میقات کا بیان

میقات کا بیان

میقات اُس جگہ کو کہتے ہیں کہ مکہ معظمہ کے جانے والے کو بغیر احرام وہاں سے آگے جانا جائز نہیں اگرچہ تجارت وغیرہ کسی اور غرض سے جاتا ہو۔ [1] عامہ کتب

مسئلہ ۱: میقات پانچ ہیں:

1 ذُو الحلیفہ: یہ مدینہ طیبہ کی میقات ہے۔ اس زمانہ میں اس جگہ کا نام ابیارِ علی ہے۔ ہندوستانی یااور ملک والے حج سے پہلے اگر مدینہ طیبہ کو جائیں اور وہاں سے پھر مکہ معظمہ کو تو وہ بھی ذُوالحلیفہ سے احرام باندھیں۔

2 ذاتِ عرق: یہ عراق والوں کی میقات ہے۔

3 جحفہ: یہ شامیوں کی میقات ہے مگر جحفہ اب بالکل معدوم سا ہوگیا ہے وہاں آبادی نہ رہی، صرف بعض نشان پائے جاتے ہیں اس کے جاننے والے اب کم ہوں گے، لہٰذا اہلِ شام رابغ سے احرام باندھتے ہیں کہ جحفہ رابغ کے قریب ہے۔

4 قَرن: یہ نجد[2] والوں کی میقات ہے، یہ جگہ طائف کے قریب ہے۔

5 یَلَملَم: اہلِ یمن کے لیے۔

مسئلہ ۲: یہ میقاتیں اُن کے لیے بھی ہیں جن کا ذکر ہوا اور انکے علاوہ جو شخص جس میقات سے گزرے اُس کے لیے وہی میقات ہے اور اگر میقات سے نہ گزرا تو جب میقات کے محاذی آئے اس وقت احرام باندھ لے، مثلاً ہندیوں کی میقات کوہِ یَلَملَم کی محاذات ہے اور محاذات میں آنا اُسے خود معلوم نہ ہو تو کسی جاننے والے سے پوچھ کر معلوم کرے اور اگر کوئی ایسا نہ ملے جس سے دریافت کرے تو تحری کرے اگر کسی طرح محاذات کا علم نہ ہو تو مکہ معظمہ جب دو منزل باقی رہے

احرام باندھ لے۔[3] عالمگیری، درمختار، ردالمحتار

مسئلہ ۳: جو شخص دو میقاتوں سے گزرا، مثلاً شامی کہ مدینہ منورہ کی راہ سے ذُوالحلیفہ آیا اور وہاں سے جحفہ کو تو افضل یہ ہے کہ پہلی میقات پر احرا م باندھے اور دوسری پر باندھا جب بھی حرج نہیں۔ یوہیں اگر میقات سے نہ گزرا اور محاذات میں دو میقاتیں پڑتی ہیں تو جس میقات کی محاذاۃ پہلے ہو، وہاں احرام باند ھنا افضل ہے۔[4] درمختار،عالمگیری

مسئلہ ۴: مکہ معظمہ جانے کا ارادہ نہ ہو بلکہ میقات کے اندرکسی اور جگہ مثلاً جدّہ جانا چاہتا ہے تو اُسے احرام کی ضرورت نہیں پھر وہاں سے اگر مکہ معظمہ جانا چاہے تو بغیر احرام جاسکتا ہے، لہٰذا جو شخص حرم میں بغیر احرام جانا چاہتا ہے وہ یہ حیلہ کرسکتا ہے بشرطیکہ واقعی اُس کا ارادہ پہلے مثلاً جدّہ جانے کا ہو۔ نیز مکہ معظمہ حج اور عمرہ کے ارادہ سے نہ جاتا ہو، مثلاً تجارت کے لیے جدّہ جاتا ہے اور وہاں سے فارغ ہو کر مکہ معظمہ جانے کا ارادہ ہے اور اگر پہلے ہی سے مکہ معظمہ کا ارادہ ہے تو اب بغیر احرام نہیں جاسکتا۔ جو شخص دوسرے کی طرف سے حجِ بدل کو جاتا ہو اُسے یہ حیلہ جائز نہیں۔[5] درمختار، ردالمحتار

مسئلہ ۵: میقات سے پیشتر احرام باندھنے میں حرج نہیں بلکہ بہتر ہے بشرطیکہ حج کے مہینوں میں ہو اور شوال سے پہلے ہو تو منع ہے۔[6]درمختار، ردالمحتار

مسئلہ ۶: جو لوگ میقات کے اندر کے رہنے والے ہیں مگر حرم سے باہر ہیں اُن کے احرام کی جگہ حل یعنی بیرون حرم ہے، حرم سے باہر جہاں چاہیں احرام باندھیں اور بہتر یہ کہ گھر سے احرام باندھیں اور یہ لوگ اگر حج یا عمرہ کا ارادہ نہ رکھتے ہوں تو بغیر احرام مکہ معظمہ جاسکتے ہیں۔ [7] عامہ کتب

مسئلہ ۷: حرم کے رہنے والے حج کا احرام حرم سے باندھیں اور بہتر یہ کہ مسجد الحرام شریف میں احرام باندھیں اور عمرہ کا بیرون حرم سے اور بہتر یہ کہ تنعیم سے ہو۔ [8] درمختار وغیرہ

مسئلہ ۸: مکہ والے اگر کسی کام سے بیرونِ حرم جائیں تو انھیں واپسی کے لیے احرام کی حاجت نہیں اور میقات سے باہر جائیں تو اب بغیر احرام واپس آنا انھیں جائز نہیں۔عالمگیری، ردالمحتار (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ۶،صفحہ۱۰۶۷ تا ۱۰۶۹)


[1] ۔۔۔۔۔۔ ''الھدایۃ''، کتاب الحج، ج۱، ص۱۳۳۔۱۳۴، وغیرہ.

[2] ۔۔۔۔۔۔ یعنی موجودہ ریاض۔

[3] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الثاني في المواقیت، ج۱، ص۲۲۱. و''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب في المواقیت، ج۳، ص۵۴۸۔۵۵۱.

[4] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ'' المرجع السابق. و''الدرالمختار کتاب الحج، مطلب في المواقیت، ج۳، ص۵۵۰. .

[5] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب في المواقیت، ج۳، ص۵۵۲.

[6] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق.

[7] ۔۔۔۔۔۔ ''الھدایۃ''، کتاب الحج، ج۱، ص۱۳۴، وغیرہ.

[8] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار کتاب الحج، مطلب في المواقیت، ج۳، ص۵۵۴، وغیرہ. ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الثاني في المواقیت، ج۱، ص۲۲۱.

Share