Book Name:Narmi Kaisy Paida Karain
گستاخی کیوں کی؟تو زید بن سَعنہ نے جواب دیا: اے عمر(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)!اصل میں بات یہ ہے کہ میں نے تورات میں آخری نبی(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی جتنی نشانیاں پڑھی تھیں ،ان سب کو میں نے ان کی ذات میں دیکھ لیا، مگر دو(2) نشانیوں کے بارے میں مجھے ان کا امتحان کرنا باقی رہ گیا تھا۔ ایک یہ کہ ان کی نرمی غالب رہے گی اور جس قدر زیادہ ان کے ساتھ جہالت و بُرائی کاسُلوک کیاجائےگا،اتنی ہی ان کی نرمی بڑھتی جائے گی۔چنانچہ میں نے اس ترکیب سے ان دونوں نشانیوں کو بھی ان میں دیکھ لیا ہےاور میں شہادت دیتا ہوں کہ یقیناً یہ سچے نبی ہیں۔اے عمر(رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)!میں بہت ہی مالدار آدمی ہوں،میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنا آدھا مال پیارےآقا(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی اُمّت پر صدقہ کردیا۔پھر یہ بارگاہِ رسالت میں آئے اور کلمہ پڑھ کرمسلمان ہوگئے۔(دلائل النبوۃ،۱/۲۳۔ زرقانی،۴ /۲۵۳ملخصاً)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سناکہ پیا رے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کس قدر نرمی فرمایا کرتے تھے اوربد تمیزی کرنے والوں کو معافی سے نوازتے تھے، یہی وجہ تھی کہ تورات کا اتنا بڑا عالِم بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے کردار سے مُتَأثِّر ہوئے بغیر نہ رہ سکا اور کلمہ پڑھ کردائرہ اسلام میں داخل ہوگیا،لہٰذا نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری سیرت پرعمل کرتےہوئے اپنے اندر نرمی جیسی پیاری عادت(Habit)پیدا کرنے کی کوشش کیجئے،لوگوں کی غلطیوں پر اُنہیں معاف کرنا سیکھئے، کوئی کتنا ہی غصّہ دِلائے ہمیشہ اپنی زبان کو قابو میں رکھئےکہ اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!نرمی کی کتنی اَہَمِّیَّت ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایئےکہ جب اللہ کریم نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو فرعون کی طرف بھیجا کہ اسے ایمان کی