غَدَر

(21)غَدَر(بد عہدی)

بدعہدی کی تعریف:

معاہدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرناغدر یعنی بدعہدی کہلاتاہے۔[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۰)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰهِ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فَهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَۖۚ(۵۵) اَلَّذِیْنَ عٰهَدْتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَهُمْ فِیْ كُلِّ مَرَّةٍ وَّ هُمْ لَا یَتَّقُوْنَ(۵۶))(پ۹، الانفال: ۵۵، ۵۶) ترجمۂ کنزالایمان: ’’بیشک سب جانوروں میں بد تر اللہ کے نزدیک وہ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور ایمان نہیں لاتے ، وہ جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا پھر ہر بار اپنا عہد توڑ دیتے ہیں اور ڈرتے نہیں۔‘‘

صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی ’’خزائن العرفان‘‘ میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں :’’ اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ اور اس کے بعد کی آیتیں بنی قُریظہ کے یہودیوں کے حق میں نازِل ہوئیں جن کا رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عہد تھا کہ وہ آپ سے نہ لڑیں گے ، نہ آپ کے دشمنوں کی مدد کریں گے ، انہوں نے عہد توڑا اور مشرکینِ مکّہ نے جب رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے جنگ کی تو انھوں نے ہتھیاروں سے ان کی مدد کی پھر حضور صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے معذرت کی کہ ہم بھول گئے تھے اور ہم سے قصور ہوا پھر دوبارہ عہد کیا اور اس کو بھی توڑا ۔ اللہ تعالی نے انہیں سب جانوروں سے بدتر بتایا کیونکہ کُفّار سب جانوروں سے بدتر ہیں اور باوجود کُفر کے عہد شکن بھی ہوں تو اور بھی خراب۔‘‘

اور ’’ڈرتے نہیں ‘‘ کے تحت فرماتے ہیں : ’’خدا سے نہ عہد شکنی کے خراب نتیجے سے اور نہ اس سے شرماتے ہیں باوجود یہ کہ عہد شکنی ہر عاقل کے نزدیک شرمناک جرم ہے اور عہد شکنی کرنے والا سب کے نزدیک بے اعتبار ہوجاتا ہے ۔ جب اس کی بے غیرتی اس درجہ پہنچ گئی تو یقیناً وہ جانوروں سے بدتر ہیں۔‘‘ (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۰،۱۷۱)

حدیث مبارکہ، بدعہدی کرنے والاملعون ہے:

حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جو مسلمان عہد شکنی اور وعدہ خلافی کرے، اس پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا نہ کوئی فرض قبول ہو گا نہ نفل۔‘‘[2] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۲)

غدریعنی بدعہدی کاحکم:

’’عہد کی پاسداری کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے اور غدر یعنی بدعہدی کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔‘‘[3] (باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۲)

غدر (بدعہدی) کے چار اسباب وعلاج:

(1)…غدر یعنی بدعہدی کا پہلا سبب قلت خشیت ہے کہ جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا خوف ہی نہ ہو تو بندہ کوئی بھی گناہ کرنے سے باز نہیں آتا۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ فکر آخرت کا ذہن بنائے، اپنے آپ کو رب عَزَّ وَجَلَّ کی بے نیازی سے ڈرائے، اپنی موت کو یاد کرے، یہ مدنی ذہن بنائے کہ کل بروز قیامت خدانخواستہ اس غدر یعنی بدعہدی کے سبب رب عَزَّ وَجَلَّ ناراض ہوگیا تو میرا کیا بنے گا؟

(2)…غدر یعنی بدعہدی کا دوسرا سبب حب دنیا ہے کہ بندہ کسی نہ کسی دنیوی غرض کی خاطر بدعہدی جیسے قبیح فعل کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ حب دنیا کی مذمت پر غور کرے کہ دنیا کی محبت کئی برائیوں کی جڑ ہے، جو شخص حب دنیا جیسے موذی مرض کا شکار ہوجاتا ہے اس کے لیے دیگر کئی گناہوں کے دروازے کھل جاتے ہیں ، یقیناً سمجھدار وہی ہے جو جتنا دنیا میں رہنا ہے اتنا ہی دنیا میں مشغولیت رکھے اور فقط اپنی اُخروی زندگی کی تیاری کرتا رہے۔

(3)…غدر یعنی بدعہدی کا تیسرا سبب دھوکہ بھی ہے۔ اس کاعلاج یہ ہے کہ بندہ دھوکے جیسے قبیل فعل کی مذمت پر غور کرے کہ جو لوگ دھوکہ دیتے ہیں ان کے بارے میں احادیث مبارکہ میں یہ وارد ہے کہ وہ ہم میں سے نہیں۔ یقیناً دھوکہ دینا اور دھوکہ کھانا کسی مسلمان کی شان نہیں ، دھوکہ دہی سے کام لینے والا بالآخر ذلت سے دوچار ہوتاہے، جب لوگوں پر اس کی دھوکہ دہی کا پردہ چاک ہوجاتا ہے وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا، دھوکہ دینے والا شخص رب عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں بھی ندامت وشرمندگی سے دوچار ہوگا۔

(4)…غدر یعنی بدعہدی کا چوتھا سبب جہالت ہے کہ جب بندہ غدر جیسی موذی بیماری کے وبال سے ہی واقف نہ ہوگا تو اس سے بچے گا کیسے؟ اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ غدر کی تباہ کاریوں پر غور کرے کہ بدعہدی کرنا مؤمنوں کی شان نہیں ہے، حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ، صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور دیگر بزرگان دین رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام نے کبھی کسی کے ساتھ بدعہدی نہیں فرمائی، بدعہدی نہایت ہی ذلت ورسوائی کا سبب ہے، بدعہدی کرنے والے شخص کے لیے کل بروز قیامت اس کی بدعہدی کے مطابق جھنڈا گاڑا جائے گا۔ بدعہدی کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ بندہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں یوں دعا کرے: اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے بدعہدی جیسے موذی مرض سے نجات عطا فرما، میں کبھی بھی کسی مسلمان کے ساتھ بدعہدی نہ کروں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۷۳تا۱۷۵)


[1] ۔۔۔۔۔ فیض القدیر،حرف الھمزۃ، ج۲،ص۶۲۵۔

[2] ۔۔۔۔۔ بخاری، کتاب الجزیۃ والموادعۃ، باب اثم من عاھدثم غدر، ج۲،ص۳۷۰، حدیث۳۱۷۹۔

[3] ۔۔۔۔۔ الحدیقۃ الندیۃ،الخلق الحادی والعشرون۔۔۔الخ،ج۱،ص۶۵۲۔

Share