اللہ و رسول کی اِطاعت ‏

(15)اللہ و رسول کی اِطاعت

اللہ ورسول کی اطاعت کی تعریف:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ او راس کے رسو ل صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جن باتوں کو کرنے کا حکم دیا ہے ان پر عمل کرنا اور جن سے منع فرمایا ان کو نہ کرنا ’’اللہ ورسول کی اطاعت‘‘ کہلاتا ہے۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات،صفحہ۱۲۹)

آیت مبارکہ:

اللہ عَزَّ وَجَلَّ قرآنِ مجیدمیں ارشاد فرماتا ہے: ( یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ)(پ۵، النساء: ۵۹)ترجمۂ کنزالایمان: ’’اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا ۔‘‘(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات،صفحہ۱۲۹)

احادیث مبارکہ:

تین فرامین مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم :’’جس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اطاعت چھوڑدی وہ قیامت کے دن اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے اِس حال میں ملے گا کہ اُس کے پاس (عذاب سے بچنے کی) کوئی حجت نہ ہو گی، اور جو اس حال میں مرا کہ اس کی گردن میں بیعت کا پٹا نہ تھا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔‘‘[1]’’جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اطاعت کی، جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی کی۔‘‘[2] ’’جو مجھ پر اِیمان لایااورمیری اطاعت کی اور پھر ہجرت کی میں اسے جنت کے کنارےاور وسط میں ایک ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں تو جو یہ کام کرے اور نہ تو خیر کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے دے اور نہ ہی برائی سے بھاگنے کا کوئی موقع گنوائے تو(یہی اس کے لئے کافی ہے) وہ جہاں چاہے مرے۔‘‘[3](نجات دلانے والے اعمال کی معلومات،صفحہ۱۲۹،۱۳۰)

اللہ ورسول کی اطاعت کا حکم:

ہرمسلمان پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اطاعت لازم ہے یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ او راس کے رسو ل صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جن باتوں کو کرنے کا حکم دیا ہے ان پر عمل کرے اور جن سے منع فرمایا ہےان سے بچے۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات،صفحہ۱۳۰)

اطاعت کا جذبہ پیدا کرنے، اطاعت کرنے کے نو(9)طریقے:

(1)نیکیوں اور نیک اعمال کی معلومات حاصل کیجئے:جب تک بندے کو اس بات کا علم نہ ہوگا کہ نیک اعمال کون کون سے ہیں ، اس وقت تک ان اعمال کو بجالانا بہت دشوار ہوگااور یہی اطاعت کا سب سے بڑا رکن ہے کہ بندہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے بتائے ہوئے نیک اَعمال کو بجا لائے۔ اس سلسلے میں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ اِن کتب کا مطالعہ بہت مفید ہے: ٭احیاء العلوم٭مکاشفۃ القلوب٭ منہاج العابدین٭ بہارِشریعت٭ جنت میں  لے جانے والے اَعمال٭نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں ٭نیکی کی دعوت۔وغیرہ

(2) برائیوں اور گناہوں کی معلومات حاصل کیجئے:یہ بات بھی مُسَلَّمَہ (طے شدہ) ہےکہ بیماری کی تشخیص کے لیے اس کی معلومات ہونا بہت ضروری ہیں ، جب تک معلومات نہ ہوں گی اس وقت تک تشخیص نہیں ہوسکتی اور جب تشخیص نہ ہوگی تو علاج بھی نہ ہوسکے گا۔ نیز اطاعت کا دوسرا بڑا رکن بھی یہ ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جن چیزوں سے بچنے کا حکم دیا ہے بندہ ان سے بچے۔اس سلسلے میں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ان کتب کا مطالعہ بہت مفید ہے: ٭اِحیاء العلوم٭ بہار شریعت ٭جہنم میں لے جانے والے اعمال٭باطنی بیماریوں کی معلومات ٭ نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں ٭گناہوں کی نحوست٭ برے خاتمے کے اسباب۔ وغیرہ

(3)اطاعت گزار لوگوں کی صحبت اختیار کیجیے:‏اِطاعت الٰہی کا جذبہ پیدا کرنے کا ایک بہترین ذریعہ اطاعت گزار لوگوں کی صحبت بھی ہے کہ بندہ جیسے لوگوں کی صحبت اختیار کرتا ہے وہ ویسا ہی بن جاتا ہے،جب بندہ اپنے ہی جیسے افراد کو نیکیاں کرتے اور گناہوں سے بچتے ہوئے دیکھتا ہے تو اس کی ذات میں بھی نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنےکا جذبہ پیدا ہوجاتا ہے۔

(4) اِطاعت کے دُنیوی واُخروی فوائد پر غور کیجئے:چند فوائد یہ ہیں : ٭اطاعت گزار کو تھوڑے مال پر قناعت عطا کردی جاتی ہے۔٭اطاعت گزار لوگوں کے مال سے بے نیاز کردیا جاتا ہے۔٭اطاعت گزار کو صبر وشکر کی دولت عطا کردی جاتی ہے۔ اطاعت گزار کی عزت لوگوں کے دلوں میں ڈال دی جاتی ہے۔٭ اطاعت گزار کا خاتمہ رحمت الٰہی سے بالخیر ہوگا۔٭اطاعت گزار کو قبر کے سوالات میں آسانی ہوگی۔٭ اطاعت گزار کو کل بروزقیامت حساب میں بھی آسانی ہوگی۔٭اطاعت گزار حشر کی تکلیفوں سے محفوظ رہے گا۔٭اطاعت گزار ربّ کی رحمت سے عذاب سے بھی محفوظ رہے گا۔٭اطاعت گزار کو جنت میں داخلہ نصیب ہوگا۔٭الغرض اِطاعت گزار کو دنیا وآخرت کی کثیر بھلائیاں عطا کی جاتی ہیں ۔

(5)نافرمانی کی ہلاکتوں پر غور کیجیے:چندہلاکتیں یہ ہیں : ٭ نافرمان شخص کی دنیا میں  ذلت و رُسوائی ہوگی۔ ٭ نافرمان شخص کو طرح طرح کی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٭کبھی مالی تنگی سے دوچارہوتا ہے۔٭کبھی گھریلو ناچاقیوں سے پالاپڑتا ہے۔٭ اسے طرح طرح کی بیماریاں لگ جاتی ہیں ۔٭نافرمان شخص کے برے خاتمے کا بھی خوف ہے۔٭نافرمان شخص کو قبر کے سوالات میں بھی پریشانی کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ٭نافرمان شخص کو حشر میں بھی حساب وکتاب میں مشکل ہوسکتی ہے۔ ٭ نافرمان شخص سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کا رسول صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ناراض ہوتے ہیں اور یقیناً یہ تمام نقصانات میں سب سے بڑا نقصان اور بدنصیبی ہے۔

(6)ہر ہرمعاملے میں شریعت کو ملحوظ رکھیے:چاہے اس کا تعلق اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حقوق سے ہو یا اپنی ذات، والدین، آل اولاد ورشتہ داروں ،پڑوسیوں یا دیگرحقوق العباد سے ہو۔ اپنی زندگی کے ہر ہر معاملے میں شریعت کے مطابق گزارنے کے لیے صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی کی مایہ ناز تصنیف ’’بہارشریعت‘‘ کا مطالعہ بہت مفید ہے، اس کتاب میں اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ دُنیوی واُخروی کئی معاملات کے بارے میں تفصیلی شرعی رہنمائی کی گئی ہے۔

(7)اطاعت کی راہ میں حائل اسباب کو دور کیجئے:جب اسباب دور ہوجائیں گے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فضل وکرم سے اطاعت بھی نصیب ہوجائے گی، اطاعت کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والے چند اسباب یہ ہیں : ٭علم دِین حاصل نہ کرنا٭دِین دار لوگوں کی صحبت اختیار نہ کرنا٭برے لوگوں کی صحبت میں  بیٹھنا٭دنیوی محبت کو دل میں بسا لینالمبی لمبی امیدیں لگالینا٭موت کو بھول جانا٭فکرآخرت سے غافل ہوجانا٭گناہوں میں  مبتلا ہوجانا۔وغیرہ

(8)مدنی انعامات پر عمل کیجئے:مدنی انعامات دراصل شیخ طریقت، امیراہلسنت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد اِلیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی طرف سے عطا کردہ مختلف سوالات کی صورت میں کئی نیک اعمال کا مجموعہ ہے، ان نیک اعمال کو بجالانے سے دنیا وآخرت کی کثیر بھلائیاں حاصل کی جاسکتی ہیں ، مدنی انعامات اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اطاعت کرنے میں بہترین معاون ہیں ۔

(9)مدنی قافلوں میں سفر اختیار کیجئے: جب بندہ راہِ خدا میں نکل کر نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی مدد خصوصی طور پر اس کے شامل حال ہوتی ہے، بلکہ نیک اعمال کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے، مدنی قافلوں میں  اکثر وقت مسجد اور عبادت وریاضت میں گزارا جاتا ہے جو یقیناً اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَا لٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اطاعت میں بہترین معاون ہے۔(نجات دلانے والے اعمال کی معلومات،صفحہ۱۳۱تا۱۳۴)


[1] ۔۔۔۔مسلم، کتاب الامارۃ، باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین ۔۔۔الخ، ص۱۰۳۰، حدیث: ۱۸۵۱۔

[2] ۔۔۔۔مسلم، کتاب الامارۃ، باب وجوب طاعۃ الامراء۔۔۔الخ، ص۱۰۲۱، حدیث: ۱۸۳۵۔

[3] ۔۔۔۔نسائی، کتاب الجھاد، باب مالمن اسلم وھاجر ۔۔۔ الخ، ص۵۰۹، حدیث:۳۱۳۰ ملتقطا۔

Share