Book Name:Faizan-e-Safar-ul-Muzaffar

٭اُنگلیاں  چٹخانے سے نُحوست آتی ہے،٭سورج گرہن کے وَقْت”اُمید والی عورت“چُھری  سے کوئی چیز نہ کاٹے کہ بچہ پیدا ہوگا تو اس کا ہاتھ یا پاؤں کٹا یاچِرا ہوا ہوگا، ٭نومَولُود (نئے پیداہونے والے بچے)کے کپڑے دھو کر نچوڑے نہیں  جاتے کہ اس سے بچے کے جسم میں  درد ہوگا، ٭کبھی نمبروں سے بَدفالی لیتے ہیں،٭مغرب کی اذان کے وَقْت تمام لائٹیں  روشن کردینی چاہئیں  ورنہ بلائیں  اُترتی ہیں۔ وغیرہ بیان کردہ بَدشگونیوں  کے علاوہ بھی مختلف معاشروں ،قوموں ، برادریوں  میں مختلف بَدشگونیاں پائی جاتی ہیں۔(بدشگونی،ص۱۶تا۱۸)

اللہ کریم مسلمانوں کو بدشگونی کی  بُری آفت سے نجات دے اور نیک فال لینے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

اچھے  اور بُرےشگون میں  فرق

پیارے پیارے اسلامی  بھائیو!بَدشگونی اور اچھے شگون میں  بنیادی فرق یہ ہے کہ ٭بَدشگونی لینا شَرْعاً ممنوع اور اچھا شگون لینا مُسْتَحَب ہے،٭اچھا شگون لینا ہمارے مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا طریقہ ہے جبکہ بَدشگونی غیر مسلموں کا شیوہ ہے،٭اچھا شگون لینےسے اللہ کریم کے رحم و کرم سے اچھائی اور بھلائی کی اُمید ہوتی ہے جبکہ بَدشگونی سے نااُمیدی پیدا ہوتی ہے،٭نیک فال سے دل کو اطمینان اور خوشی حاصل ہوتی ہے جو ہرکام کی جدوجہد اورتکمیل کے لیے ضَروری ہے جبکہ بَدشگونی سے بِلاوجہ رَنج و شک پیدا ہوتا ہے،٭نیک فالی انسانکو کامیابی،حرکت اور ترقی کی طرف لے جاتی ہے جبکہ بَدشگونی سے مایوسی،سُستی اور کاہلی پیدا ہوتی ہے جو پستی کی طرف لے جاتی ہے۔

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:نیک فال لینا سنّت ہے، اس