Book Name:Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

سفر کا اِرادہ کیا تو ایک نجومی(Astrologer)رُکاوٹ بنااور کہنے لگا:اے امیرالمؤمنین!آپ تشریف نہ لے جائیے،حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے وجہ پوچھی تو اس نے کہا:اس وَقْت چاند عَقْرَبْ(آسمان کے بُرجوں  میں  سے ایک بُرج)میں  ہے۔اگر آپ اس وَقْت تشریف لے گئے تو آپ کو شکست ہو جائے گی۔یہ سُن کر حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے جواب دیا:نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ اورحضراتِ صدیق وعمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا نُجومیوں  پر اِعتقاد نہیں  رکھتے تھے ،میں  اللہ پاک پر بھروسا کرتے ہوئے اور تمہاری بات کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے ضَرورسفر کروں  گا۔پھر آپرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اِس سفر پر روانہ ہوگئے،اللہ پاک نے آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو رسولِ کریم،محبوبِ رب عظیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کی حیاتِ ظاہِری کے بعد سب سے زیادہ بَرَکت اس سفر میں  عطا فرمائی حتّٰی کہ تمام دشمنوں کو شکست ہوئی  اورامیرالمؤمنین حضرت علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فتح کے ساتھ خوشی خوشی واپس تشریف لائے۔ (غذاء الالباب شرح منظومۃ الآداب ، مطلب فی اتلاف آلۃ التنجیم والسحر، ۱/۱۹۱بتغیر قلیل)

بدشگونی کی تردید

امیرُالْمُؤمِنِینحضرت عُمر بن عبدالعزیزرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے غلام حضرت  مُزاحِم کا بیان ہے :جب ہم مدینۂ طیِّبہ سے نکلے تو میں  نے دیکھا کہ چاند’’دَبَران‘‘میں  ہے، میں  نے ان سے یہ کہنا تو مناسب نہ سمجھا بلکہ یہ کہا: ذرا چاند کی طرف نظر فرمائیے، کتنا خوبصورت(Beautiful)نظر آتاہے! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ نے دیکھا تو چاند دَبَران میں  تھا، فرمایا: شاید تم مجھے یہ بتانا چاہتے ہو کہ چاند دَبَران میں  ہے، مُزاحِم!ہم چاند سورج کے ساتھ نہیں  بلکہ اللہ پاک واحد وقہار کے  حُکم و مَشَیِّت کے ساتھ نکلتے ہیں۔(سیرتِ ابنِ عبدالحکم ،ص۲۷)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یاد رہے!دَبَران چاند کی ایک منزل کا نام ہے۔اس