حج واجب ہونے کے شرائط

(حج واجب ہونے کے شرائط)

مسئلہ ۶: حج واجب ہونے کی آٹھ شرطیں ہیں ،جب تک وہ سب نہ پائی جائیں حج فرض نہیں:

! اسلام

لہٰذا اگر مسلمان ہونے سے پیشتر استطاعت تھی پھر فقیر ہوگیا اور اسلام لایا تو زمانہ کفر کی استطاعت کی بنا پر اسلام لانے کے بعد حج فرض نہ ہوگا، کہ جب استطاعت تھی اس کااہل نہ تھا اور اب کہ اہل ہوا استطاعت نہیں اور مسلمان کو اگر استطاعت تھی اور حج نہ کیا تھا اب فقیر ہو گیا تو اب بھی فرض ہے۔[1] (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ ۷: حج کرنے کے بعد مَعَاذَ اللہمُرتد ہوگیا [2]پھر اسلام لایا تو اگر استطاعت ہو تو پھر حج کرنا فرض ہے، کہ مرتد ہونے سے حج وغیرہ سب اعمال باطل ہوگئے۔[3] (عالمگیری) یوہیں اگر اثنائے حج[4]میں مرتد ہوگیا تو احرام باطل ہوگیا اور اگرکافر نے احرام باندھا تھا، پھر اسلام لایا تو اگر پھر سے احرام باندھا اور حج کیا تو ہوگا ورنہ نہیں۔

٭ دارالحرب میں ہو تو یہ بھی ضروری ہے کہ جانتا ہو کہ اسلام کے فرا ئض میں حج ہے۔

لہٰذا جس وقت استطاعت تھی یہ مسئلہ معلوم نہ تھا اور جب معلوم ہوا اس وقت استطاعت نہ ہو تو فرض نہ ہوا اور جاننے کا ذریعہ یہ ہے کہ دو مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں نے جن کا فاسق ہونا ظاہر نہ ہو، اُسے خبردیں اور ایک عادل نے خبر دی، جب بھی واجب ہو گیا اور دارالاسلام میں ہے تو اگرچہ حج فرض ہونا معلوم نہ ہو فرض ہو جائے گا کہ دارالاسلام میں فرائض کا علم نہ ہونا عذر نہیں۔[5] (عالمگیری)

٭ بلوغ:

نابالغ نے حج کیا یعنی اپنے آپ جبکہ سمجھ وال[6] ہو یا اُس کے ولی نے اس کی طرف سے احرام باندھا ہو جب کہ ناسمجھ ہو، بہر حال وہ حج نفل ہوا، حجۃ الاسلام یعنی حجِ فرض کے قا ئم مقام نہیں ہوسکتا۔

مسئلہ ۸: نا بالغ نے حج کا احرام باندھا اور وقوفِ عرفہ سے پیشتر بالغ ہو گیا تو اگر اسی پہلے احرام پر رہ گیا حج نفل ہوا حجۃالاسلام نہ ہوا اور اگر سرے سے احرام باندھ کر وقوفِ عرفہ کیا تو حجۃالاسلام ہوا۔ [7] (عالمگیری)

4 عاقل ہونا:

مجنون پر فرض نہیں۔

مسئلہ ۹: مجنون تھا اور وقوفِ عرفہ سے پہلے جنون جاتا رہا اور نیا احرام باندھ کر حج کیا تو یہ حج حجۃالاسلام ہوگیا ورنہ نہیں۔ بوہرا بھی مجنون کے حکم میں ہے۔ [8] (عالمگیری، ردالمحتار)

مسئلہ ۱۰: حج کرنے کے بعد مجنون ہوا پھر اچھاہوا تو اس جنون کا حج پر کوئی اثر نہیں یعنی اب اسے دوبارہ حج کرنے کی ضرورت نہیں، اگر احرام کے وقت اچھا تھا پھر مجنون ہوگیا اور اسی حالت میں افعال ادا کیے پھر برسوں کے بعد ہوش میں آیا تو حج فرض ادا ہوگیا۔[9] (منسک)

5 آزاد ہونا:

باندی غلام پر حج فرض نہیں اگرچہ مدبریا مکاتب یا اُم ولد[10]ہوں۔ اگرچہ اُن کے مالک نے حج کرنے کی اجازت دیدی ہو اگرچہ وہ مکہ ہی میں ہوں۔[11]

مسئلہ ۱۱: غلام نے اپنے مولیٰ کے ساتھ حج کیا تو یہ حج نفل ہوا حجۃ الاسلام نہ ہوا۔ آزاد ہونے کے بعد اگر شرائط پائے جائیں تو پھر کرنا ہوگا اور اگر مولیٰ کے ساتھ حج کو جا تا تھا، راستہ میں اس نے آزاد کردیا تو اگر احرام سے پہلے آزاد ہوا، اب احرام باندھ کر حج کیا تو حجۃالاسلام ادا ہو گیا اور احرام باندھنے کے بعد آزاد ہوا تو حجۃالاسلام نہ ہوگا، اگرچہ نیا احرام باندھ کر حج کیا ہو۔ [12] (عالمگیری)

6 تندرست ہو:

کہ حج کو جاسکے، اعضاسلامت ہوں، انکھیارا ہو، اپاہج اور فالج والے اور جس کے پاؤں کٹے ہوں اور بوڑھے پر کہ سواری پر خود نہ بیٹھ سکتا ہو حج فرض نہیں۔ یوہیں اندھے پر بھی واجب نہیں اگرچہ ہاتھ پکڑکر لے چلنے والااُسے ملے۔ ان سب پر یہ بھی واجب نہیں کہ کسی کوبھیج کر اپنی طرف سے حج کرا دیں یا وصیت کر جائیں اور اگر تکلیف اُٹھا کر حج کرلیا تو صحیح ہو گیا اور حجۃالاسلام ادا ہوا یعنی اس کے بعد اگر اعضا درست ہوگئے تو اب دوبارہ حج فرض نہ ہوگا وہی پہلا حج کافی ہے۔[13] (عالمگیری وغیرہ)

مسئلہ ۱۲: اگر پہلے تندرست تھا اور دیگر شرائط بھی پائے جاتے تھے اور حج نہ کیا پھر اپاہج وغیرہ ہو گیا کہ حج نہیں کر سکتا تو اس پر وہ حج فرض باقی ہے۔ خود نہ کرسکے تو حجِ بدل کرائے۔[14] (عالمگیری وغیرہ)

7 سفرِ خرچ کا مالک ہو اور سواری پر قادر ہو

خواہ سواری اس کی مِلک ہو یا اس کے پاس اتنا مال ہو کہ کرایہ پر لے سکے۔

مسئلہ ۱۳: کسی نے حج کے لیے اس کو اتنا مال مُباح کردیا کہ حج کرلے تو حج فرض نہ ہوا کہ اِباحت سے مِلک نہیں ہوتی اور فرض ہونے کے لیے مِلک درکار ہے، خواہ مباح کرنے والے کا اس پر احسان ہو جیسے غیر لوگ یا نہ ہو جیسے ماں، باپ اولاد۔ یوہیں اگر عاریۃً[15] سواری مِل جائے گی جب بھی فرض نہیں۔ [16] (عالمگیری وغیرہ)

مسئلہ ۱۴: کسی نے حج کے لیے مال ہبہ کیا تو قبول کرنا اس پر واجب نہیں۔ دینے والا اجنبی ہو یا ماں، باپ، اولاد وغیرہ مگر قبول کرلے گا تو حج واجب ہو جائے گا۔ [17] (عالمگیری وغیرہ)

مسئلہ ۱۵: سفر خرچ اور سواری پر قادر ہونے کے یہ معنی ہیں کہ یہ چیزیں اُس کی حاجت سے فاضل ہوں یعنی مکان و لباس و خادم اور سواری کا جانور اور پیشہ کے اوزار اور خانہ داری کے سامان اور دَین سے اتنا زائد ہو کہ سواری پر مکہ معظمہ جائے اور وہاں سے سواری پر واپس آئے اور جانے سے واپسی تک عیال کا نفقہ اور مکان کی مرمت کے لیے کافی مال چھوڑجائے اور جانے آنے میں اپنے نفقہ اور گھر اہل وعیال کے نفقہ میں قدرِ متوسط کا اعتبار ہے نہ کمی ہو نہ اِسراف۔ عیال سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا نفقہ اُس پر واجب ہے، یہ ضروری نہیں کہ آنے کے بعدبھی وہاں اور یہاں کے خرچ کے بعد کچھ باقی بچے۔ [18] (درمختار، عالمگیری)

مسئلہ ۱۶: سواری سے مراد اس قسم کی سواری ہے جو عرفاً اور عادتاً اُس شخض کے حال کے موافق ہو، مثلاً اگر متمول [19] آرام پسند ہو تو اُس کے لیے شقدف [20] درکار ہوگا۔ یوہیں توشہ میں اُس کے مناسب غذائیں چاہیے، معمولی کھانا میسر آنا فرض ہونے کے لیے کافی نہیں، جب کہ وہ اچھی غذا کا عادی ہے۔ [21] (منسک)

مسئلہ ۱۷: جو لوگ حج کو جاتے ہیں، وہ دوست احباب کے لیے تحفہ لایا کرتے ہیں یہ ضروریات میں نہیں یعنی اگر کسی کے پاس اتنا مال ہے کہ جو ضروریا ت بتائے گئے اُن کے لیے اور آنے جانے کے اخراجات کے لیے کافی ہے مگر کچھ بچے گا نہیں کہ احباب وغیرہ کے لیے تحفہ لائے جب بھی حج فرض ہے، اس کی وجہ سے حج نہ کرنا حرام ہے۔ [22] (ردالمحتار)

مسئلہ ۱۸: جس کی بسر اوقات تجارت پر ہے اور اتنی حیثیت ہوگئی کہ اس میں سے اپنے جانے آنے کا خرچ اور واپسی تک بال بچوں کی خوراک نکال لے تو اتنا باقی رہے گا، جس سے اپنی تجارت بقدر اپنی گزر کے کرسکے تو حج فرض ہے ورنہ نہیں اور اگر وہ کاشتکار ہے تو ان سب اخراجات کے بعد اتنا بچے کہ کھیتی کے سامان ہل بیل وغیرہ کے لیے کافی ہو تو حج فرض ہے اور پیشہ والوں کے لیے ان کے پیشہ کے سامان کے لائق بچنا ضروری ہے۔ [23] (عالمگیری، درمختار)

مسئلہ ۱۹: سواری میں یہ بھی شرط ہے کہ خاص اُس کے لیے ہو اگر دو شخصوں میں مشترک ہے کہ باری باری دونوں تھوڑی تھوڑی دُور سوار ہوتے ہیں تو یہ سواری پر قدرت نہیں اور حج فرض نہیں۔ یوہیں اگر اتنی قدرت ہے کہ ایک منزل کے لیے مثلاً کرایہ پر جانور لے پھر ایک منزل پیدل چلے وعلیٰ ہذاالقیاس[24] تو یہ سواری پر قدرت نہیں۔[25] (عالمگیری)

آجکل جو شقدف اور شبری کا رواج ہے کہ ایک شخص ایک طرف سوار ہوتا ہے اور دوسرا دوسری طرف اگر یوں دو شخصوں میں مشترک ہو تو حج فرض ہوگا کہ سواری پر قدرت پائی گئی اور پیدل چلنا نہ پڑا۔ [26] (منسک)

مسئلہ ۲۰: مکہ معظمہ یا مکہ معظمہ سے تین دن سے کم کی راہ والوں کے لیے سواری شرط نہیں، اگر پیدل چل سکتے ہوں تو ان پر حج فرض ہے اگرچہ سواری پر قادر نہ ہوں اور اگر پید ل نہ چل سکیں تو اُن کے لیے بھی سواری پر قدرت شرط ہے۔[27] (عالمگیری، ردالمحتار)

مسئلہ ۲۱: میقات سے باہر کا رہنے والا جب میقات تک پہنچ جائے اور پیدل چل سکتا ہو تو سواری اُس کے لیے شرط نہیں، لہٰذا اگرفقیر ہو جب بھی اُسے حجِ فرض کی نیت کرنی چاہیے نفل کی نیت کریگا تو اُس پر دوبارہ حج کرنا فرض ہوگا اور مطلق حج کی نیت کی یعنی فرض یا نفل کچھ معین نہ کیا تو فرض ادا ہوگیا۔[28] ( منسک،ردالمحتار)

مسئلہ ۲۲: اس کی ضرورت نہیں کہ محمل وغیرہ آرام کی سواریوں کا کرایہ اس کے پاس ہو، بلکہ اگر کجاوے پر بیٹھنے کا کرایہ پاس ہے تو حج فرض ہے، ہاں اگر کجاوے پر بیٹھ نہ سکتا ہو تو محمل وغیرہ کے کرایہ سے قدرت ثابت ہوگی۔ [29] (درمختار، ردالمحتار)

مسئلہ ۲۳: مکّہ اور مکّہ سے قریب والوں کو سواری کی ضرورت ہو تو خچر یا گدھے کے کرایہ پر قادر ہونے سے بھی سواری پر قدرت ہو جائے گی اگر اس پر سوار ہو سکیں بخلاف دور والوں کے کہ اُن کے لیے اونٹ کا کرایہ ضروری ہے کہ دُور والوں کے لیے خچر وغیرہ سوار ہونے اور سامان لادنے کے لیے کافی نہیں اور یہ فرق ہر جگہ ملحوظ رہنا چاہیے۔[30] (ردالمحتار)

مسئلہ ۲۴: پیدل کی طاقت ہو تو پیدل حج کرنا افضل ہے۔ حدیث میں ہے: ''جو پیدل حج کرے، اُس کے لیے ہر قدم پر سات سو ۷۰۰ نیکیاں ہیں۔'' [31] (ردالمحتار)

مسئلہ ۲۵: فقیر نے پیدل حج کیا پھر مالدار ہو گیا تو اُس پر دوسراحج فرض نہیں۔[32] (عالمگیری)

مسئلہ ۲۶: اتنا مال ہے کہ اس سے حج کرسکتا ہے مگر اُس مال سے نکاح کرنا چاہتا ہے تو نکاح نہ کرے بلکہ حج کرے کہ حج فرض ہے یعنی جب کہ حج کا زمانہ آگیا ہو اور اگر پہلے نکاح میں خرچ کر ڈالا اور مجردرہنے [33] میں خوفِ معصیت تھا تو حرج نہیں۔[34] (عالمگیری، درمختار)

مسئلہ ۲۷: رہنے کا مکان اور خدمت کا غلام اور پہننے کے کپڑے اور برتنے کے اسباب ہیں تو حج فرض نہیں یعنی لازم نہیں کہ انھیں بیچ کر حج کرے اور اگر مکان ہے مگر اس میں رہتا نہیں غلام ہے مگر اس سے خدمت نہیں لیتا تو بیچ کر حج کرے اور اگر اس کے پاس نہ مکان ہے نہ غلام وغیرہ اور روپیہ ہے جس سے حج کرسکتا ہے مگر مکان وغیرہ خریدنے کا ارادہ ہے اور خریدنے کے بعد حج کے لائق نہ بچے گا تو فرض ہے کہ حج کرے اور باتوں میں اُٹھانا گناہ ہے یعنی اس وقت کہ اُس شہر والے حج کو جارہے ہوں اور اگر پہلے مکان وغیرہ خریدنے میں اُٹھا دیا تو حرج نہیں۔ [35] (عالمگیری، ردالمحتار)

مسئلہ ۲۸: کپڑے جنھیں استعمال میں نہیں لا تا انھیں بیچ ڈالے تو حج کرسکتا ہے تو بیچے اور حج کرے اور اگر مکان بڑا ہے جس کے ایک حصّہ میں رہتا ہے باقی فاضل پڑا ہے تو یہ ضرور نہیں کہ فاضل کو بیچ کر حج کرے۔[36] (عالمگیری)

مسئلہ ۲۹: جس مکان میں رہتا ہے اگر اُسے بیچ کر اُس سے کم حیثیت کا خریدلے تو اتنا روپیہ بچے گا کہ حج کرلے تو بیچنا ضرور نہیں مگر ایسا کرے تو افضل ہے، لہٰذا مکان بیچ کر حج کر نا اور کرایہ کے مکان میں گزر کر نا تو بدرجہ اَولیٰ ضرور نہیں۔ [37] (عالمگیری، درمختار)

مسئلہ ۳۰: جس کے پاس سال بھر کے خرچ کا غلّہ ہو تو یہ لازم نہیں کہ بیچ کر حج کو جائے اور اس سے زائد ہے تو اگر زائد کے بیچنے میں حج کا سامان ہوسکتا ہے تو فرض ہے ورنہ نہیں۔ [38] (منسک)

مسئلہ ۳۱: دینی کتابیں اگر اہل علم کے پاس ہیں جو اُسکے کام میں رہتی ہیں تو انھیں بیچ کر حج کرنا ضروری نہیں اور بے علم کے پاس ہوں اور اتنی ہیں کہ بیچے تو حج کرسکے گا تو اُس پر حج فرض ہے۔ یوہیں طب اور ریاضی وغیرہ کی کتابیں اگرچہ کام میں رہتی ہوں اگر اتنی ہوں کہ بیچ کر حج کرسکتا ہے تو حج فرض ہے۔ [39] (عالمگیری، ردالمحتار)

8 وقت

یعنی حج کے مہینوں میں تمام شرائط پائے جائیں اور اگردُور کارہنے والا ہو تو جس وقت وہاں کے لوگ جاتے ہوں اس وقت شرائط پائے جائیں اور اگر شرائط ایسے وقت پائے گئے کہ اب نہیں پہنچے گا تو فرض نہ ہوا۔ یوہیں اگر عادت کے موافق سفر کر ے تو نہیں پہنچے گا اور تیزی اور رَواروی [40] کرکے جائے تو پہنچ جائے گاجب بھی فرض نہیں اور یہ بھی ضرور ہے کہ نمازیں پڑھ سکے، اگر اتنا وقت ہے کہ نمازیں وقت میں پڑھے گا تو نہ پہنچے گا اور نہ پڑھے تو پہنچ جائے گا تو فرض نہیں۔[41] (ردالمحتار) (بہارِ شریعت ،جلد اول،حصہ۶،صفحہ۱۰۳۶ تا ۱۰۴۳)


[1] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب فیمن حج بمال حرام، ج۳، ص۵۲۱.

[2] ۔۔۔۔۔۔ مرتد وہ شخص ہے کہ اسلام کے بعد کسی ایسے امرکا انکار کرے ،جو ضروریات دین سے ہو یعنی زبان سے کلمہ کفر بکے جس میں تاویل صحیح کی گنجائش نہ ہو۔ یوہیں بعض افعال بھی ایسے ہیں جن سے کافر ہو جاتا ہے مثلا ًبت کو سجدہ کرنا، مصحف شریف کو نجاست کی جگہ پھینک دینا۔ نوٹ: تفصیلی معلومات کے لئے بہار شریعت حصہ9،مرتد کا بیان کا مطالعہ فرمائیں۔

[3] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷.

[4] ۔۔۔۔۔۔ یعنی حج کے دوران۔

[5] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۸.

[6] ۔۔۔۔۔۔ سمجھ دار۔

[7] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷.

[8] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷. و ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب في قولھم یقدم حق العبد علی حق الشرع، ج۳، ص،۵۳۵.

[9] ۔۔۔۔۔۔ ''لباب المنساسک'' للسندی و'' المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط '' للقاری، (باب شرائط الحج ص۳۹.

[10] ۔۔۔۔۔۔ مدبر: یعنی وہ غلام جس کی نسبت مولیٰ نے کہا کہ تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہے۔مکاتب: یعنی وہ غلام جس کا آقا مال کی ایک مقدار مقرر کرکے یہ کہہ دے کہ اتنا ادا کردے تو آزاد ہے اور غلام اسے قبول بھی کرلے۔ ام ولد: یعنی وہ لونڈی جس کے بچہ پیدا ہوا اور مولیٰ نے اقرار کیا کہ یہ میرا بچہ ہے۔ نوٹ: تفصیلی معلومات کے لئے دیکھیں: بہارِ شریعت حصہ 9، مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان۔

[11] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷.

[12] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷۔

[13] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۸، وغیرہ۔

[14] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق۔

[15] ۔۔۔۔۔۔ عاریۃً یعنی عارضی طور پر دی ہوئی چیز۔

[16] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق، ص۲۱۷.

[17] ۔۔۔۔۔۔ المرجع السابق۔

[18] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷.

[19] ۔۔۔۔۔۔ مالدار

[20] ۔۔۔۔۔۔ شقدف: یعنی دو چارپائیاں جو اونٹ کے دونوں طرف لٹکاتے ہیں،ہر ایک میں ایک شخص بیٹھتا ہے۔

[21] ۔۔۔۔۔۔ ''لباب المنساسک'' و ''المسلک المتقسط''، (باب شرائط الحج ص۴۶،۴۷.

[22] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب فیمن حج بمال حرام، ج۳، ص۵۲۸.

[23] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۸.

[24] ۔۔۔۔۔۔ اور اسی پر قیاس کر لیجئے۔

[25] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷.

[26] ۔۔۔۔۔۔

[27] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷۔ و ''ردالمحتار''، کتاب الحج، فیمن حج بمال حرام، ج۳، ص۵۲۵.

[28] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الحج،مطلب فیمن حج بمال حرام، ج۳، ص۵۲۵.

[29] ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الحج،مطلب فیمن حج بمال حرام، ج۳، ص۵۲۵.

[30] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب فیمن حج بمال حرام، ج۳، ص۵۲۶۔

[31] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب فیمن حج بمال حرام، ج۳، ص۵۲۶.

[32] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷.

[33] ۔۔۔۔۔۔ یعنی شادی نہ کرنے۔

[34] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷. و''' الدرالمختار''، کتاب الحج، ج۳، ص۵۲۸.

[35] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷.

[36] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۷۔۲۱۸.

[37] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۸.

[38] ۔۔۔۔۔۔ ''لباب المناسک'' للسندی، ''المسلک المتقسط في المنسک المتوسط'' للقاری، (باب شرائط الحج ص۴۵.

[39] ۔۔۔۔۔۔ ''الفتاوی الھندیۃ''، کتاب المناسک، الباب الأول في تفسیر الحج و فرضیتہ... إلخ، ج۱، ص۲۱۸. و''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب فیمن حج بمال حرام، ج۳، ص۵۲۸.

[40] ۔۔۔۔۔۔ یعنی جلدی۔

[41] ۔۔۔۔۔۔ ''ردالمحتار''، کتاب الحج، مطلب في قولھم یقدم حق العبد علی حق الشرع، ج۳، ص۵۳۴.

Share