Book Name:Narmi Kaisy Paida Karain
وَقْت غُصّے سےمنہ پھلائےرہتا ہے‘‘”اس کے رُعب(fear)کی وجہ سے اس کے گھر والے بھی اس سے ناراض رہتے ہیں“وغیرہ۔ذرا غورکیجئے!کہیں ہمارے بارے میں بھی لوگوں کے یہ تأثرات تو نہیں؟کہیں ہم بھی لوگوں پر بلاوجہ سختی کر کے خود سے بدظن تو نہیں کر رہے؟ کہیں ہمارے بچے بھی ہماری شفقت و مَحَبَّت سے محروم تو نہیں رہ گئے؟اگر ایسا ہے تو ابھی سے اپنےمزاج میں نرمی پیدا کرنے کی کوشش کیجئے کہ جس کا دل نرم ہوتا ہے اس کی عزّت میں اضافہ ہوتا ہے ،چنانچہ
حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یا ر خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:اللہ پاک جن لوگوں پر کرم فرماتا ہے ان کے دلوں میں نرمی ڈال دیتا ہے،وہ لوگوں پر نرمی کرتے ہیں،جس سے ان کی عزّت اور بڑھ جاتی ہے اور جن لوگوں پر اللہ پاک قہر(غضب)فرماتا ہے انہیں نرمیِ دل سے محروم کردیتا ہے،ان کے دل سخت ہو جاتے ہیں،لوگوں سے سختی سے پیش آتے ہیں۔(مرآۃ المناجیح ،۶/۶۵۴)
یادرکھئے!نرمی ایک بہت ہی پیاری خوبی ہے جو انسان کورحم پر اُبھارتی،ظلم سے روکتی،تَکَبُّر سے بچاتی اور عاجزی پر اُکساتی ہے۔زندگی کاویران کھنڈرنرمی کےسبب عالیشان محل میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ نرمی پیدا کرنے کے لیے لازمی ہے کہ دل کو نرم کیجئے کیونکہ انسان کا دل اعضاء کا بادشاہ ہے، جب یہ نرم ہو گیا تو ہمارے کِردارمیں خود ہی نرمی پیدا ہو جائے گی۔ دل میں نرمی کیسے پیدا ہو؟ آئیے ! اس بارے میں چند نکات سنتے ہیں ،چنانچہ
اگر ہر وَقْت ذِکرو دُرُود میں مشغول رہیں گے تو اس کی بَرَکت سے ہمارا دل نرم ہو جائےگا ورنہ یادِ الٰہی سے غافل رہنے کی نحوست سے دل سخت ہوسکتاہے،جیسا کہ
حضرت عبدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُما سے روایت ہے،نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد