Book Name:Barakate Namaz aur Tarke Namaz ke Waeiden

تَرْکِ نَماز کے نُقْصانات و عَذابات بھی بے شُمار ہیں۔ یہاں تک کہ جو شَخْص صِرْف ایک نَماز جان بوجھ کر چھوڑدے ، میرے آقا اعلیٰ حَضْرت رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہاس کےعذاب کا ذکر کرتے ہوۓ فتاوٰی رَضَوِیہ جلد9 ، صَفْحَہ158 پر اِرْشاد فرماتے ہیں : جس نے قَصْداً (یعنی جان بوجھ کر صِرْف) ایک وَقْت کی(نَمازبھی ) چھوڑی ، ہزاروں بَرس جَہَنّم میں رہنے کا مُسْتَحِق ہوا ، جب تک توبہ نہ کرے اور اُس کی قَضا نہ کر لے۔

پیارے اسلامی  بھائیو! اَندازہ لگائیے کہ جب ایک نَماز جان بوجھ کر چھوڑنے پر  ہزاروں سال تک جہنّم میں رہنا پڑے گاتو جو شَخْص دن بھر کی تَمام نَمازیں جان بوجھ کر تَرْک کر دیتا ہو بلکہ وہ اِس خَصْلتِ بد کا عادی  ہو اور نَماز بالکل ہی نہ  پڑھتا ہو تو وہ کس قدر سَخْت عذاب میں مبُتلا رہے گا۔ اگر کسی میں یہ عادتِ بد ہے بھی تو جلدی سے  اِس سے توبہ کیجئےاور تمام نَمازوں کی قَضا بھی کیجئے ۔ ورنہ  یا د رکھئے کہ جہنّم کا عذاب بَرداشْت نہیں ہوسکے گا۔

مَنْقُول ہے کہ جس شَخْص کو جہنّم کا سب سےہلکا عذاب دیا جاۓ گا تو وہ یہ گُمان کرے گا کہ سب سے زِیادہ تکلیف دَہ عذاب مجھے دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ مُعامَلہ اِس کے بَرخلاف ہوگا۔ چُنانچہ حَضْرتِ سیِّدُنا ابنِ عباس رَضِیَ اللہ عَنْہُمَاروایت کرتے ہیں کہ رَسُوْلِ اَکْرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ “ دوزخیوں میں سب سے ہلکا عذاب جس کو ہو گا ، اُسے آگ کے جُوتے پہنائے جائیں گے ، جن سے اُس کا دِماغ کھولنے لگے گا۔ “ ( صحیح البخاری ، باب صفۃ الجنۃ والنار ، الحدیث۶۵۶۱ ، ج۴ ، ص۲۶۲)

   پیارے اسلامی بھائیو!ذرا تَصوُّر توکیجئے! کہ اگر ہمیں نَماز تَرْک کرنے کی سَزا کے طور پر جہنّم کا صِرْف یہی عذاب دیا جائے تو بھی ہم سے برداشت نہ ہوسکے گا کیونکہ ہمارے پاؤں اتنے نازُک ہیں کہ لمحے بھر کے لئے بھی اگر کسی گرم اَنگارے پر جاپڑیں تو پُورے وُجُود کو اُچھال کر رکھ دیں ، معمولی سا سَردَرْد ہمارے ہوش گُم کردیتا ہے ، کانٹا بھی چُبھے تو اَوسان خَطا ہوجاتے ہیں تو پھر وہ عَذاب جس سے دِماغ کھولنے لگے ، اُسے بَرداشْت کرنے کی کس میں ہِمَّت ہے ؟ مَنْقُول ہے کہ جو شَخْص وَقْت گُزارکر نَماز