نِفَاق

(31)…نِفَاق(مُنَافَقَت)

نفاق (منافقت) کی تعریف:

زبان سے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرنا اور دل میں اسلام سے انکار کرنا نفاق اعتقادی اور زبان و دل کا یکساں نہ ہونانفاق عملی کہلاتاہے۔‘‘[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۱۹)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے : (اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْۚ-وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ-یُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا٘ۙ(۱۴۲))(پ۵، النساء: ۱۴۲) ترجمۂ کنزالایمان: ’’بے شک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دیا چاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا اور جب نماز کو کھڑے ہوں تو ہارے جی سے لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا ۔‘‘

ایک اور مقام پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے :( اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِۚ-وَ لَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِیْرًاۙ(۱۴۵))(پ۵، النساء: ۱۴۵) ترجمۂ کنزالایمان: ’’بے شک منافق دوزخ کے سب سے نیچے طبقہ میں ہیں اور تو ہرگز اُن کا کوئی مددگار نہ پائے گا ۔‘‘

صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی ’’خزائن العرفان‘‘ میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’منافق کا عذاب کافر سے بھی زیادہ ہے کیونکہ وہ دنیا میں اظہار اسلام کرکے مجاہدین کے ہاتھوں سے بچا رہاہے اور کفر کے باوجود مسلمانوں کو مُغالطہ دینا اور اسلام کے ساتھ اِستہزاء کرنا اس کا شیوہ رہا ہے۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۱۹،۲۲۰)

حدیث مبارکہ، منافق کی چار علامتیں :

حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’چار علامتیں جس شخص میں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا اور ان میں سے ایک علامت ہوئی تو اس شخص میں نفاق کی ایک علامت پائی گئی یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے: (۱)جب امانت دی جائے تو خیانت کرے (۲) جب بات کرے تو جھوٹ بولے(۳)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (۴)جب جھگڑا کرے تو گالی بکے ۔‘‘[2] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۲۰)

نفاق (منافقت)کے بارے میں تنبیہ:

نفاقِ اعتقادی کفر کا سب سے بڑا درجہ ہے، منافق اعتقادی کو کل بروزِ قیامت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ڈالا جائے گا جبکہ نفاق عملیِ گناہِ کبیرہ، حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔رَبُّ الْعٰلَمِیْن دونوں طرح کے نفاق سے تمام مسلمانوں کو محفوظ ومامون فرمائے۔ آمین (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۲۰)

نفاق کے اسباب اور ان کا علاج

نفاق اعتقادی کے دو اسباب اور ان کا علاج:

(1)… نفاقِ اعتقادی کا پہلا سبب جہالت ہے۔جب بندہ صحیح طریقے سے عقائد، فرائض واجبات کا علم حاصل نہیں کرتا تو شیطان دل میں طرح طرح کے وسوسے پیدا کرتا ہے تو بندہ نفاقِ اعتقادی جیسے موذی مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ عقائد ، فرائض وواجبات کا تفصیلی علم حاصل کرے، علمائے اہلسنت کی کتب کے وسیع مطالعے کے ساتھ ساتھ اُن کی صحبت بھی اختیار کرے، جب بھی کوئی شرعی واعتقادی مسئلہ درپیش ہو تو کسی سنی صحیح العقیدہ مستند عالم دین یا سنی مفتیانِ کرام ودارالافتاء اہلسنت سے رابطہ کرے۔"عقائد اہلسنت کی تفصیل کے لیے صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی مایہ ناز تصنیف ’’بہار شریعت‘‘ حصہ اوّل اور روز مرہ کے شرعی مسائل کے لیے اسی کتاب ’’ بہارشریعت‘‘ کے بقیہ حصوں کا مطالعہ نہایت ہی مفید ہے۔

(2)…نفاقِ اعتقادی کا دوسرا سبب بدعقیدہ لوگوں کی صحبت ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بدعقیدہ لوگوں کی صحبت سے دور بھاگے اور یہ مدنی ذہن بنائے کہ اگر مجھے کسی شخص کے بارے میں معلوم ہوجائے کہ یہ شخص چور ہے اور اس کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے میرا مال چوری ہونے کا اندیشہ ہے تو یقیناً میں ایسے شخص کے ساتھ کبھی بھی بیٹھنا گوارا نہ کروں گا یا بہت احتیاط کروں گا، لیکن بدعقیدہ لوگ تو ایسے چور ہیں جو میرا سب سے قیمتی خزانہ یعنی ایمان چراسکتے ہیں تو میں ان لوگوں کی صحبت کیسے گوارا کروں ؟ خبردار! ایمان سب سے بڑی دولت ہے اگر خدانخواستہ ایمان برباد ہوگیا تو کہیں کے نہیں رہیں گے۔ بدعقیدہ شخص کے سائے سے بھی دور بھاگیں ، اس سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہ رکھیں ، یقیناً انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ، خصوصاً امام الانبیاء، حضور سید الاصفیاء صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی گستاخی کرنے والے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پاکیزہ اور مبارک ذات میں عیوب تلا ش کرنے والے، صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان پر تبرا وبہتان تراشی کرنے والے، اہل بیت عظام کی شان میں زبان دراز کرنے والے، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کے خلاف ، ان کے مزارات کے خلاف زبان دراز کرنے والے کسی بھی طرح مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے، ایسے لوگوں کی صحبت سے اپنے آپ کو ہمیشہ دور رکھیے، شیطانِ لعین کی اتباع کرنے والے ایسے لوگوں سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی پناہ مانگئے۔ ایسے لوگوں کی صحبت اِختیار کیجئے جو انبیائے کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ، صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، اہل بیت کرام، اولیائے عظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام سے محبت کرنے والے ہوں ، ان کی شان بیان کرنے والے ہوں ، بغض وعناد کے بجائے عشق ومحبت کی باتیں کرنے والے ہوں۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ان کی صحبت اختیار کرنے کی برکت سے ایمان کی حفاظت کا مدنی ذہن ملے گا، گناہوں سے بچنے اور نیکیوں کے لیے کڑھنے کا ذہن ملے گا اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۲۱تا۲۲۳)

نفاق عملی کے تین اسباب اور ان کا علاج:

(1)…نفاقِ عملی کا پہلا سبب جہالت ہے کہ بندہ جب نفاق ، اس کی علامات، اس کی تباہ کاریوں سے جاہل ہوتا ہے تو اس موذی مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ نفاق عملی اور اس کی تباہ کاریوں کا علم حاصل کرے، ان پر غور وفکر کرکے بچنے کی تدابیر اختیار کرے۔

(2)…نفاقِ عملی کا دوسرا سبب حرص مذموم ہے کہ بندہ کسی چیز کی طمع اور لالچ کی وجہ سے منافقت کرتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ حرص مذموم کی تباہ کاریوں پر غور کرے اور یہ مدنی ذہن بنائے کہ کسی دنیوی فانی شے کی خاطر منافقت کرنا کسی بھی طرح سے عقلمندی کا کام نہیں ہے۔ حرص کی تباہ کاریاں جانے کے لیے تبلیغ قرآن وسنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ’’حرص‘‘ کا مطالعہ کیجئے۔

(3)…نفاقِ عملی کا تیسرا سبب حب دنیا ہے کہ جب بندہ پر دنیا کی محبت غالب آتی ہے تو اسے حاصل کرنے کے لیے بسا اوقات منافقت اختیار کرلیتا ہے۔ اس کا علا ج یہ ہے کہ بندہ حب دنیا جیسی موذی بیماری کی آفتوں پر غور وفکر کرے کہ یہ بیماری مختلف گناہوں میں مبتلا ہونے کا ایک سبب ہے بلکہ بسا اوقات تو حب دنیا جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو کر ایمان برباد ہونے کا بھی خطرہ بڑھ جاتاہے۔ لہٰذا بارگاہ رب العزت میں اس موذی مرض سے نجات کی دعا کرتا رہے کہ اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے اس مرض سے نجات عطا فرما۔ آمین(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۲۲۳،۲۲۴)


[1] ۔۔۔۔ بہار شریعت،ج۱،ص۱۸۲،جامع العلوم و الحکم،الحدیث الثامن و الاربعون،ص۵۲۹۔

[2] ۔۔۔۔ بخاری ، کتاب الایمان، علامۃ المنافق، ج۱،ص ۲۴،حدیث: ۳۳۔

Share