کا خیال تک نہ تھا۔

(5)…قبر کے احوال پر غور کیجئے کہ آج میری محبت کا دم بھرنے والے، ہر وقت میرے ساتھ رہنے والے کل مجھے اسی تنگ وتاریک کوٹھری میں چھوڑ کر واپس آجائیں گے ۔

(6)…موت سے متعلقہکتب کا مطالعہ کیجئے۔شیخ طریقت، امیر اہلسنت بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ان رسائل چار سنسنی خیز خواب، برے خاتمے کے اسباب، قبر والوں کی پچیس حکایات اور کفن چوروں کے انکشافات ، قبر کی پہلی رات وغیرہ کا مطالعہ بہت مفید ہے۔

(7)…موت کے موضوع پر بیانات سنئے۔شیخ طریقت ، امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے ان بیانات: غفلت، قبر کا امتحان ، قیامت کا امتحان اور مبلغ دعوت اسلامی، نگرانِ شوریٰ حاجی محمد عمران عطاری سَلَّمَہُ اللہُ الْغَنِی کا فکر آخرت سے بھرپور بیان ’’موت کا تصور‘‘ سننا بھی بہت مفید ہے۔

(8)…اپنے کمرے،دفتریا موبائل یا جہاں بھی باربار نظر پڑتی ہو وہاں ’’الموت‘‘لکھ کر لگا دیجئے تاکہ جب بھی اس پر نظر پڑے تو فوراً موت کی یاد آجائے۔

(9)…سنتوں بھر ے اجتماعات میں شرکت ، مدنی قافلوں میں سفر کرنا اور موت کو یاد کرنے والوں کی صحبت میں رہ کرعملی تربیت حاصل کرنا بھی نسیان موت جیسےمرض کو دور بھگانے میں بہت معاون ہے ۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۱۱،۲۱۳)


[1] ۔۔۔۔ نورالعرفان، پ۲۶، ق، تحت الآیۃ: ۱۹۔

[2] ۔۔۔۔ شعب الایمان،باب فی الزھد و قصر الامل، ج۷، ص۳۵۱، حدیث:۱۰۵۴۹۔

Share

Comments


Security Code