Book Name:Ham Q Nahi Badltay

ایک دن اس نےاپنے خاص وزیروں ،مُشیروں اور عزیزوں کو بُلاکر کہا: تم اس عظیمُ الشَّان محل میں میری خُوشیوں کو دیکھ رہے ہو، دیکھو! میں یہاں کتنا پُر سُکون ہوں،میں چاہتا ہوں کہ اپنے تمام بیٹوں کیلئے بھی ایسے ہی عظیمُ الشَّان محلّات  بنواؤں، تم لوگ چند دن میرے پاس رُکو،خوب عیش کرو اورمزید محلّات بنانے کے بارےمیں مُفیدمشورےدو،تاکہ میں اپنے بیٹوں کے لئے بہترین محلّات بنانےمیں کامیاب ہوجاؤں۔ چنانچہ وہ لوگ اس کے پاس رہنے لگے۔ایک رات  بادشاہ سمیت تمام لوگ لَہْوولَعِب میں مشغول تھے کہ محل کی کسی جانب سے ایک غیبی آواز نے سب کو چونکا دیا،کوئی کہنے والا کہہ رہاتھا :

”اے اپنی موت کو بُھول کر عمارت بنانے والے! لمبی لمبی اُمیدیں چھوڑ دے ،کیونکہ موت لکھی جا چکی ہے۔ لوگ خواہ خُود ہنسیں یا دوسروں کوہنسائیں،بہرحال موت ان کیلئےلکھی جاچکی ہےاور بہت زِیادہ اُمیدرکھنے والے کے سامنے تیار کھڑی ہے۔ایسےمکانات ہرگز نہ بنا، جن میں تجھے رہنا ہی نہیں، تُو عبادت ورِیاضت اِخْتیار کرتا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہوجائیں۔“

اس غیبی آواز نے بادشاہ اوراس کے تمام ہمراہیوں کو خوف میں مبُتلاکردیا۔بادشاہ نے اپنے دوستوں سے کہا: جو غیبی آواز میں نے سُنی کیاتم نے بھی سُنی؟سب نے کہا:جی ہاں! ہم نے بھی سُنی ہے ۔بادشاہ نے کہا: جو چیز میں محسوس کر رہا ہوں، کیاتم بھی محسوس کر رہے ہو ؟ پُوچھا:آپ کیا محسوس کر رہے ہیں ؟ اس نے کہا:  میں اپنے دل پرکچھ بوجھ سامحسوس کر رہا ہوں، مجھےلگتا ہے کہ یہ میری موت کاپیغام ہے۔ لوگوں نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں، آپ کی عمرلمبی اور  عزت  بُلند ہو، آپ پریشان نہ ہوں۔ اس غیبی آواز نے بادشاہ کے دل سے لمبی لمبی اُمیدوں  کا خاتمہ کردیا،اسے  عیش و عشرت کے تمام منصوبے(Plans)حقیر نظر آنے لگے،فکرِ آخرت کا اس پر غلبہ ہوا، اس کےدل سے خواہشات کی آگ بجھ گئی اور وہ گُناہ  چھوڑنے کا عزم کرتے ہوئے ،بارگاہِ خُداوندی میں یُوں عرض گزار ہوا:”اے میرے پاک پروردگار!میں تجھےاور