بغض و کینہ

(4)بغض و کینہ

بغض وکینہ کی تعریف:

کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی وبغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔[1](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۵۳)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: (اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱)) (پ۷، المائدۃ: ۹۱) ترجمۂ کنزالایمان: ’’شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے ۔‘‘

صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی ’’خزائن العرفان‘‘ میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں : ’’اس آیت میں شراب اور جوئے کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کہ شراب خواری اور جوئے بازی کا ایک وبال تو یہ ہے کہ اس سے آپس میں بُغض اور عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکرِ الٰہی اور نماز کے اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا ہے ۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۵۳،۵۴)

حدیث مبارکہ، بغض رکھنے والوں سے بچو:

اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:’’ اللہ عَزَّ وَجَلَّ (ماہ)شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر (اپنی قدرت کے شایانِ شان) تجلّی فرماتاہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتاہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔‘‘[2] ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ’’بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا (یعنی تباہ کردیتا ) ہے۔‘‘[3](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۵۴)

بغض وکینہ کا حکم:

کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض وکینہ رکھنا ناجائز وگناہ ہے۔ سیِّدُنا عبد الغنی نابلسی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔‘‘[4](باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۵۴)

بغض وکینہ کے چھ علاج:

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کے مطبوعہ ۸۴صفحات پر مشتمل رسالے ’’بغض وکینہ‘‘ صفحہ ۴۰ سے بغض وکینہ کے چھ علاج پیش خدمت ہیں :

(1)…’’ ایمان والوں کے کینے سے بچنے کی دعا کیجئے۔‘‘ پارہ ۲۸ سورۂ حشر، آیت نمبر۱۰ کو یاد کرلینا اور وقتاً فوقتاً پڑھتے رہنا بھی بہت مفید ہے: (وَ لَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَاۤ اِنَّكَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۠(۱۰)) ترجمۂ کنزالایمان: ’’اور ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ رکھ اے رب ہمارے بیشک تو ہی نہایت مہربان رحم والا ہے۔‘‘

(2)…’’اسباب دور کیجئے۔‘‘ یقیناً بیماری جسمانی ہو یا روحانی اس کے کچھ نہ کچھ اسباب ہوتے ہیں اگر اسباب کو دور کردیا جائے تو بیماری خود بخود ختم ہوجاتی ہے، بغض وکینہ کے اسباب میں سے غصہ، بدگمانی، شراب نوشی، جوا بھی ہے ان سے بچنے کی کوشش کیجئے، ایک سبب نعمتوں کی کثرت بھی ہے کہ اس سے بھی آپس میں بغض وکینہ پیدا ہوجاتا ہے، نعمتوں کا شکر ادا کرکے اور سخاوت کی عادت کے ذریعے اس سے بچنا ممکن ہے۔

(3)…’’سلام ومصافحہ کی عادت بنا لیجئے۔‘‘کہ سلام میں پہل کرنا اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا یا گلے ملنا آپ کے کینے کو ختم کردیتا ہے، نیز تحفہ دینے سے بھی محبت بڑھتی اور عداوت دور ہوتی ہے۔

(4)…’’بے جا سوچنا چھوڑ دیجئے۔‘‘ کہ عموماً کسی کی نعمتوں کی بارے میں سوچنا یا کسی کی اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کے بارے میں سوچتے رہنا بھی کینے کے پیدا ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ لہٰذا کسی کے متعلق بے جاسوچنے کے بجائے اپنی آخرت کی فکر میں لگ جائیےکہ یہی دانش مندی ہے۔

(5)…’’مسلمانوں سے اللہ کی رضا کے لیے محبت کیجئے۔‘‘ محبت کینے کی ضد ہے لہٰذا اگرہم رضائے الٰہی کے لیے اپنے مسلمان بھائی سے محبت رکھیں گے تو کینے کو دل میں آنے کی جگہ نہیں ملے گی اور دیگر فضائل بھی حاصل ہوں گے۔

(6)…’’سوچئے اور عقلمندی سے کام لیجئے۔‘‘ کینے کی بنیاد عموماً دنیاوی چیزیں ہوتی ہیں ، لیکن سوچنے کی بات ہے کہ کیا دنیا کی وجہ سے اپنی آخرت کو برباد کرلینا دانشمندی ہے۔یقیناً نہیں تو پھر اپنے دل میں کینے کو ہرگز جگہ مت دیجئے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۵۵تا ۵۷)


[1] ۔۔۔۔احیاء العلوم، کتاب ذم الغضب والحقد والحسد،القول فی معنی الحقد۔۔۔الخ، ج۳، ص۲۲۳۔

[2] ۔۔۔۔کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال، ج۳، ص۲۰۹، حدیث:۷۷۱۴۔

[3] ۔۔۔۔شعب الایمان، باب فی الصیام، ماجاء فی لیلۃ ۔۔۔الخ، ج۳، ص۳۸۳، حدیث: ۳۸۳۵ ملتقطا۔

[4] ۔۔۔۔الحدیقۃ الندیۃ،السادس عشر من ۔۔۔الخ، ج۱،ص۶۲۹۔

Share