Book Name:Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آج کے اس ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع کا موضوع ہے”فیضانِ صَفَرُالْمُظَفَّر“۔بدشگونی کی کیا حقیقت ہے؟اعلیٰ حضرت رَحْمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس بارے میں کیا ارشاد فرمایا ہے؟اللہ پاک پر بھروسا کرنے کی کیا بَرَ کات ہیں؟صَفَرُالْمُظَفَّر میں کون کون سے عظیمُ الشّان واقعات  کا ظہور ہوا؟،ماہِ صَفر سے متعلق اسلامی تعلیمات کیا ہیں؟اور ہمیں اس مہینے کو کس طرح گزارنا چاہئے؟ان تمام چیزوں کا بیان آج کے اجتماع میں ہم سُنیں گے۔اے کاش! ہمیں سارا بیان اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ سننے کی سعادت نصیب ہو جائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنْ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

بَدشُگُونی لینا میرا وہم تھا

ایک شخص کا بیان ہے:ایک مرتبہ میں اتنامحتاج ہوگیا کہ بھوک مِٹانے کے لئے مَٹی کھانی پڑی، مگر پھر بھی بھوک ستاتی رہی۔میں نے سوچا: کاش ! کوئی ایسا شخص مل جائے جو مجھے کھانا کھلا دے ، چنانچہ میں ایسےشخص کی تلاش میں اِیران کے شہر اَہْوَاز کی طرف روانہ ہوا حالانکہ وہاں میرا کوئی جاننے والا نہ تھا۔ جب میں دریا کے کنارے پہنچا تو وہاں کوئی کشتی موجود نہیں تھی ، میں نے اسے بَدفالی(یعنی بدشگونی)جانا۔ پھر مجھے ایک کشتی نظر آئی مگر اس میں سُوراخ تھا ،یہ دوسری بَدفالی ہوئی۔میں نے کشتی کے مَلّاح کا نام پوچھا تو اس نے ’’دیوزادہ‘‘بتایا(جسے عربی میں شیطان کہا جاتا ہے )یہ تیسری بَدفالی تھی۔بہرحال میں اس کشتی پر سوار ہوگیا،جب دریا کے دوسرے کنارے پر پہنچا تو میں نے آواز لگائی : اے بوجھ اُٹھانے والے مزدور! میرا سامان لے چلو،اس وَقْت میرے پاس ایک پُرانا لحاف اور کچھ ضَروری سامان تھا۔جس مزدُورنے مجھے جواب دیا وہ ایک آنکھ والا(یعنی کانا)تھا،میں نے کہا:یہ چوتھی بَدفالی ہے۔میرے دل میں