کس چیز سے تیمّم جائز ہے اور کس سے نہیں

کس چیز سے تیمّم جائز ہے اور کس سے نہیں

مسئلہ ۱: تیمم اسی چیز سے ہو سکتا ہے جو جنس زمین سے ہو اور جو چیز زمین کی جنس سے نہیں اس سے تیمم جائز نہیں۔[1]

مسئلہ ۲: جس مٹی سے تیمم کیا جائے اس کا پاک ہونا ضرور ی ہے یعنی نہ اس پر کسی نجاست کا اثر ہو نہ یہ ہو کہ محض خشک ہونے سے اثر نَجاست جاتا رہا ہو۔ [2]

مسئلہ ۳: جس چیز پر نجاست گری اور سُوکھ گئی اس سے تیمم نہیں کر سکتے اگرچہ نجاست کا اثر باقی نہ ہو البتہ نماز اس پر پڑھ سکتے ہیں۔[3]

مسئلہ ۴: یہ وہم کہ کبھی نجس ہوئی ہو گی فضول ہے اس کا اعتبار نہیں۔

مسئلہ ۵: جو چیز آگ سے جل کر نہ راکھ ہوتی ہے نہ پگھلتی ہے نہ نَرْم ہوتی ہے وہ زمین کی جنس سے ہے اس سے تیمم جائز ہے۔ ریتا، چونا، سرمہ، ہرتال، گندھک، مردہ سنگ، گیرو، پتھر، زبرجد، فیروزہ، عقیق، زمرد وغیرہ جواہر سے تیمم جائز ہے اگرچہ ان پر غبار نہ ہو۔[4]

مسئلہ ۶: پکّی اینٹ چینی یا مٹی کے برتن سے جس پر کسی ایسی چیز کی رنگت ہو جو جنس زمین سے ہے۔جیسے گیرو [5] کَھریا[6] مٹی یا وہ چیز جس کی رنگت جنس زمین سے تو نہیں مگر برتن پر اس کا جرم نہ ہو تو ان دونوں صورتوں میں اس سے تیمم جائز ہے اور اگر جنس زمین سے نہ ہو اور اس کا جرم برتن پر ہو تو جائز نہیں۔

مسئلہ ۷: شورہ جو ہنوز پانی میں ڈال کر صاف نہ کیا گیا ہو اس سے تیمم جائز ہے ورنہ نہیں۔ [7]

مسئلہ ۸: جو نمک پانی سے بنتا ہے اس سے تیمم جائز نہیں اور جو کان سے نکلتا ہے جیسے سیندھا نمک اس سے جائز ہے۔ [8]

مسئلہ ۹: جو چیز آگ سے جل کر راکھ ہو جاتی ہو جیسے لکڑی، گھاس وغیرہ یا پگھل جاتی یا نَرْم ہو جاتی ہو جیسے چاندی،سونا، تانبا، پیتل، لوہا وغیرہ دھاتیں وہ زمین کی جنس سے نہیں اس سے تیمم جائز نہیں۔ ہاں یہ دھاتیں اگر کان سے نکال کر پگھلائی نہ گئیں کہ ان پر مٹی کے اجزا ہنوز باقی ہیں تو ان سے تیمم جائز ہے اور اگر پگھلا کر صاف کر لی گئیں اور ان پر اتنا غبار ہے کہ ہاتھ مارنے سے اس کا اثر ہاتھ میں ظاہر ہوتا ہے تو اس غبار سے تیمم جائز ہے، ورنہ نہیں۔ [9]

مسئلہ ۱۰: غلہ، گیہوں، جو وغیرہ اور لکڑی یا گھاس اور شیشہ پر غبار ہو تو اس غبار سے تیمم جائز ہے جب کہ اتنا ہو کہ ہاتھ میں لگ جاتا ہو ورنہ نہیں۔ [10]

مسئلہ ۱۱: مشک و عنبر، کافور، لوبان سے تیمم جائز نہیں۔ [11]

مسئلہ ۱۲: موتی اور سیپ اور گھونگے سے تیمم جائز نہیں اگرچہ پسیہوں اور ان چیزوں کے چُونے سے بھی ناجائز۔ [12]

مسئلہ ۱۳: راکھ اور سونے چاندی فولاد وغیرہ کے کشتوں سے بھی جائز نہیں۔ [13]

مسئلہ ۱۴: زمین یا پتھر جل کر سیاہ ہو جائے اس سے تیمم جائز ہے یوہیں اگر پتھر جل کر راکھ ہو جائے اس سے بھی جائز ہے۔ [14]

مسئلہ ۱۵: اگر خاک میں راکھ مل جائے اور خاک زِیادہ ہو تو تیمم جائز ہے ورنہ نہیں۔ [15]

مسئلہ ۱۶: زرد، سرخ، سبز، سیاہ رنگ کی مٹی سے تیمم جائز ہے[16] مگر جب رنگ چھوٹ کر ہاتھ مونھ کو رنگین کر دے تو بغیر ضرورت شدیدہ اس سے تیمم کرنا جائز نہیں اور کر لیا تو ہوگیا۔

مسئلہ ۱۷: بھیگی مٹی سے تیمم جائز ہے جب کہ مٹی غالب ہو۔ [17]

مسئلہ ۱۸: مسافر کا ایسی جگہ گزر ہوا کہ سب طرف کیچڑ ہی کیچڑ ہے اور پانی نہیں پاتا کہ وُضو یا غُسل کرے اور کپڑے میں بھی غبار نہیں تو اسے چاہیے کہ کپڑا کیچڑ میں سان کر سکھالے اور اس سے تیمم کرے اور اگروقت جاتا ہو تو مجبوری کوکیچڑ ہی سے تیمم کرلے جب کہ مٹی غالب ہو۔[18]

مسئلہ ۱۹: گدّے اور دری وغیرہ میں غبار ہے تو اس سے تیمم کر سکتا ہے اگرچہ وہاں مٹی موجود ہو جب کہ غبار اتنا ہو کہ ہاتھ پھیرنے سے انگلیوں کا نشان بن جائے۔[19]

مسئلہ ۲۰: نجس کپڑے میں غبار ہو اس سے تیمم جائز نہیں ہاں اگر اس کے سُوکھنے کے بعد غبار پڑا تو جائز ہے۔ [20]

مسئلہ ۲۱: مکان بنانے یا گرانے میں یا کسی اور صورت سے مونھ اور ہاتھوں پر گرد پڑی اور تیمم کی نیت سے مونھ اور ہاتھوں پر مسح کر لیا تیمم ہوگیا۔ [21]

مسئلہ ۲۲: گچ کی دیوار پر تیمم جائز ہے۔[22]

مسئلہ ۲۳: مصنوعی مُردہ سنگ سے تیمم جائز نہیں۔ [23]

مسئلہ ۲۴: مونگے یا اس کی راکھ سے تیمم جائز نہیں۔ [24]

مسئلہ ۲۵: جس جگہ سے ایک نے تیمم کیا دوسرا بھی کر سکتا ہے یہ جو مشہور ہے کہ مسجد کی دیوار یا زمین سے تیمم ناجائز یا مکروہ ہے غلط ہے۔ [25]

مسئلہ ۲۶: تیمم کے لیے ہاتھ زمین پر مارا اور مسح سے پہلے ہی تیمم ٹوٹنے کا کوئی سبب پایا گیا تو اس سے تیمم نہیں کرسکتا۔ [26](بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ دوم،صفحہ۳۵۷ تا ۳۶۰)


[1] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الأول، ج۱، ص۲۶.

[2] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق، ص۲۷،وغیرہ.

[3] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الأول، ج۱، ص۲۶۔۲۷.

[4] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[5] ۔۔۔۔۔۔ ۔ ایک قسم کی لال مٹی۔

[6] ۔۔۔۔۔۔ ۔ ایک قسم کی سفید مٹی۔

[7] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الأول، ج۱، ص۲۶.

[8] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق، ص۲۷.

[9] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[10] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[11] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[12] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الرضویۃ۔، ج۳، ص۶۵۷.

[13] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق، ص۶۵۶.

[14] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الأول، ج۱، ص۲۷،وغیرہ.

[15] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الأول، ج۱، ص۲۷.

[16] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[17] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[18] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[19] ۔۔۔۔۔۔ ۔ المرجع السابق.

[20] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الرضویۃ۔، ج۳، ص۳۰۲.

[21] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الأول، ج۱، ص۲۷.

[22] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الدرالمختار۔، کتاب الطہارۃ، باب التیمم، ج۱، ص۴۵۳.

[23] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الرضویۃ۔، ج۳، ص۶۵۴.

[24] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الدرالمختار۔، کتاب الطہارۃ، باب التیمم، ج۱، ص۴۵۲. مرجان (یعنی مونگے)سے تیمم کرنے کے بارے میں تفصیلی معلومات کے لیے فتاویٰ رضویہ ، جلد3 صَفْحَہ 684تا688 ملاحظہ فرمایئے۔

[25] ۔۔۔۔۔۔ ۔ منیۃ المصلي۔، بیان التیمم وطہارۃ الأرض، ص۵۸. و ۔الفتاوی الرضویۃ۔، ج۳، ص۷۳۸.

[26] ۔۔۔۔۔۔ ۔ الفتاوی الھندیۃ۔، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع في التیمم، الفصل الأول، ج۱، ص۲۶.

Share

Comments


Security Code