نیّتیں اور احتیاطیں

’’ یَا رسولَ اللّٰہ آپ پرجان قربان ‘‘ کے بائیس حُرُوف کی نِسبت سے قُربانی کی کھالیں جَمع کرنے والے کیلئے22نیّتیں اور احتیاطیں

دوفرامینِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:{1} ’’مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔‘‘(مُعجَم کبیرج۶ص۱۸۵ حدیث ۵۹۴۲){2}’’اچھی نیّت بندے کو جنَّت میں داخِل کردیتی ہے۔‘‘(اَلْفِردَوس بمأثور الْخطّاب ج۴ ص۳۰۵ حدیث۶۸۹۵)

دو مَدَنی پھول: (۱) بغیر اچھی نیّت کے کسی بھی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا (۲) جتنی اچّھی نیتیں زیادہ، اتنا ثواب بھی زیادہ۔

{۱} رِضائے الٰہیعَزَّ وَجَلَّکیلئے اچّھی اچّھی نیتیں کرتا ہوں {۲} ہر حال میں شَریعت و سنّت کا دامن تھامے رہوں گا{۳}قربانی کی کھالوں کے لئے بھاگ دوڑ کے ذَرِیعے دعوتِ اسلامی کے ساتھ تعاوُن کروں گا {۴} کوئی لاکھ بدسُلوکی کرے مگر اظہارِ غصّہ اور {۵}بد اَخلاقی سے پرہیز کر کے دعوتِ اسلامی کی ناموس و عزّت کی حفاظت کروں گا {۶}قربانی کی کھالوں کے سبب لاکھ مصروفیّت ہوئی بِلا عُذرِ شَرعی کسی بھی نَماز کیجماعت تو کیا تکبیرِاولیٰ بھی تَرْک نہیں کروں گا{۷} پاک لباس مع عِمامہ شریف اور تہبند شاپر وغیرہ میں ڈال کر نَمازوں کیلئے ساتھ رکھوں گا( حسبِ ضَرورت بستے وغیرہ پر بھی رکھ سکتے ہیں ۔ اِس کی خاص تاکید ہے، کیوں کہ ذَبْح کے وَقْت نکلا ہوا خون نَجاستِ غَلِیظَہ اور پیشاب کی طرح ناپاک ہے اور کھالیں جمع کرنے والے کا اپنے کپڑے پاک رکھنا انتِہائی دشوار ہے۔بہارِ شریعت جلداوّل صَفْحَہ 389 پر ہے :’’ نَجاستِ غَلِیظَہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک دِرہَم سے زیادہ لگ جائے تو اُس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نَماز پڑھ لی تو ہو گی ہی نہیں اور قصداً پڑھی تو گناہ بھی ہوا اور اگر بہ نیّتِ اِسْتِخْفاف( یعنی اِس حکمِ شریعت کوہلکا جان کر ) ہے تو کُفْرہوا اور اگر دِرہَم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجِب ہے کہ بے پاک کیے نَماز پڑھی تو مکروہِ تَحریمی ہوئی یعنی اَیسی نَماز کا اِعادہ واجِب ہوا اورقَصداً پڑھی توگُنہگار بھی ہو ا اور اگر دِرہَم سے کم ہے تو پاک کرنا سنّت ہے کہ بے پاک کیے نَماز ہو گئی مگرخِلاف ِسنّت ہوئی اور اس کا اِعادہ بہتر ہے ‘‘){۸}مسجِد،گھر،مکتب اور مدرسے وغیرہ کی دَرِیّوں ،چٹائیوں ، کارپیٹ،اور دیگر چیزیں خون آلود ہونے سے بچاؤں گا( وُضُو خانے کے گِیلے فرش یا پائیدان وغیرہ پر بھی خون آلود پاؤں سَمیت جانے سے بچنے اوروُضُو کرتے ہوئے خوب اِحتیاط کرنے کی ضَرورت ہے ورنہ نَجاست کی آلودَگی اورناپاک پانی کے چِھینٹوں سے اپنے ساتھ دوسروں کو بھی ناپاک کر ڈالنے کا احتمال رہے گا){۹} خون آلود بدبو دار کپڑوں سَمیت مسجِد میں نہیں جاؤں گا ( بدبو نہ بھی آتی ہو تب بھی ناپاک بدن یا کپڑا یا چیز مسجد میں لے جانا منع ہے۔زخم،پھوڑے، کپڑے ، عمامے،چادر،بدن یا ہاتھ منہ وغیرہ سے بدبو آتی ہو تو تب بھی مسجِد کے اندر داخِل ہونا حرام ہے۔فیضانِ سنَّت جلد اوّل صفحہ نیچے سے1217پر ہے:مسجِد کو (بد)بُو سے بچانا واجِب ہے وَ لہٰذا مسجِد میں مِٹّی کا تیل جلانا حرام، مسجِدمیں دِیاسَلائی ( یعنی ماچِس کی تِیلی) سُلگانا حرام ، حتّٰی کہ حدیث میں ارشاد ہوا: مسجِد میں کچّا گوشت لے جانا جائز نہیں ۔(اِبنِ ما جہ ج۱ ص۴۱۳ حدیث۷۴۸ ) حالانکہ کچّے گوشْتْ کی(بد) بُو بَہُتخَفِیف ( یعنی ہلکی ) ہے{۱۰} قلم ، رسید بُک ، پیڈ ، گلاس ، چائے کے پیالے وغیرہ پاک چیزوں کو ناپاک خون نہیں لگنے دو ں گا (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ جلد 4 صَفْحَہ585پر ہے ’’ پاک چیز کو (بلا اجازتِ شرعی) ناپاک کرنا حرام ہے‘‘) {۱۱} جو دوسرے اِدارے کو کھال دینے کا وعدہ کر چکا ہو گا اُس کوبدعَہدی کا مشورہ نہیں دوں گا( آسان طریقہ یہ ہے کہ اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ آپ سارا ہی سالمُتَوَجِّہ رہئے اور خود ہی پَہَل کر کے کھال بُک کروا کر رکھئے ) {۱۲} اپنی طے شُدہ کھال اگر کسی سنّی اِدارے کا آدمی لینے نہیں پہنچا، یا{۱۳} غَلَطی سے میرے پاس آ گئی تو بہ نیّتِ ثواب اُدھر دے آؤں گا{۱۴} جو کھال د ے گا ہو سکا تواُس کو مکتبۃُ المدینہکا کوئی رسالہ یا پمفلٹ تحفۃً پیش کروں گا {۱۵}نیزاُس کو ’’شکریہ، جَزاکَ اللّٰہ‘‘ کہوں گا (فرمانِ مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:مَنْ لَّمْ یَشْکُرِ النَّاسَ لَمْ یَشْکُرِ اللّٰہَ۔ یعنی جس نے لوگوں کا شکریہ ادا نہ کیا اس نےاللہ عَزَّ وَجَلَّ کا بھی شکرادا نہ کیا۔(تِرمِذی ج۳ص۳۸۴حدیث ۱۹۶۲)){۱۶} کھال دینے والے پر انفِرادی کوشِش کر کے اُس کو سنّتوں بھرے اجتِماع اور {۱۷} مَدَنی قافِلوں میں سفر وغیرہ کی رغبت دلاؤں گا{۱۸} بعد میں بھی اُس سے رابِطہ رکھ کر کھال دینے کے اِحسان کے بدلے میں اُسے مَدَنی ماحول میں لانے کی کوشِش کروں گا اگر {۱۹} وہ مَدَنی ماحول میں ہوا تو اُسے مَدَنی قافِلے کا مسافِریا{۲۰} مَدَنی اِنعامات کا عامِل بناؤں گا یا {۲۱ } کوئی نہ کوئی مزید مَدَنی ترکیب کروں گا ( ذمّے داران کو چاہئے کہ بعد میں وَقت نکال کر کھال دینے والوں کا شکریہ ادا کرنے ضَرور جائیں نیز ان سب مُحسنین کو علاقائی سطح پر یا جس طرح مناسِب ہو اکٹّھا کر کے مختصراً نیکی کی دعوت اورلنگرِ رسائل وغیرہ کی ترکیب فرمائیں ۔ رسائل کی دعوتِ اسلامی کے چندے سے نہیں جُدا گانہ ترکیب کرنی ہو گی ){۲۲} دُور و نزدیک جہاں سے بھی کھال اُٹھانے ( یا بستہ یا کوئی سا کام سنبھالنے ) کا ذمّے دار اسلامی بھائی حکم فرمائیں گے، بِلا رَدّ وکَد اِطاعت کروں گا۔( یہ نیّتیں بَہُت کم ہیں ، علمِ نیّت سے آشنا مزید بَہُت ساری نیّتیں نکال سکتا ہے)

ایک اہم شَرعی مسئلہ

ہمیشہ قربانی کی کھالیں اورنفلی عطیّات’’کُلّی اختیارات‘‘ یعنی کسی بھی نیک اورجائز کام میں خرچ کرلئے جائیں اس نیّت سے عنایت فرمایا کریں کیونکہ اگر مخصوص کر کے دیا مَثَلاً کہا کہ:’’یہ دعوتِ اسلامی کے مدرَسے کیلئے ہے ‘‘تو اب مسجِد یا کسی اورمدّ( یعنی عنوان) میں اس کا استِعمال کرنا گناہ ہوجائے گا ۔لینے والے کو بھی چاہیے کہ اگر کسی مخصوص کام کیلئے بھی چندہ لے تو اِحتیاطاً کہہ دیا کرے کہ ہمارے یہاں مَثَلاًدعوتِ اسلامی میں اوربھی دینی کام ہوتے ہیں ،آپ ہمیں ’’کُلّی اختیارات‘‘ دے دیجئے تاکہ یہ رقم دعوتِ اسلامی جہاں مناسب سمجھے وہاں نیک اورجائز کام میں خرچ کرے۔ یاد رہے! چندہ دینے والا ’’ ہاں ‘‘ کرے اور وہ چندے یاکھال وغیرہ کا اصل مالِک ہو تو ہی ’’اجازت‘‘ مانی جائے گی۔ لہٰذا چندہ یا کھال پیش کرنے والے سے پوچھ لیا جائے کہ یہ کس کی طرف سے ہے اگر کسی اور کا نام بتائے تو اب اس کا ’’ ہاں ‘‘ کرنا مفید نہ ہو گا اصل مالِک سے فون وغیرہ کے ذَرِیعے رابطہ کرے۔(زکوٰۃاور فطرہ دینے والے سے کُلّی اختیارات لینے کی حاجت نہیں کیوں کہ یہ ’’شرعی حیلے ‘ ‘ کے ذَریعے استعمال کیے جاتے ہیں )(ابلق گھوڑے سوار۴۱ تا ۴۵)

Share

Comments


Security Code