Book Name:Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے! صَفَرُالْمُظَفَّر کتنا پیارا مہینا ہے اور اس مبارک مہینے میں کیسے کیسے عظیمُ الشّان واقعات ہوئے!ذرا سوچئے!جس مقدس مہینے میں ایسے اہم واقعات ہوئے ہوں وہ مہینا کس طرح منحوس ہوسکتا ہے؟افسوس صد کروڑ افسوس!عِلْمِ دین سے دُوری اور بُری صحبت کے سبب لوگوں کی ایک تعداد صَفَرُالْمُظَفَّر جیسے بارونق اور بابرکت مہینے کو بھی مصیبتوں اور آفتوں کے اُترنے کا مہینا سمجھتی ہے،بالخصوص اس کی ابتدائی تیرہ(13) تاریخوں کے بارے میں بہت سی خلافِ شریعت باتیں مشہور (Famous)ہیں، مثلاً

ماہِ صفر سے متعلق پھیلےبےبنیاد خیالات

٭ماہِ صفر کو بلائیں اُترنے کا مہینا سمجھتے ہوئے ابتدائی تاریخوں میں چنےیا گندم اُبال کر نیاز دلائی جاتی ہے۔٭مخصوص تعداد میں سُورۂ مُزَّمِّل کا ختم کروایا جاتا ہے ۔٭ساحلِ  سمندر پر آٹے کی گولیاں بنا کرمچھلیوں کو ڈالی جاتی ہیں وغیرہ۔ان سب باتوں کے پیچھے لوگوں کا یہ ذہن بنا ہوتا  ہے کہ ماہِ صفر میں جو آفات  و بلائیں  اُترتی ہیں ان کاموں کو کرنےسے یہ بلائیں ٹل جاتی ہیں۔ یادرہے! مصیبتیں و آزمائشیں اللہپاک  کی طرف سے آتی ہیں،ان کیلئے کوئی دن یا مہینا مخصوص نہیں،جس کے حق میں جو آزمائش لکھی جاچکی ہے وہ  اسے پہنچ کر رہتی ہے،اب چاہے صفر کا  مہینا ہو یا سال کے دیگر مہینے۔یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ قرآن خوانی یا نیازیا فاتحہ کرنا ایک  مستحب کام ہے اور ہر طرح کے رزقِ حلال پر ہر ماہ کی کسی بھی تاریخ  کوکسی بھی وقت  دلوائی جاسکتی  ہے لیکن  صرف وہم کی  بنا پر یہ سمجھ لینا  کہ اگر تیرہ تیزی کی فاتحہ نہ دلائی گئی اور چنےاُبال  کرتقسیم نہ کئے گئے تو  گھر کے کمانے والے افراد کا روزگار  متاثر ہوگا  یا گھر والے کسی مصیبت کا شکار ہو جائیں گے،  یہ نظریہ بے بنیاد اور بدشگونی پر دلالت کرتاہے۔