Book Name:Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

وقت چاند ثُریا اور جوزا کے درمیان ہوتا ہے ۔ عرب میں نجومیوں کا یہ وہم تھا کہ یہ ساعت منحوس ہوتی ہے،حضرت مُزاحم کا اشارہ اسی طرف تھا۔(حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز کی425حکایات،ص۹۰)لہٰذا حضرت عمر بن عبدالعزیز رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  نے اللہ پاک پر توکل کا درس دے کر  ان کے اس  وہم اوربدشگونی  کو رد کردیا۔

معلوم ہوا! ٭اللہ والے نجومیوں پر اعتماد نہیں کرتے،٭اللہ والے چاند ستاروں کی تاثیر کونہیں مانتے،٭اللہ والے بدفالی نہیں لیتے،٭اللہ والے بدشگونی کی حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے،٭اللہ والے چاند ستاروں کی تاثیر ماننے والوں کی اصلاح کرتے ہیں ٭اللہ والے اللہ پاک کی ذات پرکامل بھروسا رکھتے ہیں،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی ان بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے وہم و بدشگونی،چاند ستاروں کی تاثیر اور نجومیوں پراعتماد کرنے کے بجائے صرف اللہ کریم کی ذات پر بھروسا کرنا سیکھیں کیونکہ

اللہ پاک  پر بھروسا کرنے کی بَرکات

٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے وہ ہمیشہ خوش رہتا ہے،٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے وہ سکون و اطمینان سے زندگی گزارتا ہے،٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے،اس کے کام سنورتے چلے جاتے ہیں،٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے اُس کے قدم کبھی ڈگمگاتے نہیں،٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے اس کو مشکل ترین صورت ِحال میں بھی صبر کرنا آجاتا ہے،٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے اللہ کریم اس سے راضی ہوجاتا ہے،٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے کامیابی اس کے قدم چُومتی ہے،٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے وہ ترقیوں کی مَنازِل طے کرتا چلا جاتا ہے،٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی،٭جو اللہ پاک پر بھروسا کرتا