کُفرانِ نِعَم

(13)کُفرانِ نِعَم

( نعمتوں کی ناشکری)

کفران نعم کی تعریف:

’’اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادانہ کرنا اور اُن سے غفلت برتنا کفرانِ نعم کہلاتاہے ۔‘‘[1] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۱۲)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ(۷))(پ۱۳، ابراھیم: ۷) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۱۳)

حدیث مبارکہ، نعمتوں کا اظہار نہ کرنا کفران نعمت ہے:

حضرت سیِّدُنانُعْمَان بِن بَشِیْررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جو تھوڑی چيز کا شکر ادا نہ کرے وہ زیادہ کا بھی شکر ادا نہیں کرسکتا اور جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا بھی شکر ادانہيں کر سکتا۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نعمتوں کا تذکرہ کرنا بھی اس کا شکر ادا کرنا ہی ہے جبکہ اس کی نعمتوں کا اظہار نہ کرنا کفرانِ نعمت (یعنی نعمتوں کی ناشکری) ہے۔[2](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۱۳)

کفران نعم کے بارےمیں تنبیہ:

کفرانِ نعم یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادانہ کرنا اور ان سے غفلت برتنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ کفرانِ نعم نعمتوں کے چھن جانے کا بھی ایک سبب ہے لہٰذا ہرمسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۱۳)

کفرانِ نعم کے تین اسبا ب و علاج:

(1)… کفرانِ نعم کا پہلا سبب بےصبری کی عادت ہے۔ کسی بھی قسم کی تکلیف پر واویلا کرنا ناشکری میں مبتلا کردیتا ہے بعض اوقات تو بندہ اس مہلک مرض کے سبب کفریات بک کر ایمان سے بھی ہاتھ دھوبیٹھتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ مصیبتوں اور مشکلات پرصبر کرنے کی عادت بنائے،اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ہزار ہا نعمتوں پر غور کرے اوراس حوالے سے اپنے نفس کی تربیت کرے نیز اپنا یہ مدنی ذہن بنائے کہ اگر میں نعمتوں پر شکر کروں گا تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ رب کریم ان نعمتوں میں برکت ووسعت عطا فرمائے گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ

(2)… کفرانِ نعم کا دوسرا سبب توکل کی کمی ہے۔ بندہ جیسے جیسے اس مرض کا شکار ہوتا ہے ویسے ہی ناشکری کا تناسب بھی بڑھتا چلاجاتا ہے،مال ودولت اور آسائشات سے محروم افراد میں یہ مہلک مرض زیادہ پایا جاتاہے ۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے اندر قناعت پیدا کرے ، اپنی خطاؤں اور غلطیوں کاقصور واراپنے نفس کو ہی ٹھرائے، جو نعمتیں میسر ہیں ا نہیں شکر کی رسی سے باندھ کر رکھےاور زوال نعمت سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی پنا ہ مانگے۔

(3)… کفرانِ نعم کا تیسراسبب جرأت علی اللہ ہے۔ جب گناہوں کی نحوست کی وجہ سے بندہ بے باک ہوجاتا ہے تو اس کی زبان پر ناشکری کے کلمات جاری ہوجاتے ہیں اور بسا اوقات ان میں کفریہ کلمات بھی شامل ہوجاتے ہیں جس سے بندہ کفر کے تاریک گڑھوں میں اوندھے منہ جاگرتا ہے۔اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنے آپ کو جہنم کے عذابات سے ڈراتا رہے، خوفِ آخرت پیدا کرے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے ہوئے ہمیشہ ایمان کی سلامتی کی فکر کرتا رہے، نیز ربّ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں ایمان وسلامتی کی دعا بھی کرتا رہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۱۴،۱۱۵)


[1] ۔۔۔۔۔ الحدیقۃ الندیۃ ،الخلق الثامن والثلاثون ۔۔الخ ،ج۲،ص۱۰۰۔

[2] ۔۔۔۔۔ مسند احمد ، حدیث نعمان بن بشیر، ج۶، ص۳۹۴، حدیث: ۱۸۴۷۷۔

Share