Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

ہوا ہے،جب حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَامکو ان کے سوتیلے بھائیوں نے دھوکے سے کنویں میں ڈال دیا اور کچھ تاجر  انہیں کنویں سے نکال کر مصر لے گئے اور وہاں بیچ دیا، تو حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام اپنے بیٹے حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَامکی جدائی سے بڑے غمگین ہوئے اور اس غم میں آنسو بہا بہا کر ان کی آنکھوں کی روشنی متأثِّر ہوگئی،کئی سال بعد جب حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنے بھائیوں کے ذریعے والدِ محترم کی آنکھوں کی روشنی متأثِّرہونے کا معلوم ہوا تو انہوں نے اپنی قمیصِ مبارک  تَبَرُّککے طور پر  اپنے والد ِ محترم کیلئے بھیجی اور جو کچھ فرمایا،قرآنِ پاک میں وہ یوں بیان کیا گیا ہے،چنانچہ

پارہ13سُورۂ یُوسف کی آیت نمبر93میں اِرشادہوتاہے:

اِذْهَبُوْا بِقَمِیْصِیْ هٰذَا فَاَلْقُوْهُ عَلٰى وَجْهِ اَبِیْ یَاْتِ بَصِیْرًاۚ- (پ۱۳،یوسف:۹۳)            

ترجمۂ کنزُالعِرفان:  میرا یہ کرتا لے جاؤ اور اسے میرے باپ کے منہ پر ڈال دینا وہ دیکھنے والے ہوجائیں گے

جب حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَامکے بھائیوں نے وہ کُرتا حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَامکے چہرے پر ڈالا تو کیا ہوا، اسے کچھ آیات کے بعد یوں بیان کیا گیا ہے:

فَلَمَّاۤ اَنْ جَآءَ الْبَشِیْرُ اَلْقٰىهُ عَلٰى وَجْهِهٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًاۚ- (پ۱۳،یوسف: ۹۶)                     

ترجمۂ کنزُالعِرفان:پھر جب خوشخبری سنانے والا آیا تو اس نے وہ کرتا یعقوب کے منہ پر ڈال دیا،اسی وَقْت وہ دیکھنے والے ہوگئے

تفسیر صِراطُ الْجِنَان میں لکھا ہے:جمہور(اکثر)مُفَسِّرِین(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)فرماتے ہیں: خوشخبری سنانے والے حضرت یوسُف عَلَیْہِ السَّلَام کے بھائی یہودا تھے۔یہودا نے کہا:حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَامکے پاس خون آلودہ(یعنی خون سے تَر)قمیص بھی میں ہی لے کر گیا تھا، میں نے ہی کہا تھا کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ السَّلَام کو بھیڑیا کھا گیا، میں نے ہی اُنہیں غمگین کیا تھا،اس لئے آج کُرتا بھی میں ہی لے کر جاؤں گا اور