مسح کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے

مسح کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے

مسئلہ ۱: جن چیزوں سے وُضو ٹوٹتا ہے ان سے مسح بھی جاتا رہتا ہے۔ [1]

مسئلہ ۲: مدت پوری ہوجانے سے مسح جاتا رہتا ہے اوراس صورت میں صرف پاؤں دھولینا کافی ہے پھر سے پورا وُضو کرنے کی حاجت نہیں اور بہتریہ ہے کہ پورا وُضو کرلے۔

مسئلہ ۳: مسح کی مدت پوری ہو گئی اور قوی اندیشہ ہے کہ موزے اتارنے میں سردی کے سبب پاؤں جاتے رہیں گے تو نہ اتارے اور ٹخنوں تک پورے موزے کا (نیچے اوپر اغل بغل اور ایڑیوں پر) مسح کرے کہ کچھ رہ نہ جائے۔ [2]

مسئلہ ۴: موزے اتار دینے سے مسح ٹوٹ جاتا ہے اگرچہ ایک ہی اتارا ہو۔ یوہیں اگر ایک پاؤں آدھے سے زِیادہ موزے سے باہر ہو جائے تو جاتا رہا، موزہ اتارنے یا پاؤں کا اکثر حصہ باہر ہونے میں پاؤں کا وہ حصہ معتبر ہے جو گٹوں سے پنجوں تک ہے پنڈلی کا اعتبار نہیں ان دونوں صورتوں میں پاؤں کا دھونا فرض ہے۔ [3]

مسئلہ ۵: موزہ ڈھیلا ہے کہ چلنے میں موزے سے ایڑی نکل جاتی ہے تو مسح نہ گیا۔ [4]ہاں اگر اتارنے کی نیت سے باہر کی تو ٹوٹ جائے گا۔

مسئلہ ۶: موزے پہن کر پانی میں چلا کہ ایک پاؤں کا آدھے سے زِیادہ حصہ دُھل گیا یا اور کسی طرح سے موزے میں پانی چلا گیا اور آدھے سے زِیادہ پاؤں دھل گیا تو مسح جاتا رہا۔ [5]

مسئلہ ۷: پائتا بوں پر اس طرح مسح کیا کہ مسح کی تری مَوزوں تک پہنچی تو پائتابوں کے اتارنے سے مسح نہ جائے گا۔

مسئلہ ۸: اعضائے وُضو اگر پھٹ گئے ہوں یا ان میں پھوڑا، یا اور کوئی بیماری ہو اور ان پر پانی بہانا ضرر کرتا ہو، یا تکلیف شدید ہوتی ہو تو بِھیگا ہاتھ پھیر لینا کافی ہے اور اگر یہ بھی نقصان کرتا ہو تو اس پر کپڑا ڈال کر کپڑے پر مسح کرے اور جو یہ بھی مُضِر ہو تو معاف ہے اور اگر اس میں کوئی دوا بھر لی ہوتو اس کا نکالنا ضرور نہیں اس پر سے پانی بہادینا کافی ہے۔ [6]

مسئلہ ۹: کسی پھوڑے، یا زخم ، یا فصد کی جگہ پر پٹی باندھی ہو کہ اس کو کھول کر پانی بہانے سے ،یا اس جگہ مسح کرنے سے، یا کھولنے سے ضرر ہو ،یا کھولنے والا باندھنے والا نہ ہو، تو اس پٹی پر مسح کر لے اور اگر پٹی کھول کر پانی بہانے میں ضرر نہ ہو تو دھونا ضروری ہے ،یا خود عُضْوْ پر مسح کر سکتے ہوں تو پٹی پر مسح کرنا جائز نہیں اور زخم کے گرد اگرد، اگرپانی بہانا ضرر نہ کرتا ہو تو دھونا ضروری ہے ورنہ اس پر مسح کر لیں اور اگر اس پر بھی مسح نہ کر سکتے ہوں تو پٹی پر مسح کر لیں اور پوری پٹی پر مسح کر لیں تو بہتر ہے اور

اکثر حصہ پر ضروری ہے اور ایک بار مسح کافی ہے تکرار کی حاجت نہیں اور اگر پٹی پر بھی مسح نہ کر سکتے ہوں تو خالی چھوڑ دیں ،جب اتنا آرام ہو جائے کہ پٹی پر مسح کرنا ضرر نہ کرے تو فوراً مسح کر لیں ،پھر جب اتنا آرام ہو جائے کہ پٹی پر سے پانی بہانے میں نقصان نہ ہو تو پانی بہائیں، پھر جب اتنا آرام ہو جائے کہ خاص عُضْوْ پر مسح کر سکتا ہو تو فوراً مسح کرلے، پھر جب اتنی صحت ہو جائے کہ عُضْوْ پر پانی بہا سکتا ہو تو بہائے غرض اعلیٰ پر جب قدرت حاصل ہو اور جتنی حاصل ہوتی جائے ادنیٰ پر اکتفا جائز نہیں۔ [7]

مسئلہ ۱۰: ہڈّی کے ٹوٹ جانے سے تختی باندھی گئی ہو اس کا بھی یہی حکم ہے۔ [8]

مسئلہ ۱۱: تختی یا پٹی کھل جائے اورہنوز باندھنے کی حاجت ہو تو پھر دوبارہ مسح نہیں کیا جائے گا وہی پہلا مسح کافی ہے اور جو پھر باندھنے کی ضرورت نہ ہو تو مسح ٹوٹ گیا اب اس جگہ کو دھو سکیں تو دھو لیں ورنہ مسح کر لیں۔ [9](بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۳۶۷ تا ۳۶۹)


[1] ۔۔۔۔۔۔ ''الھدایۃ''، کتاب الطہارات، باب المسح علی الخفین، ج۱، ص۳۱.

[2] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۴.

[3] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۴،وغیرہ. و ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''،کتاب الطھارۃ، باب مسح علی الخفین، مطلب نواقض المسح، ج ۱، ص ۵۰۸،۵۱۰.

[4] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۴.

[5] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، باب المسح علی الخفین، مطلب: نواقض المسح، ج۱، ص۵۱۲.

[6] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۵، و ''شرح الوقایۃ''، کتاب الطہارۃ، بیان جواز المسح علی الجبیرۃ، ج۱، ص۱۱۷.

[7] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب الطہارۃ، الباب الخامس في المسح علی الخفین، الفصل الثاني، ج۱، ص۳۵.

[8] ۔۔۔۔۔۔ ''مراقی الفلاح شرح نور الإیضاح''، باب المسح علی الخفین، فصل في الجبیرۃ ونحوہا، ص۳۲.

[9] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الطہارۃ، مطلب في لفظ کل إذا دخلت... إلخ، ج۱، ص۵۱۹، وغیرہما.

Share

Comments


Security Code